الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
9. باب التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ:
9. باب: صدقہ کی ترغیب دینا۔
حدیث نمبر: 2304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، وابو كريب كلهم، عن ابي معاوية، قال يحيى: اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، قال: كنت امشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرة المدينة عشاء، ونحن ننظر إلى احد، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابا ذر "، قال: قلت: لبيك يا رسول الله، قال: " ما احب ان احدا ذاك عندي ذهب امسى ثالثة، عندي منه دينار إلا دينارا ارصده لدين، إلا ان اقول به في عباد الله هكذا حثا بين يديه، وهكذا عن يمينه، وهكذا عن شماله "، قال: ثم مشينا، فقال: " يا ابا ذر "، قال: قلت: لبيك يا رسول الله، قال: إن الاكثرين هم الاقلون يوم القيامة، إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا "، مثل ما صنع في المرة الاولى، قال: ثم مشينا، قال: " يا ابا ذر كما انت حتى آتيك "، قال: فانطلق حتى توارى عني، قال: سمعت لغطا وسمعت صوتا، قال: فقلت: لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم عرض له، قال: فهممت ان اتبعه، قال: ثم ذكرت قوله لا تبرح حتى آتيك، قال: فانتظرته فلما جاء ذكرت له الذي سمعت، قال: فقال: " ذاك جبريل اتاني، فقال: من مات من امتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة "، قال: قلت: وإن زنى وإن سرق، قال: " وإن زنى وإن سرق ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ كُلُّهُمْ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَاءً، وَنَحْنُ نَنْظُرُ إِلَى أُحُدٍ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ "، قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاكَ عِنْدِي ذَهَبٌ أَمْسَى ثَالِثَةً، عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا حَثَا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَهَكَذَا عَنْ يَمِينِهِ، وَهَكَذَا عَنْ شِمَالِهِ "، قَالَ: ثُمَّ مَشَيْنَا، فَقَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ "، قَالَ: قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمُ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا "، مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى، قَالَ: ثُمَّ مَشَيْنَا، قَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ كَمَا أَنْتَ حَتَّى آتِيَكَ "، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، قَالَ: سَمِعْتُ لَغَطًا وَسَمِعْتُ صَوْتًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَ لَهُ، قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَّبِعَهُ، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَهُ لَا تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ، قَالَ: فَانْتَظَرْتُهُ فَلَمَّا جَاءَ ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي سَمِعْتُ، قَالَ: فَقَالَ: " ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ "، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: " وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ".
اعمش نے زید بن وہب سے اور انھوں نے حضرت ابوزر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: (ایک رات) عشاء کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی کالی پتھریلی زمین پر چل ر ہا تھا اور ہم احد پہاڑ کو دیکھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "ابو زر رضی اللہ عنہ!میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں!فرمایا: " مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ یہ (کوہ) احد میرے پاس سونے کا ہو اور میں اس حالت میں تیسری شام کروں کہ میرے پاس اس میں سے ایک دینار بچا ہوا موجود ہو سوائے اس دینار کے جو میں نے قرض (کی ادائیگی) کے لئے بچایا ہو، اور میں اسے اللہ کے بندوں میں اس طرح (خرچ) کروں۔آپ نے اپنے سامنے دونوں ہاتھوں سے بھر کر ڈالنے کا اشارہ کیا۔اس طرح (خرچ) کروں۔دائیں طرف سے۔۔۔اس طرح۔۔۔بائیں طرف سے۔۔۔" (ابو زر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر ہم چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابو زر! رضی اللہ عنہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں!آپ نے فرمایا: " یقیناً زیادہ مالدار ہی قیامت کے دن کم (مایہ) ہوں گے، مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح (خرچ) کیا۔"جس طرح آپ نے پہلی بار کیاتھا۔ابوزر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم پھر چلے۔آپ نے فرمایا: "ابو زر رضی اللہ عنہ! میرے واپس آنے تک اسی حالت میں ٹھہرے رہنا۔"کہا: آپ چلے یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئے۔میں نے شور سا سنا آواز سنی تو میں نے دل میں کہا شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی چیز پیش آگئی ہے، چنانچہ میں نے پیچھے جانے کا ارادہ کرلیا پھر مجھے آپ کا یہ فرمان یاد آگیا: "میرے آنے تک یہاں سے نہ ہٹنا"تو میں نے آپ کاانتظار کیا، جب آپ و اپس تشریف لائے تو میں نے جو (کچھ) سنا تھا آپ کو بتایا۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپ کی امت کاجو فرد اس حال میں فوت ہوگا کہ کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتاتھا وہ جنت میں داخل ہوگا۔میں نے پوچھا: چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟انھوں نے کہا: چاہے اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں شام کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کی پتھریلی زمین میں چل رہا تھا۔ اور ہم احد پہاڑ دیکھ رہے تھے۔ تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حاضر ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ احد پہاڑ میرے پاس سونے کی شکل میں موجود ہو اور تیسری شام اس صورت میں آئے کہ میرے پاس اس سے ایک دینار بچا ہوا موجود ہو سوائے اس دینار کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لیے تیار رکھوں۔ مگر میں چاہتا ہوں کہ میں اسے اللہ کے بندوں میں خرچ یا تقسیم کر دوں، اس طرف (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مٹھی بھر کر آگے ڈالا) اور اس طرح دائیں طرف اور اس طرح بائیں طرف، پھر ہم چلتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حاضر ہوں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (زیادہ مالدار ہی قیامت کے دن کم رتبہ ہوں گے) مگر جس نے ادھر اُدھر ہر جگہ خرچ کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کی طرح (آگےدائیں بائیں) کی طرف اشارہ فرمایا: پھر ہم چل پڑے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! میرے آنے تک اس حالت میں رہنا یعنی یہیں ٹھہرے رہنا کہیں نہ جانا آپصلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے حتی کہ میری نظروں سے چھپ گئے میں نے شور اور آواز سنی تو میں نے دل میں کہا۔ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دشمن کا سامنا ہے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا قصد کیا۔ پھر مجھے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آ گیا کہ میرے آنے تک یہاں سے نہ ہلنا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے ان آوازوں کا تذکرہ کیا جو میں نے سنی تھیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جبرائیل ؑ تھے میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا جو فرد اس حال میں فوت ہو گا کہ اس نے اللہ کا کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا۔ وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل علیہ السلام!اگرچہ اس نے چوری اور زنا کیا ہو؟ اس نے جواب دیا اگرچہ اس نے چوری اور زنا کا ارتکاب کیا ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 94
   صحيح البخاري6444جندب بن عبد اللهما يسرني أن عندي مثل أحد هذا ذهبا تمضي علي ثالثة وعندي منه دينار إلا شيئا أرصده لدين إلا أن أقول به في عباد الله هكذا وهكذا وهكذا عن يمينه وعن شماله ومن خلفه ثم مشى الأكثرين هم الأقلون يوم القيامة إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا عن يمينه وعن شماله
   صحيح البخاري2388جندب بن عبد اللهما أحب أنه يحول لي ذهبا يمكث عندي منه دينار فوق ثلاث إلا دينارا أرصده لدين الأكثرين هم الأقلون إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وقليل ما هم من مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن فعل كذا وكذا قال نعم
   صحيح مسلم2304جندب بن عبد اللهما أحب أن أحدا ذاك عندي ذهب أمسى ثالثة عندي منه دينار إلا دينارا أرصده لدين إلا أن أقول به في عباد الله هكذا حثا بين يديه وهكذا عن يمينه وهكذا عن شماله
   صحيح مسلم2306جندب بن عبد اللهما يسرني أن لي مثله ذهبا أنفقه كله إلا ثلاثة دنانير


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.