الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ: باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔
کریب جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں انہوں نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: لوٹے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے یہاں تک کہ جب گھاٹی کے پاس آئے اترے اور پیشاب کیا اور ہلکا سا وضو کیا اور مبالغہ نہیں کیا وضو میں، میں نے کہا: نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تمہارے آگے ہے۔“ اور پھر سوار ہوئے اور مزدلفہ میں آئے اور اترے اور وضو کیا پوری طرح سے پھر نماز کی تکبیر ہوئی اور مغرب پڑھی پھر ہر ایک نے اپنا اونٹ جہاں تھا وہیں بٹھا دیا پھر تکبیر ہوئی اور عشاء پڑھی اور ان کے بیچ میں کچھ نہیں پڑھا (یعنی سنت نہ پڑھی)۔
کریب نے کہا کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوٹے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے اور بعض گھاٹیوں میں اترے حاجت کے واسطے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا یعنی وضو کے وقت اور کہا کہ آپ نماز پڑھیں گے؟ تو فرمایا: ”نماز کی جگہ تمہارے آگے ہے۔“ (یعنی مزدلفہ اور باقی تفصیل اس حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ کی اوپر گزر چکی ہے)۔
کریب نے وہی مضمون سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اور اس میں سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کے پانی ڈالنے کا ذکر نہیں ہے اور یہ بات زیادہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچے اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی۔
کریب نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب تم سوار ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تو کیا کیا عرفہ کی شام کو؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس گھاٹی تک آئے جہاں لوگ اونٹوں کو بٹھاتے ہیں نماز مغرب کے لیے سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کو بٹھایا اور اترے اور پیشاب کیا اور پانی دینے کا ذکر سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے نہیں کیا پھر وضو کا پانی مانگا اور ہلکا سا وضو کیا پورا نہیں (یعنی ایک ایک بار اعضاء دھوئے) اور میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! نماز، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تمہارے آگے ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آئے اور مغرب کی تکبیر ہوئی اور لوگوں نے اونٹ بٹھائے اور کھولے نہیں یہاں تک کہ عشاء کی تکبیر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء بھی پڑھی پھر اونٹ کھول دئیے، میں نے کہا کہ پھر تم نے صبح کو کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ پھر سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار ہوئے اور میں قریش کی راہ سے پیدل چلا۔
وہی مضمون ہے جو اوپر کئی بار گزرا اس میں یہ ہے کہ اس گھاٹی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے جہاں اُمرا اترتے تھے۔
وہی مضمون ہے مگر اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانے تشریف لے گئے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے چھاگل سے پانی ڈالا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوئے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے یہاں تک کہ مزدلفہ میں پہنچے۔
ہشام نے اپنے باپ سے روایت کی کہ ان کے سامنے کسی نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یا انہوں نے خود پوچھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی اونٹنی پر سوار کر لیا تھا عرفات سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر چلتے تھے؟ یعنی اونٹنی کو کس چال سے لیے جاتے تھے۔ تو انہوں نے کہا کہ میٹھی چال چلاتے تھے پھر جب ذرا کھلی جگہ پاتے یعنی جہاں بھیڑ کم ہوتی تو اس جگہ ذرا تیز کر دیتے۔
ہشام بن عروہ سے اسی اسناد سے وہی مضمون مروی ہوا مگر حمید کی روایت میں یہ ہے کہ ہشام نے کہا کہ نص جو اونٹنی کی چال ہے وہ عنق سے تیز ہے۔
ابوایوب سے روایت ہے کہ انہوں نے نماز پڑھی حجتہ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نماز جمع کر کے مزدلفہ میں۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز جمع کر کے مزدلفہ میں پڑھی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی مزدلفہ میں اور ان کے بیچ میں ایک رکعت بھی نہیں پڑھی اور مغرب کی تین رکعت اور عشاء کی دو پڑھیں اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی آخر عمر تک مزدلفہ میں اسی طرح پڑھتے رہے۔
سعید بن جبیر نے مغرب اور عشاء کی نماز ایک تکبیر سے پڑھی اور بیان کیا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی ایسا ہی کیا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ دونوں نمازیں ایک اقامت کے ساتھ پڑھیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کو جمع کیا مزدلفہ کے مقام پر مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعت پڑھیں ایک ہی اقامت کے ساتھ۔
سعید نے کہا کہ ہم لوٹے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ اور آئے مزدلفہ میں اور وہاں مغرب اور عشاء ایک تکبیر سے پڑھی اور کہا کہ اسی طرح ہمارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں نماز پڑھی تھی۔
|