الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
4. بَابُ الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الْخُرُوجِ:
4. باب: عیدالفطر میں نماز کے لیے جانے سے پہلے کچھ کھا لینا۔
(4) Chapter. Eating on the day of Fitr before going out (for the Eid-al-Fitr prayer).
حدیث نمبر: 953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا سعيد بن سليمان، قال: حدثنا هشيم، قال: اخبرنا عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يغدو يوم الفطر حتى ياكل تمرات"، وقال مرجى بن رجاء: حدثني عبيد الله قال: حدثني انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم وياكلهن وترا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ تَمَرَاتٍ"، وَقَالَ مُرَجَّى بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَأْكُلُهُنَّ وِتْرًا.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ ہم کو سعید بن سلیمان نے خبر دی کہ ہمیں ہشیم بن بشیر نے خبر دی، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے، آپ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن نہ نکلتے جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند کھجوریں نہ کھا لیتے اور مرجی بن رجاء نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، پھر یہی حدیث بیان کی کہ آپ طاق عدد کھجوریں کھاتے تھے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle never proceeded (for the prayer) on the Day of `Id-ul-Fitr unless he had eaten some dates. Anas also narrated: The Prophet used to eat odd number of dates.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 73

   صحيح البخاري953أنس بن مالكلا يغدو يوم الفطر حتى يأكل تمرات
   جامع الترمذي543أنس بن مالكيفطر على تمرات يوم الفطر قبل أن يخرج إلى المصلى
   سنن ابن ماجه1754أنس بن مالكلا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات
   بلوغ المرام387أنس بن مالكلا يغدو يوم الفطر حتى ياكل تمرات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1754  
´عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر عید کے لیے نہیں نکلتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1754]
اردو حاشہ:
فائدہ:
عیدالفطر کے لئے روانہ ہو نے سے پہلے کچھ کھا لینا مسنون ہے تا کہ روزے کے ایام سے فرق ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1754   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 387  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر کیلئے نکلنے سے پہلے چند کھجوریں تناول فرمایا کرتے تھے اور طاق عدد میں کھجوریں کھایا کرتے تھے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے اور ایک معلق روایت میں بھی ایسا ہے اور احمد نے موصول روایت میں ذکر کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کھجوروں کو ایک ایک کر کے تناول فرماتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 387»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب الأكل يوم الفطرقبل الخروج، حديث:953، وأحمد:3 /126، 232، وابن ماجه، الصيام، حديث:1754، وابن خزيمة، حديث:1429.»
تشریح:
اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں: 1. نماز عید کے لیے باہر جانا مسنون ہے۔
2.نماز عیدالفطر کے لیے جانے سے پہلے طاق عدد میں کھجوریں کھانی مسنون ہیں۔
3. کھجوروں کو ایک ایک کر کے کھانا چاہیے۔
ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ زیادہ کھجوریں منہ میں ٹھونس لی جائیں۔
یہ تہذیب و اخلاق کے منافی ہے۔
اگر کسی کو کھجوریں دستیاب نہ ہو سکیں تو پھر کوئی بھی چیز کھائی جا سکتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
4.کھجوروں کو ایک ایک کر کے کھانے میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ آدمی حریص و لالچی نہ بنے‘ نیز اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف بھی اشارہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر ہی کو پسند کرتا ہے۔
طبی اعتبار سے بھی ایک ایک کو خوب اچھی طرح چبا چبا کر لعاب دہن شامل کر کے نگلنا چاہیے تاکہ نظام انہضام میں معاون و مددگار ثابت ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 387   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 953  
953. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کے دن جب تک چند کھجوریں تناول نہ فرما لیتے نماز کے لیے نہ جاتے تھے۔ حضرت انس ؓ ہی سے ایک روایت میں ہے کہ نبی ﷺ طاق عدد میں کھجوریں کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:953]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ عید الفطر میں نماز کے لیے نکلنے سے پہلے چند کھجوریں اگر میسر ہوں تو کھا لینا سنت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 953   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:953  
953. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کے دن جب تک چند کھجوریں تناول نہ فرما لیتے نماز کے لیے نہ جاتے تھے۔ حضرت انس ؓ ہی سے ایک روایت میں ہے کہ نبی ﷺ طاق عدد میں کھجوریں کھاتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:953]
حدیث حاشیہ:
(1)
محدثین نے عید الفطر کے موقع پر نماز سے پہلے کچھ کھانے کی حکمت اس طرح بیان کی ہے کہ جس اللہ کے حکم سے رمضان کے پورے مہینہ میں کھانا پینا بند رہا، آج جب اس کی طرف سے دن میں کھانے کا اذن ملا اور اس میں اس کی رضا اور خوشنودی معلوم ہوئی تو محتاج بندے کی طرح صبح ہوتے ہی اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کا اہتمام کیا جائے، پھر اس کے لیے رسول اللہ ﷺ کھجوروں کا انتخاب کرتے تھے کہ کھجور کا ایمان کے ساتھ گہرا تعلق ہے جیسا کہ قرآن کریم میں اس مناسبت کا ذکر ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے موقع پر نماز سے پہلے تین، پانچ یا سات یا اس سے کم و بیش طاق مقدار میں کھجوریں استعمال کرتے تھے۔
(2)
طاق کے استعمال میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف اشارہ ہے۔
(3)
اگر کھجور میسر نہ ہو تو شربت نوش کرنا بھی صحیح ہے۔
(فتح الباري: 2/ 577-
578)

اگر گھر میں میسر نہ آئے تو راستے میں یا عید گاہ پہنچ کر بھی کھا پی لے۔
بہرحال اس کا ترک ناپسندیدہ عمل ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 953   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.