الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
24. باب جَوَازِ الْغِيلَةِ وَهِيَ وَطْءُ الْمُرْضِعِ وَكَرَاهَةِ الْعَزْلِ:
24. باب: غیلہ کے جواز کے بیان میں اور عزل کی کراہت میں۔
حدیث نمبر: 3564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا خلف بن هشام ، حدثنا مالك بن انس. ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل ، عن عروة ، عن عائشة ، عن جدامة بنت وهب الاسدية ، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لقد هممت ان انهى عن الغيلة حتى ذكرت ان الروم، وفارس يصنعون ذلك، فلا يضر اولادهم "، قال مسلم: واما خلف، فقال: عن جذامة الاسدية، والصحيح: ما قاله يحيى بالدال.وحدثنا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حدثنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ. ح وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ الرُّومَ، وَفَارِسَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ، فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ "، قَالَ مُسْلِم: وَأَمَّا خَلَفٌ، فقَالَ: عَنْ جُذَامَةَ الْأَسَدِيَّةِ، وَالصَّحِيحُ: مَا قَالَهُ يَحْيَى بِالدَّالِ.
3564. خلف بن ہشام اور یحییٰ بن یحییٰ نے۔۔ الفاظ یحییٰ کے ہیں۔۔ مالک بن انس سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انہوں نے جُدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: میں نے ارادہ کیا تھا کہ غِیلہ (دودھ پلانے والی عورت کے ساتھ مباشرت کرنے) سے منع کر دوں، پھر مجھے یاد آ یا کہ روم اور فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور یہ ان کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔ جہاں تک خلف کا تعلق ہے تو انہوں نے کہا: جذامہ اسدیہ سے روایت ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: صحیح وہ ہے جو یحییٰ نے کہا (کہ یہ لفظ) بغیر نقطے والی دال کے ساتھ (جُدَامَہ) ہے۔
حضرت جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں دودھ پلانے والی عورت سے مباشرت کرنے سے منع کر دوں حتی کہ مجھے یاد آ یا کہ رومی اور فارسی دودھ پلانے والی عورت سے مجامعت کرتے ہیں اور اس سے ان کی اولاد کو نقصان نہیں پہنچتا۔ امام مسلم فرماتے ہیں: میرے استاد خلف نے جُذَامَہ اَسَدِیَہ، ذال مَنقُوطَہ
ترقیم فوادعبدالباقی: 1442
   سنن النسائى الصغرى3328جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن فارس والروم يصنعه فلا يضر أولادهم
   صحيح مسلم3565جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة فنظرت في الروم وفارس فإذا هم يغيلون أولادهم فلا يضر أولادهم ذلك شيئا سألوه عن العزل فقال رسول الله ذلك الوأد الخفي
   صحيح مسلم3564جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم
   جامع الترمذي2076جدامة بنت وهبأردت أن أنهى عن الغيال فإذا فارس والروم يفعلون ولا يقتلون أولادهم
   جامع الترمذي2077جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر أولادهم
   سنن أبي داود3882جدامة بنت وهبهممت أن أنهى عن الغيلة حتى ذكرت أن الروم وفارس يفعلون ذلك فلا يضر أولادهم
   سنن ابن ماجه2011جدامة بنت وهبأردت أن أنهى عن الغيال فإذا فارس والروم يغيلون فلا يقتلون أولادهم سئل عن العزل فقال هو الوأد الخفي
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم361جدامة بنت وهبلقد هممت ان انهى عن الغيلة حتى ذكرت الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر اولادهم شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم361  
´ایام رضاعت میں جماع`
«. . . عن جدامة بنت وهب الاسدية انها قالت: اخبرتني انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لقد هممت ان انهى عن الغيلة حتى ذكرت الروم وفارس يصنعون ذلك فلا يضر اولادهم شيئا . . .»
. . . سیدہ جدامہ بنت وہب الاسدیہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے ارادہ کیا تھا کہ غیلہ (حاملہ یا مرضعہ بیوی سے جماع) سے منع کر دوں لیکن مجھے یاد آیا کہ رومی اور فارسی لوگ ایسا کرتے ہیں تو ان کی اولاد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 361]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1442، من حديث ما لك به .]

تفقه:
➊ اگر عورت اپنے بچے بچی کو دودھ پلا رہی ہو تو ایام نفاس کے بعد خاوند اپنی بیوی سے ایام رضاعت میں جماع کر سکتا ہے۔
➋ پہلی امتوں کے واقعات بیان کرنا جائز ہے بشرطیکہ ان واقعات کی سند صحیح ہو۔
➌ زیادہ علم والا اور افضل انسان اپنے سے کم علم والے اور مفضول سے روایت بیان کر سکتا ہے کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث سیدہ جدامہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی ہے اور بالاتفاق اہل سنت سیدہ عائشہ ان سے افضل ہیں۔ رضی اللہ عنہما
➍ حاملہ بیوی سے شوہر کا جماع کرنا جائز ہے بشرطیکہ پیٹ والے بچے کو کسی ضرر کا اندیشہ نہ ہو۔
➎ نبی ان کا ہر قول و فعل امت مسلمہ کے لئے احسان، خیر اور رحمت ہی رحمت ہے۔
➏ غیر اقوام سے مفید اور معقول چیز میں اخذ کی جا سکتی ہیں۔
➐ اجتہاد کرنا جائز ہے بشرطیکہ واضح دلیل کے خلاف نہ ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 90   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2011  
´مدت رضاعت میں بیوی سے جماع کرنے کا بیان۔`
جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں، اور ان کی اولاد نہیں مرتی اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل» کے متعلق پوچھا گیا تھا، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا: وہ تو «وأدخفی» (خفیہ طور زندہ گاڑ دینا) ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 2011]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دودھ پلانے کے ایام میں ہم بستری کرنے سے حمل ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ماں کا دودھ کم ہوجاتا ہے او ردودھ پیتا بچہ پورا دودھ نہ ملنے کی وجہ سے کمزور رہ جاتا ہے۔
 غیلہ کی صورت میں یہ اندیشہ موجود تو ہے، تاہم یقینی نہیں۔
دودھ کی کمی کا تدارک بھینس، گائے اور بکری وغیرہ کے دودھ سے ممکن ہے۔
ایسے حالات میں وقت سے پہلے دودھ چھڑانا نقصان دہ نہیں ہوگا، اس لیے اس سے اجتناب کرنا جائز تو ہے ضروری نہیں۔

(2)
  عزل کے بارے میں دیکھئے فوائد حدیث: 1926۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2011   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3882  
´رضاعت کے دوران عورت سے جماع کرنا کیسا ہے؟`
جدامہ اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے قصد کر لیا تھا کہ «غیلہ» سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو اس سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔‏‏‏‏ مالک کہتے ہیں: «غیلہ» یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے حالت رضاعت میں جماع کرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3882]
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3882   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3564  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
غِيلَه اور غَيلَه:
زیراورزبر کے ساتھ۔
دودھ پلانے والی عورت کے ساتھ مباشرت کرنے کو کہتے ہیں اور ابن السکیت کے نزدیک حاملہ عورت کے دودھ پلانے کو غیلہ کہتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
حکماء کا خیال ہے حاملہ عورت کے دودھ میں بیماری پیدا ہوجاتی ہے،
اور یہ دودھ پینے والا بچہ لاغر اور کمزور ہو جاتا ہے،
اس لیے عرب اس دودھ سے احتراز کرتے تھے۔
لیکن دودھ میں بیماری اورتبدیلی کا پیدا ہونا قطعی اور یقینی نہیں ہے،
بعض دفعہ یہ نقصان کا باعث بنتا ہے خاص کر جبکہ بچہ چھوٹا ہو۔
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فارسیوں اور رومیوں کے بارے میں یہ معلوم کرلیا۔
انہیں غیلہ سے نقصان نہیں پہنچتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کے بارے میں بھی یہی فیصلہ کیا کہ انہیں اس کام سے منع نہ کیا جائے۔
اگر کوئی احتراز کر لے،
تو یہ بہتر ہے۔
(حجۃاللہ ج2 ص135)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3564   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.