الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
13. باب الصَّدَاقِ وَجَوَازِ كَوْنِهِ تَعْلِيمَ قُرْآنٍ وَخَاتَمَ حَدِيدٍ وَغَيْرَ ذَلِكَ مِنْ قَلِيلٍ وَكَثِيرٍ وَاسْتِحْبَابِ كَوْنِهِ خَمْسَمِائَةِ دِرْهَمٍ لِمَنْ لاَ يُجْحَفُ بِهِ:
13. باب: مہر کا بیان اور تعلیم قرآن اور مہر ٹھہرانے میں لوہے کا چھلا وغیرہ کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 3488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه خلف بن هشام ، حدثنا حماد بن زيد . ح وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، عن الدراوردي . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، كلهم عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، بهذا الحديث، يزيد بعضهم على بعض، غير ان في حديث زائدة، قال: انطلق، فقد زوجتكها، فعلمها من القرآن.وحدثناه خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الدَّرَاوَرْدِيِّ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ زَائِدَةَ، قَالَ: انْطَلِقْ، فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا، فَعَلِّمْهَا مِنَ الْقُرْآنِ.
حماد بن زید، سفیان بن عیینہ، دراوردی اور زائدہ سب نے ابوحازم سے، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی، ان میں سے کچھ راوی دوسروں پر اضافہ کرتے ہیں۔ مگر زائدہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ، میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی ہے، اس لیے (اب) تم اسے قرآن کی تعلیم دو
مصنف یہی روایت چند اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جو ایک دوسرے سے کم و بیش بیان کرتے ہیں، زائدہ کی روایت میں یہ ہے، جاؤ، میں نے اس کی تیرے ساتھ شادی کر دی ہے، اسے قرآن مجید کی تعلیم دو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1425

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3488  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

کسی عورت کا کسی نیک اور صالح انسان کو خود بخود نکاح کی پیش کش کرنا جائز اور درست ہے لیکن بلا مہرنکاح کرنا قرآن کی آیت:
﴿خَالِصَةً لَّك﴾ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ)
کی روسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا جائز نہیں ہے،
اس کو مہر دینا پڑے گا،
اور اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے اگر کوئی عورت نکاح کی پیشکش کرے تو اسے اوپر سے نیچے تک غور سے دیکھا جا سکتا ہے،
بشرطیکہ پسندیدگی کی صورت میں نکاح کرنے کی نیت ہو،
اور اگر اس کی ضرورت نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ زبان سے جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کرلی جائے تاکہ وہ سمجھ جائے کہ میری پیشکش منظور نہیں ہے،
اور اگر وہ خاموشی سے نہ سمجھ سکے تو پھر اس کو اچھے طریقہ سے جواب دے دیا جائے جیسا کہ عورت کا بار بار پوچھنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر کار فرما دیا تھا۔
(مَالِي فيِ النِّسَاءِ مِن حَاجَة)
(مجھے عورت کی خواہش نہیں ہے۔
)

(فتح الملہم ج2ص3477)

بہتر یہ ہے کہ نکاح کے وقت مہر متعین کردیا جائے اور مہر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اس میں میاں بیوی کی حیثیت اور مقام کا لحاظ رکھا جائے جیسا کہ ہم حدیث نمبر75 کے تحت لکھ چکے ہیں،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مہر کم ازکم 4/1 چوتھائی دینار ہو گا اور احناف کے نزدیک دس درہم اس سے کم نہیں ہوگا۔
بعض حضرات نے اس سے کم و بیش حد مقرر کی ہے لیکن صحیح احادیث کی روسے جمہور کے نزدیک اس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے تعلیم قرآن کو مہر بنانا اور تعلیم قرآن پر اجرت لینا جائز ہے،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک تعلیم قرآن پر اجرت لینا جائز نہیں ہے لیکن متاخرین احناف نے اس کو جائز قراردیا ہے،
لیکن قرآن مجید کو مہر ٹھہرانے میں آئمہ نے بلا ضرورت تاویل سے کام لیا ہے،
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
اور ایک قول کی روسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس کو مہر مثل ادا کرنا پڑے گا۔

اگر عورت مفلس مرد کے ساتھ نکاح کرنے کے لیے تیار ہو اور وہ تنگی ترشی میں گزارہ کر سکتی ہو تو پھر نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
لیکن اگر عورت آسودہ حال خاندان کی ہو اور وہ فقرو فاقہ کی زندگی نہ گزار سکتی ہو تو پھر اس کا نکاح ایک مفلس سے نہیں کیا جائے گا۔
جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا تھا۔
معاویہ تومفلس ہے تو حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کرلے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کی شادی اس سے پوچھ کر اس کی رضامندی سے کی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ولی تھے۔
اور اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نکاح کے لیے خطبہ ضروری نہیں ہے اگرچہ اہل ظاہر خطبہ کو ضروری قراردیتے ہیں۔
(فتح الملہم،
ج3ص484)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3488   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.