الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
1. باب جَوَازِ الإِغَارَةِ عَلَى الْكُفَّارِ الَّذِينَ بَلَغَتْهُمْ دَعْوَةُ الإِسْلاَمِ مِنْ غَيْرِ تَقَدُّمِ الإِعْلاَمِ بِالإِغَارَةِ:
1. باب: جن کافروں کو دین کی دعوت پہنچ چکی ہو ان پر بغیر دعوت دیئے حملہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع " اساله عن الدعاء قبل القتال، قال: فكتب إلي إنما كان ذلك في اول الإسلام، قد اغار رسول الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى سبيهم واصاب يومئذ "، قال يحيى: احسبه قال جويرية، او قال: البتة ابنة الحارث، وحدثني هذا الحديث عبد الله بن عمر وكان في ذاك الجيش،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ " أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ، أَوَ قَالَ: الْبَتَّةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ،
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: سلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتال سے پہلے (اسلام کی) دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کو خط لکھا۔ کہا: تو انہوں نے مجھے جواب لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ بے خبر تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے، آپ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کیا اور جنگ نہ کرنے کے قابل لوگوں کو قیدی بنایا اور آپ کو اس دن۔ یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: جویریہ۔ یا قطیعت سے بنت حارث کہا۔ ملیں۔ مجھے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے
ابن عون بیان کرتے ہیں، میں نے نافع کو یہ پوچھنے کے لیے خط لکھا، جنگ کا آغاز کرنے سے پہلے اسلام کی دعوت دینے کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے مجھے جواب لکھا، دعوت کا سلسلہ آغاز اسلام میں تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ اس حال میں کیا کہ وہ اس سے بے خبر اور غافل تھے اور ان کے مویشی چشمہ پر پانی پی رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگجو مردوں کو قتل کیا اور جو جنگ کے قابل نہیں تھے، (عورتیں، بچے، بوڑھے) ان کو قیدی بنا لیا اور یحییٰ بن یحییٰ (مصنف کے استاد) کہتے ہیں، میرے خیال میں یا یقینی طور پر حضرت جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگیں، نافع کہتے ہیں، یہ حدیث مجھے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے سنائی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1730
   صحيح البخاري2541عبد الله بن عمرأغار على بني المصطلق وهم غارون وأنعامهم تسقى على الماء فقتل مقاتلتهم وسبى ذراريهم وأصاب يومئذ جويرية
   صحيح مسلم4519عبد الله بن عمرالدعاء قبل القتال قال فكتب إلي إنما كان ذلك في أول الإسلام قد أغار رسول الله على بني المصطلق وهم غارون وأنعامهم تسقى على الماء فقتل مقاتلتهم وسبى سبيهم وأصاب يومئذ
   بلوغ المرام1088عبد الله بن عمربني المصطلق وهم غارون فقتل مقاتلتهم وسبى ذراريهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1088  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر شب خون مارا تو اس وقت یہ لوگ بےخبر و غافل تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑائی کرنے والوں کو قتل کیا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لیا۔ یہ مجھ سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1088»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العتق، باب من ملك من العرب رقيقا فوهب وباع...، حديث:2541، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز الإغارة علي الكفار...، حديث:1730.»
تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع موصول ہوئی کہ یہ لوگ آپ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے انھیں راتوں رات جا لیا اور ایسا شب خون مارا کہ ان کے دس آدمی قتل کر دیے اور باقی سب مردوں اور عورتوں کو قید کر لیا‘ ان میں سے کوئی ایک بھی پیچھے نہ چھوڑا۔
اس لڑائی میں مسلمانوں کا صرف ایک آدمی شہید ہوا۔
اسی معرکہ میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا قید ہوئیں۔
یہ دراصل حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تھیں۔
حضرت ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے مکاتبت کر لی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ کی مکاتبت خود ادا فرما کر ان سے شادی کر لی۔
جب لوگوں نے سنا کہ آپ نے جویریہ کو اپنے حرم میں داخل فرما لیا ہے تو لوگوں نے ان کے قیدیوں کو آزاد کر دیا۔
ان کی شادی کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کے سو افراد آزاد ہوئے کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرال بن گئے تھے۔
چنانچہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اپنی قوم کے لیے بہت بابرکت ثابت ہوئیں۔
یہی وہ غزوہ ہے جس میں واقعۂ افک رونما ہوا۔
اس واقعے کی کچھ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1088   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.