الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
13. باب جَوَازِ غَسْلِ الْمُحْرِمِ بَدَنَهُ وَرَأْسَهُ:
13. باب: محرم کے لیے اپنا بدن اور سر دھونے کا جواز۔
حدیث نمبر: 2889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وقتيبة بن سعيد ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن زيد بن اسلم . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد وهذا حديثه، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عباس، والمسور بن مخرمة انهما اختلفا بالابواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم راسه، وقال المسور: لا يغسل المحرم راسه، فارسلني ابن عباس إلى ابي ايوب الانصاري اساله عن ذلك، فوجدته يغتسل بين القرنين وهو يستتر بثوب، قال: فسلمت عليه، فقال: من هذا؟، فقلت انا عبد الله بن حنين ارسلني إليك عبد الله بن عباس، اسالك كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم؟، فوضع ابو ايوب رضي الله عنه يده على الثوب فطاطاه حتى بدا لي راسه، ثم قال لإنسان يصب:" اصبب، فصب على راسه، ثم حرك راسه بيديه فاقبل بهما وادبر"، ثم قال:" هكذا رايته صلى الله عليه وسلم يفعل"،وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أنهما اختلفا بالأبواء، فقال عبد الله بن عباس: يغسل المحرم رأسه، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ، فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ، قَالَ: فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟، فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟، فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ، ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ:" اصْبُبْ، فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ"، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ"،
سفیان بن عیینہ اور مالک بن انس نے زید بن اسلم سے انھوں نے ابرا ہیم بن عبد اللہ بن حنین سے انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن حنین) سے انھوں نے عبد اللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ابو اء کے مقام پر ان دونوں کے در میان اختلا ف ہوا۔عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: محرم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے (عبد اللہ بن حنین کو) ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف بھیجا کہ میں ان سے (اس کے بارے میں) مسئلہ پوچھوں (جب میں ان کے پاس پہنچا تو) انھیں ایک کپڑے سے پردہ کر کے کنویں کی دو لکڑیوں کے در میان (جو کنویں سے فاصلے پر لگا ئی جا تی تھیں اور ان پر لگی ہو ئی چرخی پر سے اونٹ وغیرہ کے ذریعے ڈول کا رسہ کھینچا جا تا تھا) غسل کرتے ہو ئے پایا۔ (عبد اللہ بن حنین نے) کہا: میں نے انھیں سلام کہا: وہ بو لے: یہ کون (آیا) ہے؟میں نے عرض کی: میں عبد اللہ بن حنین ہوں مجھے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کی طرف بھیجا ہے کہ میں اپ سے پو چھوں: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرا م کی حا لت میں اپنا سر کیسے دھو یا کرتے تھے؟ (میری بات سن کر) حضرت ابو اءایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا پھر اس شخص سے جو آپ پر پانی انڈیل رہا تھا کہا: پانی ڈا لو۔اس نے آپ کے سر پر پا نی انڈیلا پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو خوب حرکت دی اپنے دونوں ہاتھوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے۔پھر کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہو ئے دیکھا تھا۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان مقام ابواء میں اختلاف پیدا ہو گیا، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، محرم اپنا سر دھو سکتا ہے اور مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عبداللہ بن قیس کو حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا، (عبداللہ کہتے ہیں) میں نے انہیں کنویں کی دو لکڑیوں کے درمیان نہاتے ہوئے پایا، جبکہ انہیں ایک کپڑے سے پردہ کیا گیا تھا، میں نے انہیں سلام عرض کیا تو انہوں نے پوچھا، یہ کون ہے؟ میں نے کہا، میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے آپ کے پاس عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھیجا ہے کہ میں آپ سے پوچھوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں اپنا سر کیسے دھوتے تھے؟ تو حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھ کر اسے نیچے کیا، حتی کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا، (مجھ پر ان کا سر ظاہر ہو گیا) پھر انہوں نے پانی ڈالنے والے انسان کو کہا، پانی ڈال، اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سر کو حرکت دی، دونوں ہاتھوں کو آگے اور پیچھے لے گئے پھر کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1205


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.