الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 24. باب جَوَازِ الْغِيلَةِ وَهِيَ وَطْءُ الْمُرْضِعِ وَكَرَاهَةِ الْعَزْلِ: باب: غیلہ کے جواز کے بیان میں اور عزل کی کراہت میں۔
سیدنا جُدامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فرماتے تھے: ”میں نے چاہا کہ غیلہ سے منع کر دوں پھر مجھے یاد آیا کہ روم اور فارس غیلہ کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو ضرر نہیں ہوتا۔“ مسلم نے فرمایا کہ دال بے نقطہ کے دال سے صحیح ہے۔
سیدنا جدامہ رضی اللہ عنہ سے اول وہی مضمون غیلہ کا مروی ہوا پھر یہ ہے کہ پوچھا لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ یہ وأو خفی ہے۔“ عبیداللہ کی روایت میں ہے مقری سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی ہے وہ موؤدہ جس کا سوال ہو گا قیامت میں۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا عرض کی کہ میں اپنی بی بی سے عزل کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟“ اس نے کہا کہ میں اس کے بچے سے خوف کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ضرر کا خوف ہوتا تو فارس اور روم کو بھی ضرر ہوتا۔“
|