حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع " اساله عن الدعاء قبل القتال، قال: فكتب إلي إنما كان ذلك في اول الإسلام، قد اغار رسول الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى سبيهم واصاب يومئذ "، قال يحيى: احسبه قال جويرية، او قال: البتة ابنة الحارث، وحدثني هذا الحديث عبد الله بن عمر وكان في ذاك الجيش،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ " أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ، أَوَ قَالَ: الْبَتَّةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ،
ابن عون سے روایت ہے، میں نے نافع کو لکھا کہ لڑائی سے پہلے کافروں کو دین کو دعوت دینا ضروری ہے؟ انہوں نے جواب میں لکھا کہ یہ حکم شروع اسلام میں تھا (جب کافروں کو دین کی دعوت نہیں پہنچی تھی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مصطلق پر حملہ کیا اور وہ غافل تھے، ان کے جانور پانی پی رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کیا ان میں سے جو لڑے اور باقی کو قید کیا۔ اور اسی دن جویریہ رضی اللہ عنہا بنت حارث کو پکڑا۔ نافع نے کہا: یہ حدیث مجھ سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی۔ وہ اس لشکر میں شریک تھے۔