الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
31. بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ:
31. باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم دینا (ضروری ہے)۔
(31) Chapter. A man teaching (religion to) his woman-slave and his family.
حدیث نمبر: 97
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
اخبرنا محمد هو ابن سلام، حدثنا المحاربي، قال: حدثنا صالح بن حيان، قال: قال عامر الشعبي: حدثني ابو بردة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لهم اجران، رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم، والعبد المملوك إذا ادى حق الله وحق مواليه، ورجل كانت عنده امة فادبها فاحسن تاديبها وعلمها فاحسن تعليمها ثم اعتقها فتزوجها فله اجران"، ثم قال عامر: اعطيناكها بغير شيء قد كان يركب فيما دونها إلى المدينة.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ"، ثُمَّ قَالَ عَامِرٌ: أَعْطَيْنَاكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ قَدْ كَانَ يُرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں محاربی نے خبر دی، وہ صالح بن حیان سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عامر شعبی نے بیان کیا، کہا ان سے ابوبردہ نے اپنے باپ کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ پھر عامر نے (صالح بن حیان سے) کہا کہ ہم نے یہ حدیث تمہیں بغیر اجرت کے سنا دی ہے (ورنہ) اس سے کم حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کیا جاتا تھا۔

Narrated Abu Burda's father: Allah's Apostle said "Three persons will have a double reward: 1. A Person from the people of the scriptures who believed in his prophet (Jesus or Moses) and then believed in the Prophet Muhammad (i .e. has embraced Islam). 2. A slave who discharges his duties to Allah and his master. 3. A master of a woman-slave who teaches her good manners and educates her in the best possible way (the religion) and manumits her and then marries her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 97

   صحيح البخاري2547عبد الله بن قيسأيما رجل كانت له جارية فأدبها فأحسن تأديبها وأعتقها وتزوجها فله أجران أيما عبد أدى حق الله وحق مواليه فله أجران
   صحيح البخاري2544عبد الله بن قيسمن كانت له جارية فعالها فأحسن إليها ثم أعتقها وتزوجها كان له أجران
   صحيح البخاري5083عبد الله بن قيسأيما رجل كانت عنده وليدة فعلمها فأحسن تعليمها وأدبها فأحسن تأديبها ثم أعتقها وتزوجها فله أجران أيما رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بي فله أجران أيما مملوك أدى حق مواليه وحق ربه فله أجران
   صحيح البخاري3011عبد الله بن قيسثلاثة يؤتون أجرهم مرتين الرجل تكون له الأمة فيعلمها فيحسن تعليمها ويؤدبها فيحسن أدبها ثم يعتقها فيتزوجها فله أجران مؤمن أهل الكتاب الذي كان مؤمنا ثم آمن بالنبي فله أجران العبد الذي يؤدي حق الله وينصح لسيده
   صحيح البخاري3446عبد الله بن قيسإذا أدب الرجل أمته فأحسن تأديبها وعلمها فأحسن تعليمها ثم أعتقها فتزوجها كان له أجران إذا آمن بعيسى ثم آمن بي فله أجران العبد إذا اتقى ربه وأطاع مواليه فله أجران
   صحيح البخاري97عبد الله بن قيسثلاثة لهم أجران رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد العبد المملوك إذا أدى حق الله وحق مواليه ورجل كانت عنده أمة فأدبها فأحسن تأديبها وعلمها فأحسن تعليمها ثم أعتقها فتزوجها فله أجران
   صحيح مسلم387عبد الله بن قيسثلاثة يؤتون أجرهم مرتين رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه وأدرك النبي فآمن به واتبعه وصدقه فله أجران عبد مملوك أدى حق الله وحق سيده فله أجران ورجل كانت له أمة فغذاها فأحسن غذاءها ثم أدبها فأحسن أدبها ثم أعتقها وتزوجها فله أجران
   صحيح مسلم3499عبد الله بن قيسالذي يعتق جاريته ثم يتزوجها له أجران
   جامع الترمذي1116عبد الله بن قيسثلاثة يؤتون أجرهم مرتين عبد أدى حق الله وحق مواليه فذاك يؤتى أجره مرتين رجل كانت عنده جارية وضيئة فأدبها فأحسن أدبها أعتقها تزوجها يبتغي بذلك وجه الله فذلك يؤتى أجره مرتين رجل آمن بالكتاب الأول ثم جاء الكتاب الآخر فآمن به فذلك يؤتى أجره مرتين
   سنن أبي داود2053عبد الله بن قيسمن أعتق جاريته وتزوجها كان له أجران
   سنن النسائى الصغرى3347عبد الله بن قيسمن أعتق جاريته ثم تزوجها فله أجران
   سنن النسائى الصغرى3346عبد الله بن قيسثلاثة يؤتون أجرهم مرتين رجل كانت له أمة فأدبها فأحسن أدبها وعلمها فأحسن تعليمها ثم أعتقها وتزوجها وعبد يؤدي حق الله وحق مواليه ومؤمن أهل الكتاب
   سنن ابن ماجه1956عبد الله بن قيسمن كانت له جارية فأدبها فأحسن أدبها وعلمها فأحسن تعليمها ثم أعتقها وتزوجها فله أجران أيما رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد فله أجران أيما عبد مملوك أدى حق الله عليه وحق مواليه فله أجران
   مشكوة المصابيح11عبد الله بن قيسلاثة لهم اجران: رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد والعبد المملوك إذا ادى حق الله وحق مواليه ورجل كانت عنده امة يطؤها فادبها فاحسن تاديبها وعلمها فاحسن تعليمها ثم اعتقها فتزوجها فله اجران
   المعجم الصغير للطبراني10عبد الله بن قيس ثلاث يؤتون أجورهم مرتين : رجل من أهل الكتاب آمن بنبيه ثم أدرك النبى صلى الله عليه وسلم ، فآمن به ، ورجل كانت له أمة ، فأعتقها ثم تزوجها ، وعبد اتقى الله وأطاع مواليه
   مسندالحميدي786عبد الله بن قيس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 97  
´علم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہو تو ایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہو گا`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 97]

تشریح:
حدیث سے باب کی مطابقت کے لیے لونڈی کا ذکر صریح موجود ہے اور بیوی کو اسی پر قیاس کیا گیا ہے۔ اہل کتاب سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں۔ جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تعلیم کے ساتھ تادیب یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت دینا بھی ضروری ہے۔ اگر علم کے ساتھ عمدہ تربیت نہ ہو تو ایسے علم سے پورا فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔ یہ بھی ظاہر ہوا کہ اسلاف امت ایک ایک حدیث کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے حد مشقتیں اٹھایا کرتے تھے۔ شارحین بخاری کہتے ہیں: «وانما قال هذا ليكون ذلك الحديث عنده بمنزلة عظيمة ويحفظه باهتمام بليغ فان من عادة الانسان ان الشيئي الذى يحصله من غيرمشقة لايعرف قدره ولايهتم بحفاظته» یعنی عامر نے اپنے شاگرد صالح سے یہ اس لیے کہا کہ وہ حدیث کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ یاد رکھیں کیونکہ انسان کی عادت ہے کہ بغیر مشقت حاصل ہونے والی چیز کی وہ قدر نہیں کرتا اور نہ پورے طور پر اس کی حفاظت کرتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 11  
´دوہرے اجر کے حق دار خوش نصیب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ يَطَؤُهَا فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمِهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ " . . .»
. . . سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کے لیے دوگنا ثواب ہے: اہل کتاب جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا، وہ غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کرتا ہو اور اپنے مالک کا بھی حق ادا کرتا ہو، وہ شخص کہ اس کے پاس باندی (لونڈی) ہے جس سے ہم بستری کرتا رہا اور اسے ادب بھی سکھاتا رہا اور اچھا ادب سکھایا اور تعلیم دی اور اچھی تعلیم دی پھر اسی باندی کو آزاد کر کے اس سے اپنا نکاح کر لیا تو اس کے لیے دو ثواب ہیں۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 11]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 97]،
[صحيح مسلم 387]

فقہ الحدیث
➊ اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں۔ ان میں سے جو شخص بھی اپنے نبی پر سچا ایمان لائے، اپنے ایمان کو شرک و کفر سے آلودہ نہ کرے اور آخری نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی صدق دل سے ایمان لے آئے تو اللہ کے ہاں اس کے لیے دوگنا اجر ہے۔
➋ شریعت اسلامیہ میں جو مردوں کے احکام ہیں، وہی عورتوں کے احکام ہیں الا یہ کہ تخصیص کی کوئی واضح اور مقبول دلیل موجود ہو، اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل کتاب کی اسلام قبول کرنے والی عورتیں بھی اسی حدیث کے حکم میں شامل ہیں۔
➌ اس حدیث کی تائید قرآن مجید کی آیت کریمہ سے بھی ہوتی ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ»
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، وہ اپنی رحمت سے تمہیں دوہرا اجر دے گا۔ [سورة الحديد: 28]،
آیت: «أُولَـئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ»
انہیں دو گنا اجر ملے گا۔ [القصص: 54] بھی اس کی مؤید ہے۔
➍ خوبصورت آواز والے سیدنا ابوموسٰی عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ مہاجرین میں سے ہیں۔ آپ نے تریسٹھ 63 احادیث بیان کی ہیں۔ آپ تریسٹھ سال کی عمر میں 50 یا 52 ہجری کو مکہ مکرمہ میں فوت ہوئے۔ دیکھئے: [مرعاة المفاتيح 54/1]، [ومرقاة المصابيح 152/1]
➎ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے ساتھ اپنے آقا کی اطاعت کرنے والا غلام بھی دوہرے اجر کا مستحق ہے۔ اس حکم میں ہر وہ شخص شامل ہے، جو کتاب و سنت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے سربراہ اور افسر کی اطاعت کرتا ہے۔ تاہم یاد رہے کہ قرآن و حدیث کے مقابلے میں کسی شخص کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔
➏ اس حدیث میں سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کی زبردست فضیلت کا ذکر ہے، اور یاد رہے کہ سابق حدیث (صحیح مسلم 386) سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لانے والا جہنم میں داخل ہو گا۔
یعنی ان کی زندگی کے تمام عملوں کے اجر دوسرے لوگوں سے دو گنے ہوں گے۔ اگر دوسرے لوگوں کو دس گنا اجر ملے گا تو ان کو بیس گنا ملے گا۔ اگر ان کو سات سو گنا اجر ملے تو ان کو چودہ سو گنا ملے گا۔ پہلے آدمی کو اس لیے کہ اس نے دو شریعتوں پر عمل کیا، پہلی کے وقت بھی اس کی نیت یہ تھی کہ یہ حق ہے میں ہمیشہ اس پر قائم رہوں گا۔ بھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سامنے آ گئی تو اس پر ایمان لایا پھر اس پر عمل کرتا رہا اور آخر تک کیا۔ دوسرے کو اس لیے کہ اس نے دو مالکوں کی اطاعت کی، ایک حقیقی مالک (اللہ) کی اور دوسرے مجازی مالک کی اور تیسرے کو اس لیے دو گنا اجر ہے کہ لونڈی اسی کی تھی حقوق زوجیت اس کو پہلے بھی حاصل تھے۔ پھر اس نے لونڈی کو علم سکھایا تہذیب سے روشناس کرایا۔ پھر آزاد کر کے اس کی حیثیت عرفی میں بہت کچھ اضافہ کر دیا۔ پھر خود اس سے شادی کر کے اس کو اس گھر کی مالکہ بنا دیا جس گھر میں وہ صرف ایک خدمت گزار کی حیثیت رکھتی تھی۔ [مشكوٰة مترجم ومحشي: شيخ محمد اسماعيل سلفي رحمه الله، ج 1، ص123 طبع مكتبه نعمانيه لاهور]
➑ اس حدیث اور دیگر دلائل شرعیہ سے یہ ثابت ہے کہ غلاموں کو آزاد کرنا بڑے ثواب کا کام ہے۔
➒ مشکٰوۃ میں مذکور الفاظ حدیث، امام بخاری کی کتاب الادب المفرد [203] کی روایت سے مشابہ ہیں۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صاحب مشکوۃ کا رواہ البخاری یا رواہ مسلم وغیرہ کہنا اس بات کی دلیل نہیں کہ ہو بہو یہ الفاظ اسی کتاب میں ہیں۔ مراد یہ ہے کہ یہ روایت اپنے مفہوم کے ساتھ کتاب مذکور میں بایں الفاظ یا بہ اختلاف الفاظ موجود ہے۔
➓ اس حدیث سے تعلیم نسواں کا ثبوت ملتا ہے، عورتوں کو تعلیم دینا (اور لکھنا پڑھنا سکھانا) دوسرے دلائل سے بھی ثابت ہے بشرطیکہ
① یہ تعلیم کتاب و سنت کے خلاف نہ ہو
② مردوں کے ساتھ عورتوں کو بٹھا کر مخلوط تعلیم نہ ہو۔
جس حدیث میں عورتوں کو لکھائی سیکھنے سے منع کیا گیا ہے وہ جعفر بن نصر العنبری (کذاب) کی وجہ سے موضوع ہے۔ دیکھیے: [الكامل لابن عدي طبعة محققة 2؍395]، [والموضوعات لابن الجوزي 268/2]
[كتاب المجروحين لابن حبان 302/2]، [و شعب الايمان للبيهقي 477/2 ح 2454]، [والموضوعات لابن الجوزي 269/2] میں اس کی ایک دوسری سند ہے جو محمد بن ابراھیم الشامی (کذاب) کی وجہ سے موضوع ہے۔ شعب الایمان [2453] میں عبدالوھاب بن الضحاک (کذاب) نے محمد بن ابراھیم الشامی کی متابعت کر رکھی ہے، اس کے بارے میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں: «بل موضوع، وآفته عبدالوهاب، قال أبو حاتم: كذاب» [تلخيص المستدرك 396/2 ح 3494]
یہ موضوع روایات اس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے، جس میں آیا ہے کہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا بیان کر تی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: «الا تعلمين هذه رقية النملة كما علمتيها الكتابة» کیا تو اسے پھوڑے پھنسی کا دم نہیں سکھاتی جیسا کہ تو نے اسے (یعنی حفصہ رضی اللہ عنہا کو) لکھنا (پڑھنا) سکھایا ہے۔ [ابوداؤد: 3887، و أحمد 372/6ح27095، والطحاوي فى معاني الآثار 326/4، وهو حديث صحيح /تلخيص نيل المقصود 777/4]
اس صحیح روایت سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا لکھنا پڑھنا سیکھنا اور سکھانا جائز ہے۔ «والحمد لله»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 11   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1956  
´آدمی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کر لے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی طرح ادب سکھائے، اور اچھی طرح تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے، اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا، تو اسے دوہرا اجر ملے گا، اور جو غلام اللہ کا حق ادا کرے، اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرے، تو اس کو دوہرا اجر ہے ۱؎۔ شعبی نے صالح سے کہا: ہم نے یہ حدیث تم کو مفت سنا دی، اس سے معمولی حدیث کے لیے آدمی مدینہ تک سوار ہو کر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1956]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دو ثواب ہونے کا مطلب دوگنا ثواب ہے کیونکہ عمل کرنے والے نے دو طرح کی نیکی کی ہے لہٰذا اس کی نیکی دوسروں کی نیکی سے زیادہ اہمیت و فضیلت رکھتی ہے۔

(2)
لونڈی غلام خدمت لینے کے لیے خریدے جاتے ہیں ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام ان پر ایک عظیم احسان ہے پھر لونڈی کو آزاد کر دینا ایک اور احسان ہے اس کے بعد اس سے نکاح کر لینے کو اس نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے کہ یہ گویا آزادی کی نفی ہے بلکہ یہ احسان کی تکمیل ہے کہ لونڈی کو آزاد بیوی والے پورے حقوق حاصل ہو گئے۔

(3)
اگر ایک یہودی توحید پر قائم رہتے ہوئے حضرت موسیٰ پر ایمان رکھتا ہے یا عیسائی حضرت عیسیٰ پر ایمان رکھتا ہے تو جب تک اسے حضرت محمد ﷺ کی بعثت کا علم نہیں ہوتا، اس کا ایمان صحیح ہے، پھر جب اسے نبیﷺ کی بعثت کا علم ہوتا ہے اور وہ آپ پرایمان لے آتا ہے اس طرح اس نے دو نیکیاں کی ہیں جیسے حضرت نجاشی رحمۃ اللہ علیہ  کا واقعہ ہے۔

(4)
لونڈی غلام اپنے آقا کی خدمت میں مشغول ہوتے ہیں اس لیے انہیں وہ نیکیاں کرنے کا موقع نہیں ملتا جو آزاد مسلمان کر سکتا ہے اس کے باوجود اگر وہ نماز روزہ کی پابندی کرتے ہیں اور شریعت کے جو احکام ایک لونڈی غلام پر عائد ہوتے ہیں وہ ان کی تکمیل کرتے ہیں تو ان کی زندگی واقعی ایک امتیازی شان رکھتی ہے جس کی وجہ سے دوسروں سے زیادہ ثواب کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔

(5)
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں بغیر مشقت کے علم حاصل ہو رہا ہے۔
استاد کو چاہیے کہ شاگردوں کو علم کی اہمیت کی طرف توجہ دلائے تاکہ وہ شوق سے علم حاصل کریں اور اسے پوری اہمیت دیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1956   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2053  
´اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کرنے کے ثواب کا بیان۔`
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2053]
فوائد ومسائل:
اسلام نے انسانی حقوق کی پاسداری اور حفاظت کے لئے جو تعلیمات پیش فرمائی ہیں۔
دنیا کا کوئی مذہب اس کی نظیر پیش نہیں کرسکتا۔
اس لئے اسلام نے غلاموں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔
اور ایسے طریقے بھی بتلائے جس سے غلامی کا خاتمہ یا کم از کم اس کی اصلاح ہوسکے۔
اس حدیث میں بھی غلامی کی رسم کی حوصلہ شکنی کے لئے ایک نہایت مفید عمل بتلا دیا گیا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2053   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:97  
97. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:97]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے۔
پھر یہ مردوں ہی کے لیے خاص نہیں بلکہ عورتوں کو بھی زیور تعلیم سے آراستہ کرنا چاہیے۔
پھر عورتوں میں سے باندیوں کو بھی اس کا ضروری حصہ ملنا چاہیے۔
حدیث میں چونکہ لونڈی کا ذکر ہے اس لیے عنوان میں لونڈی کو مقدم کیا۔
اس سے اہل کی تعلیم بایں طور ثابت ہوئی کہ جب لونڈی کی تعلیم ضروری ہے تو آزاد اور دیگر اہل وعیال کی تعلیم تو بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگی۔
حدیث میں تعلیم کے ساتھ تادیب کا بھی ذکر ہے یعنی ادب سکھانا اور عمدہ تربیت کرنا بھی ضروری ہے۔
اگر علم کے ساتھ تربیت نہ ہوتو ایسے علم سے پورا فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مستدل حدیث میں مذکورتیسرا شخص ہے جو لونڈی کا مالک ہونے کی حیثیت سے ہر قسم کی خدمت لیتا ہے حتیٰ کہ اپنی جنسی خواہشات کی تسکین بھی کر سکتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ سے اجر لینے کے لیے اس کی تعلیم وتربیت کا انتظام کرتا ہے اور وہ سلیقہ شعار اور معاملہ فہم لونڈی بن جاتی ہے۔
پھر اسے آزاد کردیتا ہے پھر اس پر بس نہیں بلکہ کسی مطالبے کے بغیر اپنے برابر قرار دے کر اس سے نکاح کر لیتا ہے الغرض یہ تعلیم دین کے ثمرات و فوائد ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے اسلاف ایک ایک حدیث کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور بے پناہ مشقتیں اٹھایا کرتے تھے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اس گوہر نایاب کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور اسے اہتمام کے ساتھ حرز جان بنائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 97   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.