الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
17. باب كَيْفِيَّةِ قِسْمَةِ الْغَنِيمَةِ بَيْنَ الْحَاضِرِينَ:
17. باب: غنیمت کا مال کیوں کر تقسیم ہو گا۔
حدیث نمبر: 4586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو كامل فضيل بن حسين كلاهما، عن سليم، قال يحيى: اخبرنا سليم بن اخضر ، عن عبيد الله بن عمر ، حدثنا نافع ، عن عبد الله بن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قسم في النفل للفرس سهمين وللرجل سهما "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ كِلَاهُمَا، عَنْ سُلَيْمٍ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَسَمَ فِي النَّفَلِ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِلرَّجُلِ سَهْمًا "،
سلیم بن اخضر نے ہمیں عبیداللہ بن عمر سے خبر دی، کہا: ہمیں نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت میں سے گھوڑے کے لیے دو حصے اور آدمی (سوار) کے لیے ایک حصہ نکالا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت میں سے گھوڑے کو دو حصے دئیے اور آدمی کو ایک حصہ دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1762
   صحيح البخاري4228عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما
   صحيح البخاري2863عبد الله بن عمرجعل للفرس سهمين ولصاحبه سهما
   صحيح مسلم4586عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس سهمين وللرجل سهما
   جامع الترمذي1554عبد الله بن عمرقسم في النفل للفرس بسهمين وللرجل بسهم
   سنن أبي داود2733عبد الله بن عمرأسهم لرجل ولفرسه ثلاثة أسهم سهما له وسهمين لفرسه
   سنن ابن ماجه2854عبد الله بن عمرأسهم يوم خيبر للفارس ثلاثة أسهم للفرس سهمان وللرجل سهم
   بلوغ المرام1110عبد الله بن عمرقسم رسول الله يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2854  
´مال غنیمت کی تقسیم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے متعین فرمائے، دو حصے گھوڑے کے، اور ایک حصہ آدمی کا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2854]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جہاد کے لیے گھوڑے پالنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے پر کافی سرمایہ خرچ ہوتا ہے اس لیے مال غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
ورنہ ممکن تھا کہ مجاہد کا حصہ گھوڑے کی خدمت ہی پر خرچ ہوجاتا اور وہ خود مال غنیمت میں سے اپنی ذاتی ضروریات کے لیے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکتا۔

(2)
گھوڑے کا حصہ آدمی کے حصے سے دگنا ہے۔
اس لیے گھوڑے والے مجاہد کو تین حصے ملتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2854   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1110  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ دیا (بخاری ومسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل مرد مجاہد کے لئے ایک حصہ اور گھڑ سوار کے لئے تین حصے، دو حصے اس کے گھوڑے کے اور ایک حصہ اس کا اپنا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1110»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خبير، حديث:4228، ومسلم، الجهاد والسير، باب كيفية قسمة الغنيمة بين الحاضرين، حديث:1762، وحديث: "أسهم لرجل..." أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2733 وسنده صحيح.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑ سوار کے لیے تین حصے ہیں (دو اس کے گھوڑے کے اور ایک اس کا اپنا) جبکہ پیدل کے لیے صرف ایک حصہ ہے۔
2. گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور دیکھ بھال پر کافی اخراجات آتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1110   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1554  
´(مال غنیمت میں سے) گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کی تقسیم میں گھوڑے کو دو حصے اور آدمی (سوار) کو ایک حصہ دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1554]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی گھوڑ سوار کو تین حصے دئے گئے،
ایک حصہ اس کا اور دوحصے اس کے گھوڑے کے،
گھوڑے کا حصہ اس لیے زیادہ رکھا گیا کہ اس کی خوراک اور اس کی دیکھ بھال پرکافی خرچ ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1554   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2733  
´گھوڑے کے حصے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی اور اس کے گھوڑے کو تین حصہ دیا: ایک حصہ اس کا اور دو حصہ اس کے گھوڑے کا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2733]
فوائد ومسائل:
جہاد میں پیدل جہاد کرنے والے کے مقابلے میں گھوڑ سوار کی کارگردگی عموما بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس لئے غنیمت میں گھوڑے کا بھی حصہ رکھا گیا ہے۔
فی زمانہ ٹینکوں لڑاکا طیاروں اور دیگر سواریوں کا بھی یہی حکم ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2733   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.