الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
17. باب بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ:
17. باب: احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد، تمتع، اور قران تینوں جائز ہیں، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہو جائے؟
حدیث نمبر: 2933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، انها اهلت بعمرة فقدمت ولم تطف بالبيت حتى حاضت فنسكت المناسك كلها وقد اهلت بالحج، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم يوم النفر: " يسعك طوافك لحجك وعمرتك "، فابت، فبعث بها مع عبد الرحمن إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّى حَاضَتْ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا وَقَدْ أَهَلَّتْ بِالْحَجِّ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّفْرِ: " يَسَعُكِ طَوَافُكِ لِحَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ "، فَأَبَتْ، فَبَعَثَ بِهَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ.
طاوس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے عمرے کا تلبیہ پکارا تھا مکہ پہنچیں، ابھی بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ ایا م شروع ہو گئے، انھوں نے حج کا تلبیہ کہا اور تمام مناسک (حج) ادا کیے۔واپسی کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (مخاطب ہو کر) فر مایا: " تمھا را طواف تمھارے حج اور عمرے (دونوں) کے لیے کا فی ہے۔ (اب تمھیں مزید عمرے کی ضرورت نہیں) "مگر وہ نہ مانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (ان کے بھا ئی) عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تنعیم بھیجا اور انھوں نے حج کے بعد (ایک اور) عمرہ ادا کیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، وہ مکہ آئیں تو بیت اللہ کے طواف سے پہلے ہی حیض شروع ہو گیا، انہوں نے تمام احکام ادا کیے، کیونکہ انہوں نے حج کا احرام باندھ لیا تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوچ کے دن فرمایا: تیرا یہ طواف تیرے حج اور عمرہ کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے اس پر اکتفاء کرنے سے انکار کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ عبدالرحمٰن کو تنعیم بھیجا تو انہوں نے حج کے بعد عمرہ کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1211
   صحيح مسلم2933عائشة بنت عبد اللهيسعك طوافك لحجك وعمرتك
   صحيح مسلم2934عائشة بنت عبد اللهيجزئ عنك طوافك بالصفا والمروة عن حجك وعمرتك
   سنن أبي داود1897عائشة بنت عبد اللهطوافك بالبيت وبين الصفا و المروة يكفيك لحجتك وعمرتك
   بلوغ المرام639عائشة بنت عبد اللهطوافك بالبيت وسعيك بين الصفا والمروة يكفيك لحجك وعمرتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 639  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تیرا بیت اللہ کا طواف کر لینا صفا اور مروہ کے مابین سعی کر لینا حج اور عمرے کے لئے کافی ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 639]
639فوائد و مسائل:
➊ معلوم رہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تلبیہ عمرے کا کہا تھا مگر وہ ایام ماہواری میں مبتلا ہو گئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: عمرے کو چھوڑ دو اور انہیں حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا۔
➋ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ارفضي عمرتك» «الرفض» کے معنی ہیں: ترک کرنا، یعنی عمرے کے اعمال و افعال کو نظر انداز کر دے۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ عمرے سے نکل جا اور اسے باطل کر دے۔ یہ ابطال حج اور عمرے میں صحیح نہیں بجز اس صورت کے کہ احکام سے فراغت کے بعد حلال ہو جائے۔ جب انہوں نے حج کا احرام باندھ لیا تو اب وہ «قارنه» بن گئیں۔
➌ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ «قارن» کے لیے حج اور عمرہ دونوں کی طرف ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کافی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 639   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1897  
´قران کرنے والے کے طواف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: بیت اللہ کا تمہارا طواف اور صفا و مروہ کی سعی حج و عمرہ دونوں کے لیے کافی ہے۔‏‏‏‏ شافعی کہتے ہیں: سفیان نے اس روایت کو کبھی عطاء سے اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے، اور کبھی عطاء سے مرسلاً روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1897]
1897. اردو حاشیہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شروع میں عمرے کا احرام باندھا تھا مگر حیض کے عارضے کی بنا پر رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اپنے عمرے کو چھوڑ کراب حج کی نیت کرلو اور حج کے اعمال ادا کرلو۔اس طرح وہ قارن ہوگئیں۔اور پھر انہوں نے دسویں زی الحجہ کو جو طواف افاضہ (زیارہ) اورسعی کی اسے ہی نبی کریمﷺ نے عمرے اور حج دونوں کے لئے کافی قرار دے دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1897   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2933  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حج قِران کیا تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:
تیرا طواف تیرے حج اور عمرہ کے لیے کافی ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قِران کے لیے ایک ہی طواف اور سعی کافی ہے حج اور عمرہ کے لیے الگ الگ طواف اور سعی کی ضرورت نہیں ہے اور جمہور کا یہی موقف ہے،
جیسا کہ گزر چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2933   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.