الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
37. بَابُ لِيُبَلِّغِ الْعِلْمَ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ:
37. باب: اس بارے میں کہ جو لوگ موجود ہیں وہ غائب شخص کو علم پہنچائیں۔
(37) Chapter. It is incumbent on those who are present [in a religious meeting (or conference)] to convey the knowledge to those who are absent.
حدیث نمبر: 105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، عن ابن ابي بكرة، عن ابي بكرة، ذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فإن دماءكم واموالكم، قال محمد واحسبه قال: واعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا، الا ليبلغ الشاهد منكم الغائب"، وكان محمد يقول: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان ذلك الا هل بلغت مرتين.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، ذُكِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ، قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ مِنْكُمُ الْغَائِبَ"، وَكَانَ مُحَمَّدٌ يَقُولُ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ ذَلِكَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے حماد نے ایوب کے واسطے سے نقل کیا، وہ محمد سے اور وہ ابن ابی بکرہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں) فرمایا، تمہارے خون اور تمہارے مال، محمد کہتے ہیں کہ میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «وأعراضكم» کا لفظ بھی فرمایا۔ (یعنی) اور تمہاری آبروئیں تم پر حرام ہیں۔ جس طرح تمہارے آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے میں۔ سن لو! یہ خبر حاضر غائب کو پہنچا دے۔ اور محمد (راوی حدیث) کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ (پھر) دوبارہ فرمایا کہ کیا میں نے (اللہ کا یہ حکم) تمہیں نہیں پہنچا دیا۔

Narrated Abu Bakra: The Prophet said. No doubt your blood, property, the sub-narrator Muhammad thought that Abu Bakra had also mentioned and your honor (chastity), are sacred to one another as is the sanctity of this day of yours in this month of yours. It is incumbent on those who are present to inform those who are absent." (Muhammad the Sub-narrator used to say, "Allah's Apostle told the truth.") The Prophet repeated twice: "No doubt! Haven't I conveyed Allah's message to you.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 105

   صحيح البخاري67نفيع بن الحارثدماءكم وأموالكم وأعراضكم بينكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا يبلغ الشاهد الغائب الشاهد عسى أن يبلغ من هو أوعى له منه
   صحيح البخاري7078نفيع بن الحارثدماءكم وأموالكم وأعراضكم وأبشاركم عليكم حرام كحرمة يومكم
   صحيح البخاري1741نفيع بن الحارثدماءكم وأموالكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا في بلدكم هذا إلى يوم تلقون ربكم ألا هل بلغت اللهم اشهد يبلغ الشاهد الغائب رب مبلغ أوعى من سامع لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   صحيح البخاري105نفيع بن الحارثدماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام كحرمة يومكم هذا في شهركم هذا ألا فليبلغ الشاهد منكم الغائب
   بلوغ المرام637نفيع بن الحارثخطبنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم النحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 67  
´شاگرد کو چاہئیے کہ استاد کی تشریح و تفصیل کا انتظار کرے`
«. . . ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ بِزِمَامِهِ، قَالَ: أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ . . .»
. . . (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نے اس کی نکیل تھام رکھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا آج یہ کون سا دن ہے؟ ہم خاموش رہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 67]

تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ضرورت کے وقت امام خطیب یا محدث یا استاد سواری پر بیٹھے ہوئے بھی خطبہ دے سکتا ہے، وعظ کہہ سکتا ہے۔ شاگردوں کے کسی سوال کو حل کر سکتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ شاگرد کو چاہئیے کہ استاد کی تشریح و تفصیل کا انتظار کرے اور خود جواب دینے میں عجلت سے کام نہ لے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض شاگرد فہم اور حفظ میں اپنے استادوں سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں۔ یہ چیز استاد کے لیے باعث مسرت ہونی چاہئیے۔ یہ حدیث ان اسلامی فلاسفروں کے لیے بھی دلیل ہے جو شرعی حقائق کو فلسفیانہ تشریح کے ساتھ ثابت کرتے ہیں۔ جیسے کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب حجۃ اللہ البالغہ میں احکام شرع کے حقائق و فوائد بیان کرنے میں بہترین تفصیل سے کام لیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 67   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 105  
´جو لوگ موجود ہیں وہ غائب شخص کو علم پہنچائیں `
«. . . أَلَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ مِنْكُمُ الْغَائِبَ . . .»
. . . سن لو! یہ خبر حاضر غائب کو پہنچا دے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 105]

تشریح:
مقصد یہ کہ میں اس حدیث نبوی کی تعمیل کرچکا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں یہ فرمایا تھا، دوسری حدیث میں تفصیل سے اس کا ذکر آیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 105   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 637  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے روز خطبہ دیا اور ساری حدیث ذکر کی۔ (بخاری ومسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 637]
637فائدہ:
حج کے دوران میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی خطبے ثابت ہیں۔ مالکیہ اور احناف کے نزدیک ایک خطاب ساتویں ذی الحجہ کو اور دوسرا عرفہ میں، 9 تاریخ کو اور تیسرا گیارھویں ذی الحجہ کو ہو گا۔ دسویں ذی الحجہ، یعنی قربانی کے دن کے خطاب کو مالکیہ اور حنفیہ خطبہ نہیں کہتے بلکہ صرف چند نصیحتیں کہتے ہیں۔ یہ عید کا خطبہ نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید تو ادا ہی نہیں فرمائی تھی۔ بعض اسے خطبہ ہی کہتے ہیں، اس طرح چار خطبے مسنون ہو جاتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 637   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:105  
105. حضرت ابو بکرہ ؓ نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا: بلاشبہ تمہاری جانیں، تمہارے اموال، محمد بن سیرین کہتے ہیں: آپ نے یہ بھی فرمایا: تمہاری عزتیں، تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارے آج کے دن کی حرمت تمہارے اس مہینے میں ہے۔ خبردار! حاضر، غائب تک یہ بات پہنچا دے۔ محمد بن سیرین فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا، ایسا ہی ہوا۔ آگاہ رہو! جواب دو، کیا میں نے فریضہ تبلیغ ادا کر دیا؟ آپ نے ایسا دو بار فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:105]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خطاب حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا۔
اس کی تفصیل گزر چکی ہے بقیہ مباحث پر تفصیلی گفتگو کتاب الحج میں آئے گی۔
محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ آپ کا ارشاد صحیح ثابت ہوا۔
حاضر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو غائبین تک پہنچانے میں پوری پوری کوشش کی اور اپنی تمام تر توانائیوں کو صرف کیا، پھر غائب محدثین و مجتہدین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات طیبات سے بے شمار مسائل کا استنباط کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 105   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.