سیدنا جُدامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے: ”میں نے چاہا کہ غیلہ سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس غیلہ کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو ضرر نہیں ہوتا۔“ مسلم نے فرمایا کہ دال بے نقطہ کے دال سے صحیح ہے۔
حدثنا عبيد الله بن سعيد ، ومحمد بن ابي عمر ، قالا: حدثنا المقرئ ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، حدثني ابو الاسود ، عن عروة ، عن عائشة ، عن جدامة بنت وهب اخت عكاشة، قالت: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم في اناس وهو يقول: " لقد هممت ان انهى عن الغيلة، فنظرت في الروم، وفارس، فإذا هم يغيلون اولادهم، فلا يضر اولادهم ذلك شيئا "، ثم سالوه عن العزل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذلك الواد الخفي "، زاد عبيد الله في حديثه، عن المقرئ، وهي: وإذا الموءودة سئلت سورة التكوير آية 8،حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عمر ، قَالَا: حدثنا الْمُقْرِئُ ، حدثنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ أُخْتِ عُكَّاشَةَ، قَالَت: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ وَهُوَ يَقُولُ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ، فَنَظَرْتُ فِي الرُّومِ، وَفَارِسَ، فَإِذَا هُمْ يُغِيلُونَ أَوْلَادَهُمْ، فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ ذَلِكَ شَيْئًا "، ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنِ الْعَزْلِ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَلِكَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ "، زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ، عَنِ الْمُقْرِئِ، وَهِيَ: وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ سورة التكوير آية 8،
سیدنا جدامہ رضی اللہ عنہ سے اول وہی مضمون غیلہ کا مروی ہوا پھر یہ ہے کہ پوچھا لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ یہ وأو خفی ہے۔“ عبیداللہ کی روایت میں ہے مقری سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی ہے وہ موؤدہ جس کا سوال ہو گا قیامت میں۔“
حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، وزهير بن حرب ، واللفظ لابن نمير، قالا: حدثنا عبد الله بن يزيد المقبري ، حدثنا حيوة ، حدثني عياش بن عباس ، ان ابا النضر ، حدثه، عن عامر بن سعد ، ان اسامة بن زيد ، اخبر والده سعد بن ابي وقاص، ان رجلا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني اعزل عن امراتي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تفعل ذلك؟ "، فقال الرجل: اشفق على ولدها او على اولادها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان ذلك ضارا، ضر فارس، والروم "، وقال زهير في روايته: إن كان لذلك فلا ما ضار ذلك فارس، ولا الروم.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمَقْبُرِيُّ ، حدثنا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ ، حَدَّثَهُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَ وَالِدَهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنِّي أَعْزِلُ عَنِ امْرَأَتِي، فقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِمَ تَفْعَلُ ذَلِكَ؟ "، فقَالَ الرَّجُلُ: أُشْفِقُ عَلَى وَلَدِهَا أَوْ عَلَى أَوْلَادِهَا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ ذَلِكَ ضَارًّا، ضَرَّ فَارِسَ، وَالرُّومَ "، وقَالَ زُهَيْرٌ فِي رِوَايَتِهِ: إِنْ كَانَ لِذَلِكَ فَلَا مَا ضَارَ ذَلِكَ فَارِسَ، وَلَا الرُّومَ.
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا عرض کی کہ میں اپنی بی بی سے عزل کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟“ اس نے کہا کہ میں اس کے بچے سے خوف کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ضرر کا خوف ہوتا تو فارس اور روم کو بھی ضرر ہوتا۔“