الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
The Book of Oaths
3. باب نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَيُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ:
3. باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
حدیث نمبر: 4271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: " اعتم رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى اهله، فوجد الصبية قد ناموا، فاتاه اهله بطعامه، فحلف لا ياكل من اجل صبيته، ثم بدا له، فاكل فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من حلف على يمين، فراى غيرها خيرا منها، فلياتها وليكفر عن يمينه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا، فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ، فَحَلَفَ لَا يَأْكُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَأَكَلَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِهَا وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ ".
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی رات کی تاریکی گہری ہونے تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا تو اس نے بچوں کو سویا ہوا پایا، اس کی بیوی اس کے پاس کھانا لائی تو اس نے قسم کھائی کہ وہ بچوں (کے سو جانے) کی وجہ سے کھانا نہیں کھائے گا، پھر اسے (دوسرا) خیال آیا تو اس نے کھانا کھا لیا، اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کوئی قسم کھائی، پھر اس نے کسی دوسرے کام کو اس سے بہتر سمجھا تو وہ وہی کام کر لے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رات کی تاریکی تک، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہا، پھر اپنے گھر لوٹا، تو بچوں کو سوئے ہوئے پایا، اس کی بیوی اس کے پاس اس کا کھانا لائی، تو اس نے بچوں کی (بھوکا ہونے کی) خاطر کھانا نہ کھانے کی قسم اٹھائی، پھر اسے خیال آیا، تو اس نے کھانا کھا لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس واقعہ کا تذکرہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام کے لیے قسم اٹھائی، پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا، تو وہ کام کر لے، اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1650
   صحيح مسلم4271عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأتها وليكفر عن يمينه
   صحيح مسلم4272عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل
   صحيح مسلم4273عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه
   جامع الترمذي1530عبد الرحمن بن صخرحلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليكفر عن يمينه وليفعل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1530  
´قسم توڑنے سے پہلے قسم کا کفارہ ادا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی امر پر قسم کھائے، اور اس کے علاوہ کام کو اس سے بہتر سمجھے تو وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہ کام کرے (جسے وہ بہتر سمجھتا ہے)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1530]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عبدالرحمن بن سمرہ کی حدیث جو اس سے پہلے مذکور ہے اور باب کی اس حدیث کے الفاظ مجموعی طورپر قسم توڑنے کی صورت میں کفارہ کی ادائیگی کو پہلے بھی اسی طرح جائز بتاتے ہیں جس طرح اس کے بعد جائز بتاتے ہیں،
جمہور کا یہی مسلک ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے اداکرنا کسی حالت میں صحیح نہیں ہے تو ابوداود کی حدیثفكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير ان کے خلاف حجت ہے اس میں کفارہ کے بعد ثم کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1530   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.