الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
37. باب اسْتِحْبَابِ دُخُولِ مَكَّةَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا وَالْخُرُوجِ مِنْهَا مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى وَدُخُولِ بَلْدَةٍ مِنْ طَرِيقٍ غَيْرِ الَّتِي خَرَجَ مِنْهَا:
37. باب: مکہ مکرمہ میں دخول بلند راستے سے اور خروج نشیب سے مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended to enter Makkah from the Upper Mountain Pass and to leave from the Lower Mountain Pass; Entering a city via a route different than the one by which you leave it
حدیث نمبر: 3040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا 9 ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان يخرج من طريق الشجرة، ويدخل من طريق المعرس، وإذا دخل مكة دخل من الثنية العليا، ويخرج من الثنية السفلى "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا 9 ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ، وَإِذَا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى "،
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی (کہا:) ہمیں عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) شجرہ کے راستے سے نکلتے اور معرس کے راستے سے داخل ہو تے تھے۔اور جب مکہ میں داخل ہو تے تو ثنیہ علیا سے داخل ہو تے اور ثنیہ سفلیٰ سے باہر نکلتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) درخت والے راستہ سے نکلتے اور مَعَرس کے راستہ سے واپس آتے، اور جب مکہ میں داخل ہوتے تو بلند گھاٹی کے راستہ سے داخل ہوتے اور نشیبی گھاٹی سے نکلتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1257

   صحيح البخاري1576عبد الله بن عمردخل مكة من كداء من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى
   صحيح البخاري1533عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس كان إذا خرج إلى مكة يصلي في مسجد الشجرة إذا رجع صلى بذي الحليفة ببطن الوادي وبات حتى يصبح
   صحيح البخاري1575عبد الله بن عمريدخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   صحيح مسلم3040عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس إذا دخل مكة دخل من الثنية العليا ويخرج من الثنية السفلى
   سنن أبي داود1867عبد الله بن عمريخرج من طريق الشجرة ويدخل من طريق المعرس
   سنن أبي داود1866عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا
   سنن ابن ماجه2940عبد الله بن عمريدخل مكة من الثنية العليا وإذا خرج خرج من الثنية السفلى
   سنن النسائى الصغرى2868عبد الله بن عمردخل مكة من الثنية العليا التي بالبطحاء وخرج من الثنية السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1867   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3040  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عبادت کے لیے اپنے شہر یا گاؤں سے نکلنے اور واپس آنے کا راستہ بدلنا بہتر ہے اس طرح عبادت گاہ کا راستہ،
آمدورفت کے لیے الگ الگ ہونا پسندیدہ ہے حج اورعیدین کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر عمل فرماتے تھے لیکن اگرایسا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر کوئی گناہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3040   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.