الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
15. باب جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ وَأَنَّ الأَفْضَلَ لِمَنْ أَطَاقَهُ بِلاَ ضَرَرٍ أَنْ يَصُومَ وَلِمَنْ يَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ:
15. باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 2610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني ابن عبد المجيد ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان، فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس، ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه، ثم شرب فقيل له بعد ذلك: إن بعض الناس قد صام، فقال: " اولئك العصاة اولئك العصاة "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ، ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ: إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ، فَقَالَ: " أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ "،
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ابن عبدالمجید، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھاجب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایاپھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں۔ فائدہ:۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے دوران میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن اس موقع پر روزے لوگوں کے لئے تکلیف اور مشقت کا باعث بن رہے تھے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی شدید مشقت کی بنا پر اس انداز میں افطار کیا کہ سب دیکھ لیں اورافطار کرلیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کے باوجود نہ افطار کرنے والے سخت زجر وتوبیخ کے مستحق تھے۔
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کے سفر پر نکلے اور روزہ رکھتے رہے حتی کہ کراع الغمیم نامی جگہ پر پہنچے اور لوگوں نے بھی روزے رکھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگوا لیا اور اسے بلند کیا تاکہ لوگ بھی اس کو دیکھ لیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ بعض لوگ روزے دار ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1114
   صحيح مسلم2610جابر بن عبد اللهخرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه ثم شرب فقيل له بعد ذلك إن بعض الناس قد صام فقال أولئك العصاة أولئك العصاة
   جامع الترمذي710جابر بن عبد اللهبلغه أن ناسا صاموا فقال أولئك العصاة
   سنن النسائى الصغرى2265جابر بن عبد اللهخرج رسول الله إلى مكة عام الفتح في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس فبلغه أن الناس قد شق عليهم الصيام فدعا بقدح من الماء بعد العصر فشرب والناس ينظرون فأفطر بعض الناس وصام بعض فبلغه أن ناسا صاموا فقال أولئك العصاة
   سنن النسائى الصغرى2313جابر بن عبد اللهسافرنا مع رسول الله فصام بعضنا وأفطر بعضنا
   بلوغ المرام546جابر بن عبد اللهخرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس
   مسندالحميدي1326جابر بن عبد اللهأولئك العصاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 546  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ کی طرف رمضان میں نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کراع الغمیم (ایک جگہ کا نام) پہنچے۔ اس دن لوگوں نے بھی روزہ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو اتنا اونچا کیا کہ لوگوں نے دیکھ لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔ پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی لوگ نافرمان ہیں، یہی لوگ نافرمان ہیں۔ اور ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ بیشک لوگوں کو روزہ نے مشقت میں ڈال دیا ہے اور اس کے سوا اور کوئی بات نہیں کہ وہ آپ کے عمل کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ [بلوغ المرام/حدیث: 546]
لغوی تشریح 546:
خَرَجَ عَامَ الفَتحِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد آٹھویں سال 10 رمضان المبارک کو مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوے۔
کُرَاعَ الغَمِیمِ کُرَاعَ کے کاف پر ضمہ ہے اور را مخفف ہے اور أَلغَمِیمِ میں غین پر فتحہ اور میم کے نیچے کسرہ ہے۔ عسفان سے آگے ایک وادی کا نام ہے۔
دَعَا بِقَدحٍ پیالہ طلب کیا۔ ٘فَرَفَعَہُ۔۔۔ الخ اسے ہاتھ پر رکھ کر بلند کیا تاکہ لوگ دیکھ لیں اور روزہ افطار کرلینے کا انہیں علم ہو جائے۔
أُولٰئِکَ العُصَاۃُ عُصَاۃ، عَاصٍ کی جمع ہے، یعنی نافرمان۔ انہیں نافرمان اس لیے کہا گیا کہ انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی اور روزہ افطار کرنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کیطرف سے رخصت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ علامہ یمانی نے سبل السلام میں کہا ہے کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مسافر کو روزہ رکھنے اور چھوڑنے میں اختیار ہے اور ضرورت لاحق ہونے پر مسافر روزہ افطار بھی کر سکتا ہے، خواہ دن کا اکثر حصہ روزے کی حالت میں گزر چکا ہو۔ مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سفر کے دوران میں مشقت کی صورت میں روزہ افطار کرنا افضل ہے۔

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 546   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 710  
´سفر میں روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ کی طرف نکلے تو آپ نے روزہ رکھا، اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع غمیم ۱؎ پر پہنچے تو آپ سے عرض کیا گیا کہ لوگوں پر روزہ رکھنا گراں ہو رہا ہے اور لوگ آپ کے عمل کو دیکھ رہے ہیں۔ (یعنی منتظر ہیں کہ آپ کچھ کریں) تو آپ نے عصر کے بعد ایک پیالہ پانی منگا کر پیا، لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے، تو ان میں سے بعض نے روزہ توڑ دیا اور بعض رکھے رہے۔ آپ کو معلوم ہوا کہ کچھ لوگ (اب بھی) روزے سے ہیں، آپ نے فرمایا: یہی لوگ نافرمان ہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 710]
اردو حاشہ:
1؎:
مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔

2؎:
کیونکہ انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی اور روزہ افطار کرنے کے بارے میں انہیں جو رخصت دی گئی ہے اس رخصت کو قبول کرنے سے انہوں نے انکار کیا،
اور یہ اس شخص پر محمول کیا جائے گا جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر ہو رہا ہو،
رہا وہ شخص جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر نہ پہنچے تو وہ صوم رکھنے سے گنہگار نہ ہو گا،
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سفر کے دوران مشقت کی صورت میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 710   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2610  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو دکھا کر جنگی مصلحت اور لوگوں کی سہولت وآسانی کے لیے پانی پیا تاکہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کریں اور سب لوگوں کو عملاً پتہ چل جائے کہ سفر میں روزہ افطار بھی کیا جا سکتا ہے اس کے باوجود کچھ لوگوں نے آپﷺ کی اقتداء اور متابعت نہ کی اور آپﷺ کی خلاف ورزی کی اس لیے آپﷺ نے ان کو نافرمان قراردیا محض اس وجہ سے نافرمان نہیں کہا کہ انھوں نے روزہ رکھا روزہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اب تک رکھتے چلے آ رہے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2610   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.