الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان
The Book of Gifts
1. باب كَرَاهَةِ شِرَاءِ الإِنْسَانِ مَا تَصَدَّقَ بِهِ مِمَّنْ تَصَدَّقَ عَلَيْهِ:
1. باب: جس کو جو چیز صدقہ دے پھر اس سے وہی چیز خریدنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 4165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح وهو ابن القاسم ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن عمر " انه حمل على فرس في سبيل الله، فوجده عند صاحبه وقد اضاعه وكان قليل المال، فاراد ان يشتريه فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال: لا تشتره وإن اعطيته بدرهم، فإن مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه "،حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ " أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَوَجَدَهُ عِنْدَ صَاحِبِهِ وَقَدْ أَضَاعَهُ وَكَانَ قَلِيلَ الْمَالِ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أُعْطِيتَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ مَثَلَ الْعَائِدِ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ "،
روح بن قاسم نے ہمیں زید بن اسلم سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے اللہ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کے طور پر دیا، تو انہوں نے اسے اس کے مالک کے ہاں اس حال میں پایا کہ اس نے اسے ضائع کر دیا تھا اور وہ تنگ دست تھا، چنانچہ انہوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو آپ نے فرمایا: "اسے مت خریدو، چاہے وہ تمہیں ایک درہم میں دیا جائے، صدقہ واپس لینے والے کی مثال اس کتے کے جیسی ہے جو اپنی قے میں لوٹ جاتا ہے (چاٹتا ہے
حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا، بعد میں اس کے مالک کے پاس اس طرح پایا کہ اس نے اس کو ضائع کر دیا تھا، کیونکہ وہ تنگدست یا نادار تھے، تو حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ نے اس کے خریدنے کا ارادہ کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مت خریدیے، اگرچہ وہ تمہیں ایک درہم میں ملے، کیونکہ صدقہ کر کے، واپس لینے والے کی مثال، اس کتے کی مثال ہے جو قے کر کے چاٹ لیتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1620
   صحيح البخاري2623عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم واحد العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري2636عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري2970عمر بن الخطابلا تشتره ولا تعد في صدقتك
   صحيح البخاري3003عمر بن الخطابالعائد في هبته كالكلب يعود في قيئه
   صحيح البخاري1490عمر بن الخطابالعائد في صدقته كالعائد في قيئه
   صحيح مسلم4165عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطيته بدرهم مثل العائد في صدقته كمثل الكلب يعود في قيئه
   صحيح مسلم4163عمر بن الخطابلا تبتعه ولا تعد في صدقتك العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن النسائى الصغرى2616عمر بن الخطابلا تشتره وإن أعطاكه بدرهم العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه
   سنن ابن ماجه2390عمر بن الخطابلا تعد في صدقتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم285عمر بن الخطابلا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه
   بلوغ المرام794عمر بن الخطاب لا تبتعه وإن أعطاكه بدرهم
   مسندالحميدي15عمر بن الخطابلا تشتره، ولا تعد في صدقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 285  
´صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے`
«. . . لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد فى صدقته كالكلب يعود فى قيئه . . .»
. . . اپنا صدقہ واپس لینے والا کتے کی مانند ہے جو اپنی قے (الٹی) کو چاٹ لیتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 285]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1490، ومسلم 1620، من حديث مالك به]
تفقه:
① نیز دیکھئے: حدیث: 214
② جو شخص کسی کو صدقہ دے تو اسے واپس (یعنی دوبارہ) خرید نہیں سکتا۔
③ جسے صدقہ دیا جائے وہ ضرورت کے وقت اسے بیچ سکتا ہے۔
④ صدقہ واپس لینا جائز نہیں ہے۔
⑤ شریعت نے حیل (حیلہ بازی) کا سدباب کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 794  
´ھبہ عمری اور رقبی کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں ایک آدمی کو سواری کے لئے دیا۔ اس نے اسے ناکارہ کر دیا۔ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے سستے داموں بیچنے والا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اگر یہ گھوڑا ایک درہم کے عوض بھی دے تب بھی نہ خریدو۔ (الحدیث) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 794»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الهبة، باب لا يحل لأحد أن يرجع في هبته وصدقته، حديث:2623.»
تشریح:
1. صدقہ و خیرات میں دی ہوئی چیز قیمتاً بھی واپس نہیں لینی چاہیے۔
بعض علماء نے اسے خریدنا حرام ٹھہرایا ہے۔
لیکن جمہور علماء کہتے ہیں کہ یہ نہی تنزیہی ہے۔
2. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کا خیرات کردہ گھوڑا خریدنے سے منع فرمایا کہ ایسی خاص صورتوں میں فروخت کرنے والا خریدار سے تسامح اور چشم پوشی کر جاتا ہے جس سے فروخت کنندہ کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس طرح اس چیز کی قیمت میں کمی کا واقع ہونا گویا اپنی خیرات کو واپس لینے کے مترادف ہے جو کہ جائز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 794   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.