الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ:
47. باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔
Chapter: Departing from 'Arafat to Al-Muzdalifah. It is recommended to pray Maghrib and 'Isha together in Al-Muzdalifah on this night
حدیث نمبر: 3102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ابو خيثمة ، حدثنا إبراهيم بن عقبة ، اخبرني كريب ، انه سال اسامة بن زيد : كيف صنعتم حين ردفت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية عرفة؟ فقال: جئنا الشعب الذي ينيخ الناس فيه للمغرب، فاناخ رسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته وبال، وما قال: اهراق الماء، ثم دعا بالوضوء، فتوضا وضوءا ليس بالبالغ، فقلت: يا رسول الله، الصلاة، فقال: " الصلاة امامك "، فركب حتى جئنا المزدلفة فاقام المغرب، ثم اناخ الناس في منازلهم، ولم يحلوا حتى اقام العشاء الآخرة فصلى، ثم حلوا: قلت فكيف فعلتم حين اصبحتم؟ قال: ردفه الفضل بن عباس: وانطلقت انا في سباق قريش على رجلي.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ : كَيْفَ صَنَعْتُمْ حِينَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ: جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمَغْرِبِ، فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ وَبَالَ، وَمَا قَالَ: أَهَرَاقَ الْمَاءَ، ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ، وَلَمْ يَحُلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ حَلُّوا: قُلْتُ فَكَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ؟ قَالَ: رَدِفَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ: وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ.
ابو خیثمہ زہیر نے ہم سے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابراہیم بن عقبہ نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے کریب نے خبر دی ہے کہ انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: عرفہ کی شام جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار ہوئے تو تم نے کیا کیا؟کہا: ہم اس گھاٹی کے پاس آئے جہاں لوگ مغرب (کی نماز) کے لئے (اپنی سواریاں) بٹھاتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو بٹھایا اور پیشاب سےفارغ ہوئے۔اور انھوں نے (کنایہ کرتے ہوئے یوں) نہیں کہا کہ آپ نے پانی بہایا۔پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا جو کہ ہلکا ساتھا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز (پڑھنے کا مقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"اس کے بعد آپ سوار ہوئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے مغرب کی اقامت کہلوائی۔پھر سب لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنے پڑاؤ کی جگہوں میں بٹھا دیں اور انھوں نے ابھی (پالان) نہیں کھولے تھے کہ آپ نے عشاء کی اقامت کہلوادی، پھر انھوں نے (پالان) کھولے۔میں نے کہا: جب تم نے صبح کی تو تم نے کیا کیا؟انھوں نے کہا: فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہوگئے اور میں قریش کے آگے جانے والے لوگوں کے ساتھ پیدل گیا۔
کریب کہتے ہیں، میں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جب آپ عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے تھے، تو آپ نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ہم اس گھاٹی پر پہنچے، جہاں لوگ مغرب کے لیے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی بٹھا کر پیشاب کیا، (اسامہ نے پانی بہایا نہیں کہا) پھر پانی منگوایا، اور خفیف وضو کیا، (تین دفعہ نہیں کیا) تو میں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز پڑھنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آ گے ہے۔ پھر سوار ہو کر مزدلفہ پہنچ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے اپنی جگہوں میں اونٹ بٹھائے، پالان نہیں کھولے، حتی کہ اقامت کہلوا کر نماز عشاء پڑھی، پھر لوگوں نے پالان کھولے، میں نے پوچھا، صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا، فضل بن عباس رضی الہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ سوار ہو گئے، اور میں نے اس کے پہلے جانے والوں کے ساتھ پیدل چل پڑا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1280
   صحيح البخاري181أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   صحيح البخاري1667أسامة بن زيدتوضأ فقلت يا رسول الله أتصلي فقال الصلاة أمامك
   صحيح البخاري139أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح البخاري1672أسامة بن زيدالصلاة أمامك جاء المزدلفة فتوضأ فأسبغ ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت الصلاة فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح مسلم3087أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب رسول الله حتى أتى المزدلفة فصلى ردف الفضل رسول الله غداة جمع
   صحيح مسلم3104أسامة بن زيدأفاض من عرفة فلما جاء الشعب أناخ راحلته ثم ذهب إلى الغائط فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضأ ثم ركب ثم أتى المزدلفة فجمع بها بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3103أسامة بن زيددعا بوضوء فتوضأ وضوءا خفيفا فقلت يا رسول الله الصلاة فقال الصلاة أمامك
   صحيح مسلم3102أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب حتى جئنا المزدلفة فأقام المغرب
   صحيح مسلم3101أسامة بن زيدالصلاة أمامك سار حتى بلغ جمعا فصلى المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3100أسامة بن زيدانصرف رسول الله بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته فصببت عليه من الماء فقلت أتصلي فقال المصلى أمامك
   صحيح مسلم3099أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن أبي داود1925أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن النسائى الصغرى3027أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   سنن النسائى الصغرى3028أسامة بن زيدالصلاة أمامك أتينا المزدلفة لم يحل آخر الناس حتى صلى
   سنن ابن ماجه3019أسامة بن زيدالصلاة أمامك انتهى إلى جمع أذن وأقام ثم صلى المغرب ثم لم يحل أحد من الناس حتى قام فصلى العشاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم178أسامة بن زيدالصلاة امامك
   مسندالحميدي558أسامة بن زيددفعت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة فلما أتى الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضأ وضوءا خفيفا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178  
´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے`
«. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك. فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .»
. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به]
تفقه:
① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔
پورا وضو نہ کیا سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم»
③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح]
④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح]
عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488
⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3019  
´ضرورت پڑنے پر عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: نماز (پڑھ لی جائے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی) پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3019]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتیں ہیں۔

(2)
دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں، البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔

(3)
اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔

(4)
مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3019   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.