الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
96. باب بَيَانِ أَنَّ الْمَسْجِدَ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى هُوَ مَسْجِدُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ.
96. باب: اس مسجد کا بیان جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، اور وہ مسجد نبوی ہے۔
حدیث نمبر: 3388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسعيد بن عمرو الاشعثي ، قال سعيد: اخبرنا، وقال ابو بكر: حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن حميد ، عن ابي سلمة ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله، ولم يذكر عبد الرحمن بن ابي سعيد، في الإسناد.وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حدثنا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ، فِي الْإِسْنَادِ.
حمید (طویل) نے ابو سلمہ سے انھوں نے ابو سعید خدی رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مانند روایت کی۔۔۔اور انھوں نے سند میں عبد الرحمٰن بن ابو سعید کا ذکر نہیں کیا (برا ہ راست حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی)
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ابو سلمہ، براہ راست ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، عبدالرحمٰن بن ابی سعید کا ذکر نہیں کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1398

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3388  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ مسجد جس کوقرآن مجید نے ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ قرار دیا ہے،
اس کا اولین اور اصلی مصداق مسجد نبوی ہے،
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زور پیدا کرنے اور تاکید کے لیے کنکریاں اٹھا کر زمین پر مار کر اس کی توثیق کی ہے،
اور اس سے پہلے منافقین کی بنا کردہ مسجد ضرار کا تذکرہ ہے۔
جس کے بارے میں فرمایا:
﴿لا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا﴾ (اس میں کبھی قیام نہ کریں)
اور آپ کا دائمی قیام مسجد نبوی میں رہا ہے اگرچہ ثانوی طور پر اوربالتبع مسجد قبا بھی اس کا مصداق ہے،
اور اس کو ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ قرار دینا مسجد نبوی کے ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ ہونے کے منافی نہیں ہے،
اور دونوں اپنی اپنی جگہ ﴿أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى﴾ ہیں،
کیونکہ دونوں کی بنیاد ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی ہے،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرہفتہ قبا تشریف لے جاتے تھے اور وہاں نماز پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3388   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.