الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
5. باب فَضِيلَةِ الإِمَامِ الْعَادِلِ وَعُقُوبَةِ الْجَائِرِ وَالْحَثِّ عَلَى الرِّفْقِ بِالرَّعِيَّةِ وَالنَّهْيِ عَنْ إِدْخَالِ الْمَشَقَّةِ عَلَيْهِمْ:
5. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی۔
حدیث نمبر: 4723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا ابن مهدي ، حدثنا جرير بن حازم ، عن حرملة المصري ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ حَرْمَلَةَ الْمِصْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
جریر بن حازم نے حرملہ مصری سے، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی شماسہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی کے مانند روایت کی۔ (4724) لیث نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "سن رکھو! تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا، سو جو امیر لوگوں پر مقرر ہے وہ راعی (لوگوں کی بہبود کا ذمہ دار) ہے اس سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا اور مرد اپنے اہل خانہ پر راعی (رعایت پر مامور) ہے، اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی راعی ہے، اس سے ان کے متعلق سوال ہو گا اور غلام اپنے مالک کے مال میں راعی ہے، اس سے اس کے متعلق سوال کیا جائے گا، سن رکھو! تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1828

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4723  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی عداوت ودشمنی کی بنا پر یا نامناسب مسلوں سے اشتعال میں آ کر کسی کے فضل و کمال یا خوبی کے اعتراف سے بخل سے کام نہیں لینا چاہیے،
حضرت محمد بن ابی بکر کو قتل کر دیا گیا تھا اور کس طرح قتل کیا گیا،
اس میں اختلاف ہے،
ایک قول ہے،
میدان جنگ میں قتل کیے گئے،
دوسرا قول ہے،
وہ حضرت عمرو بن عاص کے پاس لایا گیا،
انہوں نے قتل کروایا،
کیونکہ وہ قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے،
تفصیل کے لیے الاستيعاب علی هامش الاصابة ج (3)
ص (349)
۔
(348)
مطبعہ دارالفکر بیروت دیکھئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4723   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.