الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
روزے کے مسائل
रोज़ों के नियम
2. باب صوم التطوع وما نهي عن صومه
2. نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے
२. “ नफ़ली रोज़ा ( उपवास ) और वह दिन जिन में उपवास मना हैं ”
حدیث نمبر: 552
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ابي قتادة الانصاري رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سئل عن صوم يوم عرفة فقال: «‏‏‏‏يكفر السنة الماضية والباقية» ‏‏‏‏ وسئل عن صوم يوم عاشوراء فقال: «‏‏‏‏يكفر السنة الماضية» ‏‏‏‏ وسئل عن صوم يوم الاثنين فقال: «‏‏‏‏ذلك يوم ولدت فيه ويوم بعثت فيه او انزل علي فيه» .‏‏‏‏ رواه مسلم.عن أبي قتادة الأنصاري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سئل عن صوم يوم عرفة فقال: «‏‏‏‏يكفر السنة الماضية والباقية» ‏‏‏‏ وسئل عن صوم يوم عاشوراء فقال: «‏‏‏‏يكفر السنة الماضية» ‏‏‏‏ وسئل عن صوم يوم الاثنين فقال: «‏‏‏‏ذلك يوم ولدت فيه ويوم بعثت فيه أو أنزل علي فيه» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفہ (نو ذوالحج) کے دن روزہ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ روزہ) گزشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہ دور کر دیتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ گزشتہ سال کے گناہ دور کر دیتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ اس دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھے نبوت دی گئی اور اسی دن مجھ پر قرآن اتارا گیا۔ (مسلم)
हज़रत अबु क़तादा अंसारी रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से अरफ़ा (9 ज़ुल्हज) के दिन रोज़े के बारे में सवाल किया गया तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “(ये रोज़ा) पिछले साल और अगले साल के पाप दूर कर देता है ।” और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से आशूरह (10 मुहर्रम) के दिन के रोज़े के बारे में पूछा गया तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “ये पिछले साल के पाप दूर कर देता है ।” और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से सोमवार के दिन के रोज़े के बारे में पूछा गया तो फ़रमाया ! “इस दिन मैं पैदा हुआ और इसी दिन मुझे नबवत दी गई और इसी दिन मुझ पर क़ुरान उतारा गया ।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيام، باب استحباب صيام ثلاثة أيام من كل شهر، حديث:1162.»

Abu Qatadah Al-Ansari (RAA) narrated, ‘The Messenger of Allah (ﷺ) was asked about fasting on the day of Arafah (the 9th of the month of Dhul Hijjah). He replied, "Fasting on the day of Arafah is an expiation for the preceding year and the following year.” He was also asked about fasting on the day of Ashura (the 10th of the month of Muharram). He replied, “Fasting on the day of Ashura is an expiation for the preceding year.” The Messenger of Allah (ﷺ) was also asked about fasting on Monday, and he replied, "This is the day on which I was born and the day on which I was sent (with the Message of Islam) and the day on which I received revelation." Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2384حارث بن ربعيلا صام ولا أفطر
   سنن النسائى الصغرى2385حارث بن ربعيما صام وما أفطر
   صحيح مسلم2747حارث بن ربعيما صام وما أفطر سئل عن صوم يوم وإفطار يوم ذاك صوم أخي داود سئل عن صوم يوم الاثنين قال ذاك يوم ولدت فيه
   جامع الترمذي767حارث بن ربعيلا صام ولا أفطر
   سنن ابن ماجه1713حارث بن ربعييصوم يوما ويفطر يوما ذلك صوم داود
   بلوغ المرام552حارث بن ربعييكفر السنة الماضية والباقية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1713  
´داود علیہ السلام کے روزے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے؟ انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، پھر انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1713]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دو روزے رکھ کر ایک دن روزہ چھوڑنا اللہ کے نبی ﷺ نے پسند نہیں فرمایا کیو نکہ نبی ﷺ نے محسوس فرمایا کے عام انسان کے لئے یہ معمول اختیار کرنا مشکل ہے سوائے اس کے کہ کو ئی شخص غلو کا رستہ اختیا ر کرے جو مناسب نہیں-
(2)
حدیث میں مذ کور با قی دونو ں طریقے اللہ کے نبی ﷺ نے پسند فرمائے لہٰذا وہ جا ئز ہے-
(3)
تیسری صورت کے با رے نبی کریم ﷺ نے خواہش ظاہر فرمائی کہ مجھے اس کی طا قت ملے اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے دوسری بہت سی مصروفیا ت کی وجہ سے یہ معمول اختیار کر نا مشکل تھا اس لئے نفلی عبادات میں انسا ن کو وہ معمول اختیار کرنا چاہیے جس سے اس کے دوسرے فرائض کی ادائیگی میں خلل پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1713   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 767  
´صوم دہر کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی صوم الدھر (پورے سال روزے) رکھے تو کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 767]
اردو حاشہ:
1؎:
راوی کو شک ہے کہ ((لاَصَامَ وَلاَ أَفْطَرَ)) کہا یا ((لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ)) کہا (دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہر یہی ہے کہ یہ خبر ہے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی،
اور افطار نہیں کیا کیونکہ وہ بھوکا پیاسا رہا کچھ کھایا پیا نہیں،
اور ایک قول یہ ہے کہ یہ بد دعا ہے،
یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اس کے اس فعل پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 767   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.