الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
5. باب فَضِيلَةِ الإِمَامِ الْعَادِلِ وَعُقُوبَةِ الْجَائِرِ وَالْحَثِّ عَلَى الرِّفْقِ بِالرَّعِيَّةِ وَالنَّهْيِ عَنْ إِدْخَالِ الْمَشَقَّةِ عَلَيْهِمْ:
5. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی۔
حدیث نمبر: 4733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثنا الحسن ، ان عائذ بن عمرو ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، دخل على عبيد الله بن زياد، فقال: اي بني إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن شر الرعاء الحطمة، فإياك ان تكون منهم، فقال له: اجلس، فإنما انت من نخالة اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، فقال: وهل كانت لهم نخالة؟، إنما كانت النخالة بعدهم وفي غيرهم ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَنَّ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الْحُطَمَةُ، فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ، فَقَالَ لَهُ: اجْلِسْ، فَإِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَةِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَهَلْ كَانَتْ لَهُمْ نُخَالَةٌ؟، إِنَّمَا كَانَتِ النُّخَالَةُ بَعْدَهُمْ وَفِي غَيْرِهِمْ ".
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا کہ عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور فرمایا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "بدترین راعی، سخت گیر اور ظلم کرنے والا ہوتا ہے، تم اس سے بچنا کہ تم ان میں سے ہو۔" اس نے کہا: آپ بیٹھیے: آپ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چھلنی میں بچ جانے والے آخری حصے کی طرح ہیں۔ (آخر میں چونکہ تنکے، پتھر، بھوسی بچ جاتے ہیں، اس لیے) انہوں نے کہا: کیا ان میں بھوسی، تنکے، پتھر تھے؟ یہ تو ان کے بعد ہوئے اور ان کے علاوہ دوسروں میں ہوئے
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائذ بن عمرہ رضی اللہ تعالی عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ہیں، عبیداللہ بن زیاد کے پاس گئے اور کہا، اے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، بدترین، ذلیل (نگران) سخت گیر ہے تو ان میں سے ہونے سے بچاؤ کر۔ تو اس نے جواب دیا، بیٹھئے، تو تو بس محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کا چھان بورا ہے، تو حضرت عائذ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا ان میں چھان بورا بھی تھا؟ چھان بورا تو ان کے بعد اور دوسروں میں پیدا ہوا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1830

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4733  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
خُطَمَة:
بہت زیادہ توڑنے پھوڑنے والا،
جو رعایا کے ساتھ نرمی،
کی بجائے سختی اور شدت سے پیش آئے اور ان کو ظلم وستم کا نشانہ بنائے۔
(2)
نُخَالة:
چھان بورا،
یعنی تو صحابہ میں سے کوئی مقام ومرتبہ نہیں رکھتا،
محض نکما اور ردی ہے،
جس کی کوئی حیثیت نہیں،
اس طرح ابن زیاد نے ان سے انتہائی ناشائستہ اور گستاخانہ انداز اختیار کیا،
تو انہوں نے انتہائی وقار اور متانت کے ساتھ بے باکانہ انداز میں پوچھا،
کہ کیا،
وہ لوگ جو تمام انسانوں میں برگزیدہ اور پسندیدہ تھے اور پوری امت کے پیشوا اور رہنما تھے،
جو بعد والے لوگوں کے لیے قدوہ اور نمونہ تھے،
ان میں کوئی نکما اور حقیر ہو سکتا ہے،
یہ جنس تو بعد والے لوگوں میں پیدا ہوئی ہے،
اس لیے تم اپنا خیال کرو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4733   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.