الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
1. باب مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ وَمَا لاَ يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ:
1. باب: اس بات کا بیان کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کیا چیز جائز ہے اور کیا ناجائز ہے؟ اور اس پر خوشبو کے حرام ہونے کا بیان۔
Chapter: What one who has entered Ihram for Hajj or Umrah is permitted to wear, and what is not permissible, and perfume is forbidden for him
حدیث نمبر: 2794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد جميعا، عن حماد ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد، عن عمرو ، عن جابر بن زيد ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، يقول: " السراويل لمن لم يجد الإزار، والخفان لمن لم يجد النعلين " يعني المحرم،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جميعا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، يَقُولُ: " السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ، وَالْخُفَّانِ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ " يَعْنِي الْمُحْرِمَ،
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انھوں نے جابر بن زید سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھے: "شلوار اس کے لئے (جائز) ہے جسے تہبند نہ ملے، اور موزے اس کے لئے جسے جوتے میسر نہ ہو، "یعنی احرام باندھنے والے کے لئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے: شلوار یا پاجامہ، اس کے لیے ہے جسے تہبند نہ ملے اور موزے اس کے لیے ہیں، جسے جوتے میسر نہ ہوں۔ یعنی جب وہ محرم ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1178
   صحيح البخاري5853عبد الله بن عباسمن لم يكن له إزار فليلبس السراويل ومن لم يكن له نعلان فليلبس خفين
   صحيح البخاري5804عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   صحيح البخاري1841عبد الله بن عباسمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل للمحرم
   صحيح البخاري1843عبد الله بن عباسمن لم يجد الإزار فليلبس السراويل ومن لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   صحيح مسلم2794عبد الله بن عباسالسراويل لمن لم يجد الإزار والخفان لمن لم يجد النعلين
   جامع الترمذي834عبد الله بن عباسإذا لم يجد الإزار فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   سنن أبي داود1829عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخف لمن لا يجد النعلين
   سنن النسائى الصغرى2673عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى5327عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس السراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى2680عبد الله بن عباسإذا لم يجد إزارا فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن النسائى الصغرى2672عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخفين لمن لا يجد النعلين للمحرم
   سنن ابن ماجه2931عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   مسندالحميدي474عبد الله بن عباسمن لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل يعني وهو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1829   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.