الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
35. باب بَيَانِ عَدَدِ عُمَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَمَانِهِنَّ:
35. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمروں کی تعداد کا بیان۔
حدیث نمبر: 3037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد، فإذا عبد الله بن عمر جالس إلى حجرة عائشة، والناس يصلون الضحى في المسجد، فسالناه عن صلاتهم، فقال: بدعة، فقال له عروة: يا ابا عبد الرحمن كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: اربع عمر إحداهن في رجب، فكرهنا ان نكذبه ونرد عليه، وسمعنا استنان عائشة في الحجرة، فقال عروة: الا تسمعين يا ام المؤمنين إلى ما يقول ابو عبد الرحمن، فقالت: وما يقول؟، قال: يقول: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم اربع عمر إحداهن في رجب، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا وهو معه، وما اعتمر في رجب قط ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ صَلَاتِهِمْ، فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُكَذِّبَهُ وَنَرُدَّ عَلَيْهِ، وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: أَلَا تَسْمَعِينَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟، قَالَ: يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ ".
مجا ہد سے روایت ہے کہا: میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہو ئے دیکھا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے (کی دیوار) سے ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور لو گ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔ہم نے ان سے لوگوں کی (اس) نماز کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے فرمایا کہ بدعت ہے۔عروہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پو چھا: ابو عبد الرحمٰن!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) کتنے عمرے کیے؟انھوں نے جواب دیا: چار عمرے اور ان میں سے ایک رجب کے مہینے میں کیا۔ (ان کی یہ بات سن کر) ہم نے انھیں جھٹلا نا اور ن کا رد کرنا منا سب نہ سمجھا، (اسی دورا ن میں) ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی۔عروہ نے کہا: المومنین!ابو عبد الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ نہیں سن رہیں؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں؟ (عروہنے) کہا: وہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا ہے انھوں نے فرمایا: اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی عمرے کیے یہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) ان کے ساتھ تھے (یہ بھول گئے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
مجاہد بیان کرتے ہیں، میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہوئے، دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے پاس تشریف فرما ہیں، اور لوگ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو ہم نے ان (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ان کی نماز کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے جواب دیا، بدعت ہے، عروہ نے ان سے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، چار، ان میں سے ایک رجب میں کیا تھا، تو ہم نے ان کی تغلیط اور تردید کو مناسب نہ سمجھا، اور ہم نے حجرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مسواک کی آواز سنی، تو عروہ نے پوچھا، اے ام المؤمنین! کیا آپ سن نہیں رہی ہیں، کہ ابو عبدالرحمٰن کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے پوچھا، کیا کہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں ایک رجب میں تھا، انہوں نے جواب دیا، اللہ، ابو عبدالرحمٰن پر رحم فرمائے! وہ ہر عمرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1255
   صحيح مسلم3037ما اعتمر رسول الله إلا وهو معه وما اعتمر في رجب قط
   صحيح مسلم3036ما اعتمر في رجب ما اعتمر من عمرة إلا وإنه لمعه
   سنن ابن ماجه2998ما اعتمر رسول الله في رجب قط ما اعتمر إلا وهو معه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2998  
´ماہ رجب میں عمرہ کرنے کا بیان۔`
عروہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس مہینہ میں عمرہ کیا؟ تو انہوں نے کہا: رجب میں، اس پر ام المؤمنین عائشہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی رجب میں عمرہ نہیں کیا، اور آپ کا کوئی عمرہ ایسا نہیں جس میں وہ یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما آپ کے ساتھ نہ رہے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2998]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اس معاملے میں بھول ہو گئی اس لیے انھوں نے یہ بات یقین کے انداز سے بیان نہیں فرمائی۔
مذکورہ بالا سوال خود حضرت عروہ ؒ ؓنے کیا تھا جب کہ حضرت عروہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے حجرے کے قریب تشریف فرما تھے اور ام المومنین نے ان کا سوال اور جواب سنا۔
اس پر عروہ ؓ نے ام المومنین ؓ سے تصدیق چاہی تو انھوں نے حجرے کے اندر سےمذکورہ بالا جواب سنا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ام المومنین کی یہ بات سن کر خاموش رہے نہ انکار کیا نہ اقرار۔ (صحيح مسلم، الحج، باب بيان عدد عمر النبي ﷺوزمانهن، حديث: 1253)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2998   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3037  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لوگ اجتماعی طور پر مسجد میں چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے اس مخصوص صورت کو کہ لوگ مسجد میں جمع ہو کر نمازچاشت ادا کریں،
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بدعت قرار دیا،
جس سے معلوم ہوا صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کسی عبادت کے لیے اپنی طرف سے مخصوص شکل بنا لینے کو بھی بدعت قرار دیتے تھے گویا کہ یہ بدعت اصلی اور ذاتی نہیں تھی۔
بلکہ بدعت وصفی تھی جو اپنے اصل اورذات کے اعتبار سے تو ثابت ہوتی ہے لیکن مخصوص ہئیت اور کیفیت اپنی طرف سے وضع کرلی جاتی ہے وگرنہ چاشت کی نماز تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا ثابت ہے،
جیسا کہ چاشت کی نماز کی بحث میں گزر چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3037   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.