حمید خراط سے روایت ہے، کہا: میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے کہا: عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری میرے ہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کہا: آپ نے اپنے والد کو اس مسجد کے بارے میں جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، کس طرح ذکر کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: میرے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ کی ایک اہلیہ محترمہ کے گھر میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! دونوں مسجدوں میں سے کون سی (مسجد) ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ کہا: آپ نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں زمین پر مارا پھر فرمایا: ”وہ تمہاری یہی مسجد ہے۔“ مدینہ کی مسجد کے بارے میں (ابوسلمہ نے) کہا: تو میں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمہارے والد سے سنا، وہ اسی طرح بیان کر رہے تھے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں، میرے پاس سے عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری گزرے، تو میں نے ان سے پوچھا، وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی، اس کے بارے میں تو نے اپنے والد کو کیا بیان کرتے سنا ہے؟ اس نے بتایا، میرے والد نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ کے گھر میں حاضر ہوا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ دونوں مساجد میں سے کون سی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریوں کی ایک مٹھی لے کر اسے زمین پر مارا، پھر فرمایا: "وہ تمہاری یہ مسجد ہے۔“ یعنی مسجد مدینہ، تو میں نے کہا، میں گواہی دیتا ہوں، میں نے تیرے والد سے اسی طرح بیان کرتے سنا ہے۔