الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
4. باب إِبَاحَةِ مَيْتَاتِ الْبَحْرِ:
4. باب: دریا کے مردے کا مباح ہونا۔
حدیث نمبر: 4999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: سمع عمرو ، جابر بن عبد الله ، يقول: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن ثلاث مائة راكب، واميرنا ابو عبيدة بن الجراح نرصد عيرا لقريش، فاقمنا بالساحل نصف شهر، فاصابنا جوع شديد حتى اكلنا الخبط، فسمي جيش الخبط، فالقى لنا البحر دابة يقال لها العنبر، فاكلنا منها نصف شهر وادهنا من ودكها حتى ثابت اجسامنا، قال: فاخذ ابو عبيدة ضلعا من اضلاعه، فنصبه ثم نظر إلى اطول رجل في الجيش واطول جمل، فحمله عليه فمر تحته، قال: وجلس في حجاج عينه نفر، قال: واخرجنا من وقب عينه كذا وكذا قلة ودك، قال: وكان معنا جراب من تمر، فكان ابو عبيدة " يعطي كل رجل منا قبضة قبضة ثم اعطانا تمرة تمرة فلما فني وجدنا فقده ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو ، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنَصَبَهُ ثُمَّ نَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ وَأَطْوَلِ جَمَلٍ، فَحَمَلَهُ عَلَيْهِ فَمَرَّ تَحْتَهُ، قَالَ: وَجَلَسَ فِي حَجَاجِ عَيْنِهِ نَفَرٌ، قَالَ: وَأَخْرَجْنَا مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةَ وَدَكٍ، قَالَ: وَكَانَ مَعَنَا جِرَابٌ مِنْ تَمْرٍ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ " يُعْطِي كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا قَبْضَةً قَبْضَةً ثُمَّ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً فَلَمَّا فَنِيَ وَجَدْنَا فَقْدَهُ ".
عمرو نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ ہمیں مہم پرروانہ فرمایا، ہمارے امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں قریش کے قافلے کی گھات لگانا تھی، ہم (تقریباً) آدھا مہینہ ساحل سمندر پر ٹھہرے رہے، ہمیں شدید بھوک کا سامنا تھا، حتیٰ کہ ہم نے درختوں سےجھاڑے ہوئے پتے کھائے اور اس لشکر کا نام"جھڑے ہوئے پتوں کا لشکر"پڑ گیا، تو سمندر نے ہمارے لئے ایک جانور نکال کر پھینکا جس کو عنبرکہا جاتاہے۔ ہم نصف ماہ تک اس کو کھاتے اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر استعمال کیا، یہاں تک کہ ہمارے بدن اصل حالت میں لوٹ آئے۔حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی (پیٹھ کا کانٹا) لے کر اسے نصب کرایا، پھر لشکر میں سب سے لمبا آدمی اور سب سے اونچا اونٹ ڈھونڈا اور اس آدمی کو اس پر سوار کیا، تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا۔اور اس (عنبر) کی آنکھ کے حلقے میں ایک جماعت بیٹھ گئی۔کہا: ہم نے اس کی آنکھ کےڈھیلے سے اتنے اتنے مٹکے چربی نکالی۔ (سفر کے آغاذ میں) ہمارے ساتھ ایک بورا (برابر) کھجوریں تھیں۔ (پہلے) ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے۔جب (یہ بھی ملنا) بند ہوگئیں تو ہم نے سمجھ لیا کہ وہ ختم ہوگئی ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم تین سواروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے ایک قافلہ کی گھات لگانے کے لیے بھیجا اور ہمارے امیر ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہ تھے، ہم ساحل سمندر پر پندرہ دن ٹھہرے، ہمیں شدید بھوک سے واسطہ پڑا حتیٰ کہ ہم نے پتے جھاڑ کر کھائے، اس لیے اس کو جیش الخبط کا نام دیا گیا، ہمارے لیے ایک جانور پھینکا گیا، جس کو عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس سے پندرہ دن (آدھا ماہ) کھایا اور بدن پر اس کا روغن ملا حتیٰ کہ ہمارے بدن اصل حالت پر لوٹ آئے اور ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی پسلیوں میں ایک پسلی لے کر اس کو گاڑا، پھر لشکر میں سب سے لمبے آدمی کا اور سب سے لمبے اونٹ کا انتخاب کیا، اس کو اس پر سوار کر کے پسلی کے نیچے سے گزارا اور اس کی آنکھ کے گڑھے میں کئی آدمی بیٹھ گئے اور ہم نے اس کے آنکھ کے گڑھے سے اتنے اتنے مٹکے چکنائی نکالی اور ہمارے پاس کھجوروں کا ایک چرمی تھیلا یا بورا تھا، ابو عبیدہ رضی اللہ تعالی عنہ ہر آدمی کو ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے، جب وہ بھی ختم ہو گئی، تو ہمیں اس کے نہ ملنے کا احساس ہوا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1935
   صحيح البخاري5494جابر بن عبد اللهبعثنا النبي ثلاث مائة راكب وأميرنا أبو عبيدة نرصد عيرا لقريش فأصابنا جوع شديد حتى أكلنا الخبط فسمي جيش الخبط وألقى البحر حوتا يقال له العنبر فأكلنا نصف شهر وادهنا بودكه حتى صلحت أجسامنا قال فأخذ أبو عبيدة ضلعا من أضلاعه فنصبه فمر الراكب تحته وكان فينا رجل
   صحيح البخاري2483جابر بن عبد اللهبعث رسول الله بعثا قبل الساحل فأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة وأنا فيهم فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد فأمر أبو عبيدة بأزواد ذلك الجيش فجمع ذلك كله فكان مزودي تمر فكان يقوتنا كل يوم قليلا قليلا حتى فني فلم يكن يصي
   صحيح البخاري4360جابر بن عبد اللهما تغني عنكم تمرة فقال لقد وجدنا فقدها حين فنيت ثم انتهينا إلى البحر فإذا حوت مثل الظرب فأكل منها القوم ثماني عشرة ليلة ثم أمر أبو عبيدة بضلعين من أضلاعه فنصبا ثم أمر براحلة فرحلت ثم مرت تحتهما فلم تصبهما
   صحيح البخاري4362جابر بن عبد اللهكلوا رزقا أخرجه الله أطعمونا إن كان معكم فأتاه بعضهم فأكله
   صحيح مسلم4998جابر بن عبد اللهرزق أخرجه الله لكم فهل معكم من لحمه شيء فتطعمونا قال فأرسلنا إلى رسول الله منه فأكله
   صحيح مسلم5001جابر بن عبد اللهبعثنا النبي ونحن ثلاث مائة نحمل أزوادنا على رقابنا
   صحيح مسلم4999جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاثمائة راكب وأميرنا أبو عبيدة بن الجراح نرصد عيرا لقريش فأقمنا بالساحل نصف شهر فأصابنا جوع شديد حتى أكلنا الخبط فسمي جيش الخبط فألقى لنا البحر دابة تسمى العنبر فأكلنا منها نصف شهر وادهنا من ودكها حتى ثابت أجسامنا قال فأخذ أبو عبيدة
   صحيح مسلم5002جابر بن عبد اللهبعث رسول الله سرية ثلاث مائة وأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح ففني زادهم فجمع أبو عبيدة زادهم في مزود فكان يقوتنا حتى كان يصيبنا كل يوم تمرة
   جامع الترمذي2475جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاث مائة نحمل زادنا على رقابنا ففني زادنا حتى إن كان يكون للرجل منا كل يوم تمرة فقيل له يا أبا عبد الله وأين كانت تقع التمرة من الرجل فقال لقد وجدنا فقدها حين فقدناها إذا نحن بحوت قد قذفه البحر فأكلنا منه ثمانية عشر يوما ما أحببنا
   سنن أبي داود3840جابر بن عبد اللهرزق أخرجه الله لكم فهل معكم من لحمه شيء فتطعمونا منه فأرسلنا منه إلى رسول الله فأكل
   سنن النسائى الصغرى4358جابر بن عبد اللهبعثنا النبي مع أبي عبيدة في سرية فنفد زادنا فمررنا بحوت قد قذف به البحر فأردنا أن نأكل منه فنهانا أبو عبيدة ثم قال نحن رسل رسول الله وفي سبيل الله كلوا فأكلنا منه أياما فلما قدمنا على رسول الله أخبرناه فقال إن كان بقي معكم شيء فابعثوا به إلينا
   سنن النسائى الصغرى4357جابر بن عبد اللههل معكم منه شيء قال فأخرجنا من عينيه كذا وكذا قلة من ودك ونزل في حجاج عينه أربعة نفر وكان مع أبي عبيدة جراب فيه تمر فكان يعطينا القبضة ثم صار إلى التمرة فلما فقدناها وجدنا فقدها
   سنن النسائى الصغرى4359جابر بن عبد اللهذاك رزق رزقكموه الله أمعكم منه شيء قال قلنا نعم
   سنن ابن ماجه4159جابر بن عبد اللهبعثنا رسول الله ونحن ثلاث مائة نحمل أزوادنا على رقابنا ففني أزوادنا حتى كان يكون للرجل منا تمرة فقيل يا أبا عبد الله وأين تقع التمرة من الرجل فقال لقد وجدنا فقدها حين فقدناها إذا نحن بحوت قد قذفه البحر فأكلنا منه ثمانية عشر يوما
   مسندالحميدي1278جابر بن عبد اللههل معكم منه شيء؟
   مسندالحميدي1279جابر بن عبد الله
   مسندالحميدي1280جابر بن عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4159  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے، ہمارا توشہ ختم ہو گیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی، کسی نے پوچھا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جواب دیا: جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، ہم سمندر تک آئے، آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4159]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ہر قسم کے حالات سے جہاد کیا خواہ ان کے پاس سواریاں اور راشن وغیرہ بھی نہ ہوتا۔

(2)
مچھلی مری ہوئی بھی حلال ہے۔

(3)
جہاد میں اللہ کی طرف سے غیر متوقع طور پر مدد حاصل ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4159   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2475  
´باب:۔۔۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین سو کی تعداد میں بھیجا، ہم اپنا اپنا زاد سفر اٹھائے ہوئے تھے، ہمارا زاد سفر ختم ہو گیا نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ہر آدمی کے حصہ میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی، ان سے کہا گیا: ابوعبداللہ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہو گا؟ جب وہ بھی ختم ہو گئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، انہوں نے فرمایا: ہم سمندر کے کنارے پہنچے آخر ہمیں ایک مچھلی ملی، جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، چنانچہ ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک جس طرح چاہا سیر ہو کر کھاتے رہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2475]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ صحابہ کرام دنیا سے کس قدر بے رغبت تھے،
فقر وتنگدستی کی وجہ سے ان کی زندگی کس طرح پریشانی کے عالم میں گزرتی تھی،
اس کے باوجود بھوک کی حالت میں بھی ان کا جذبہ جہاد بلند ہوتا تھا،
کیوں کہ وہ صبر وضبط سے کام لیتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2475   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3840  
´سمندری جانوروں کے کھانے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہو جاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ای۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3840]
فوائد ومسائل:

عنبر بہت بری وہیل مچھلیوں کی ایک قسم ہے۔
اس کے ابھرے ہوئے سرسے تیل نکلتا ہے۔
جو مشینری کو چکناتا ہے۔
اور اس کی انتڑیوں سے معروف خوشبو عنبرحاصل ہوتی ہے۔
بہت بڑی مچھلی جب پانی کی شہ زور موجوں کے ذریعے سے ساحل کے کم گہرے حصوں پر آکر پھنس جاتی ہے۔
اور موجوں کی واپسی کے وقت واپس نہیں جا سکتی۔
تو کنارے پر ہی اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
مرنے والے جانداروں کے جسم سے گلنے سڑنے کا عمل انتڑیوں وغیرہ سے شروع ہوتا ہے۔
کہ اس میں فضلات ہوتے ہیں۔
اس بڑی وہیل کی انتڑیوں میں انتہائی خوشبو دار چکنا مادہ عنبر موجود ہوتا ہے۔
جو انتڑیوں سے گلنے سڑنے کے عمل کو شروع نہیں ہونے دیتا۔
اس لئے اس کا گوشت نسبتا زیادہ عرصے کےلئے محفوظ رہتا ہے۔
بحیرہ قلزم کے دونوں طرف عرب اور افریقہ میں گوشت کی دوسری اقسام کے علاوہ مچھلی کو دھوپ میں خشک کرنے کا طریقہ قدیم سے موجود تھا۔
اوراب تک موجود ہے۔
ان علاقوں کی منڈیوں میں آج بھی بڑی مقدار میں خشک مچھلی بکتی ہے۔
جو بالکل خشک لکڑی کی طرح محسوس ہوتی ہے۔
اب آسٹریلیا وغیرہ میں جدید طریقوں کے مطابق بڑی مقدار میں مچھلی کو خشک کرکے ان علاقوں سمیت دنیا بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔


تین سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک مہینے تک اس محفوظ شدہ مقوی غذا کو استعمال کیا۔
اور ساتھ لے آئے جو بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں پیش کی گئی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا تنگ دستی کے عالم میں جہاد کے اس موقع پر ایسی غذا کی فراہمی اللہ کی طرف سے خصوصی انعام ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے اشاعت اسلام میں جس عزیمت کی مثالیں قائم کی ہیں۔
دنیا کی کوئی تحریک اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصرہے۔
اللہ اور اس کے رسولﷺکی محبت ااطاعت امیر اور صبر جانفشانی کے بغیر دین ودنیا کا کوئی کام کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔


اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ سمندری جانور مچھلی کے حکم میں ہیں۔
یعنی وہ از خود مرجایئں تب بھی حلال ہیں۔
جیسا کہ گزشتہ حدیث 3815 میں گزرا ہے۔


نیز مبارک چیز سے حصہ لینے کی خواہش کرنا معیوب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3840   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4999  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ثابت اجسامنا:
ہمارے جسم پہلی حالت پر لوٹ آئے،
ہماری قوت بحال ہوگئی۔
(2)
حجاج:
آنکھ کا خول،
آنکھ کے اردگرد کی ہڈی۔
(3)
وجدنا فقده:
نہ ملنے پر اس کا فائدہ محسوس ہوا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.