محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے غیلان بن جریر سے حدیث سنائی، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے سنا، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں سوال کیاگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نارض ہوگئے، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور بیعت کے طور پر اپنی بیعت پر راضی ہیں۔ (جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔) کہا: اس کے بعد آپ سے بغیر وقفے کے ہمیشہ روزہ رکھنے (صیام الدھر) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔"اس کے بعد آپ سے دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی طاقت کون رکھتاہے؟"کہا: اور آپ سے ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کاش کے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کام کی طاقت دی ہوتی۔"کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن روزہ ترک کرنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ میرے بھائی داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔"کہا: اور آپ سے سوموار کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دن ہے جب میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے (رسول بنا کر) بھیجا گیا۔یا مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا۔"کہا: اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر ماہ کے تین روزے اور اگلے رمضان تک رمضان کے روزے ہی ہمیشہ کے روزے ہیں۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کاکفارہ بن جاتا ہے۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے۔" امام مسلمؒ نے کہا: اس حدیث میں شعبہ کی روایت (یوں) ہے: انھوں (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: اور آپ سے سوموار اور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال کیاگیا۔لیکن ہم نے جمعرات کے ذکر سے سکوت کیا ہے، کیونکہ ہمارے خیال میں یہ (راوی کا) وہم ہے۔
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: ہم راضی اور مطمئن ہیں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو مقصد زندگی مان کر، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر، اور اپنی بیعت کی صحت و درستگی پر، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صوم دہر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سے دو دن کے روزے اور ایک دن کے افطار کے بارے میں پوچھا گیا: آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی کس کو طاقت ہے؟“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ اور دن افطار کے بارے میں سوال کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش! اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی طاقت دے۔“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کے بارے میں سوال ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میرے بھائی داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بارے میں سوال ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ وہ دن ہے جس میں میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے معبوث کیا گیا یا اس میں مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان تا رمضان (اجرو ثواب میں) صوم دہر ہیں۔“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گزشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔“ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔“ امام مسلم فرماتے ہیں پس حدیث میں شعبہ کی روایت میں ہے۔ کہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: آپ سے سومواراور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال ہوا، لیکن ہم نے جمعرات کے تذکرہ سے خاموشی اختیار کی، کیونکہ ہمارے خیال میں اس کا ذکر وہم ہے (کیونکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور بعثت کا تعلق صرف پیر سے ہے جمعرات سے نہیں)