الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
5. باب تَحْرِيمِ أَكْلِ لَحْمِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ:
5. باب: بستی کے گدھوں کا گوشت حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك بن انس ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله ، والحسن ابني محمد بن علي ، عن ابيهما ، عن علي بن ابي طالب : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن لحوم الحمر الإنسية ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْحَسَنِ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِمَا ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ ".
امام مالک بن انس نے ابن شہاب سے، انھوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دو بیٹوں عبداللہ اورحسن سے، ان دونوں نے اپنے والدسے، انھوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمادیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرمایا اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے بھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1407
   صحيح البخاري5523علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر عن لحوم حمر الإنسية
   صحيح البخاري5115علي بن أبي طالبنهى عن المتعة عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   صحيح البخاري4216علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم5005علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3435علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3431علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن أكل لحوم الحمر الإنسية
   صحيح مسلم3433علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة يوم خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   جامع الترمذي1121علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء عن لحوم الحمر الأهلية زمن خيبر
   جامع الترمذي1794علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء زمن خيبر عن لحوم الحمر الأهلية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   سنن النسائى الصغرى4339علي بن أبي طالبنهى عن نكاح المتعة عن لحوم الحمر الأهلية يوم خيبر
   سنن النسائى الصغرى4340علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن النسائى الصغرى3368علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   سنن ابن ماجه1961علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية
   المعجم الصغير للطبراني481علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم401علي بن أبي طالب نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية
   بلوغ المرام849علي بن أبي طالبنهى رسول الله عن المتعة عام خيبر
   بلوغ المرام850علي بن أبي طالبنهى عن متعة النساء،‏‏‏‏ وعن اكل الحمر الاهلية يوم خيبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 401  
´گدھوں کا گوشت حرام ہے`
«. . . عن على بن ابى طالب رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن اكل لحوم الحمر الإنسية . . .»
. . . سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 401]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4216، 5523، و مسلم 1407/29، من حديث مالك به]

تفقہ:
➊ متعۃ النکاح کسی عورت سے لطف اندوزی کے لئے عارضی ازدواجی تعلق کو کہتے ہیں۔ ابتدائے اسلام میں (اضطراری حالت میں مردار کی طرح) یہ جائز تھا اور بعد میں ہمیشہ کے لئے منع کر دیا گیا۔ سیدنا سبرہ بن معبد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«یا ایھا الناس! انی قد کنت اذنت لکم فی الاستمتاع من النساء وان اللہ قد حرم ذلك الى يوم القيامة»
اے لوگو! میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کی اجازت دی تھی اور (اب) اسے اللہ نے قیامت تک کے لئے حرام کر دیا ہے۔۔۔ [صحيح مسلم: 1406/21 [3422] ]
➋ امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:
«ما رايت قوماً أشبه بالنصارى من السبئية» میں نے سبائیوں سے زیادہ نصاریٰ سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی۔
اس اثر کے راوی أحمد بن یونس رحمہ اللہ نے فرمایا:
«هم الرافضة» سبائیوں سے مراد رافضی ہیں۔ [الشريعة للاجري ص 955 ح 2028 و سنده صحيح]
➌ بعض علماء اس حدیث اور دیگر احادیث صحیحہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے گدھوں کو حرام نہیں سمجھتے تھے لہٰذا ان علماء کا ایسا سمجھنا احادیث صحیحہ کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
➍ اگرچہ گدھوں کا حرام ہونا قرآن مجید میں مذکور نہیں ہے لیکن احادیث صحیحہ سے صاف ثابت ہے کہ گدھے حرام ہیں۔ یہ احادیث سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ درجہ ذیل صحابہ سے بھی مرفوعاً ثابت ہیں:
جابر بن عبدالله [صحيح بخاري: 4219 و صحيح مسلم: 1941/36]
براء بن عازب [صحيح بخاري: 4224، 5525، 5526 و صحيح مسلم: 1938/28] [5012] ]
عبد الله بن ابي اوفيٰ [صحيح بخاري: 3155، 5525، 5526 وصحيح مسلم: 1937/26 [5010] ]
انس بن مالك [صحيح بخاري: 2991 و صحيح مسلم: 1940]
ابوثعلبه الخشني [صحيح بخاري: 5527 و صحيح مسلم: 1936/23 [5007] ]
عبدالله بن عمر [صحيح بخاري: 5521 و صحيح مسلم: 24/561 بعد ح1936 [5008] ]
سلمه بن الاكوع [صحيح بخاري: 2477 وصحيح مسلم: 33/1802 بعد ح 1939 [5018] ]
عبد الله بن عباس [صحيح بخاري: 4227 و صحيح مسلم: 1939]
الحكم بن عمرو الغفاري [مسند الحميدي بتحقيقي: 861 و سنده صحيح، نسخة الاعظمي: 859]
مقدام بن معدي كرب الكندي [سنن ابي داؤد: 4604 وسنده صحيح، و مسند أحمد 131/4]
عبد الله بن عمرو بن العاص [سنن ابي داود: 3811 وسنده حسن] رضي الله عنهم اجمعين
یہ حدیث متواتر ہے۔ ديكهئے: [نظم المتناثر للكتاني ص162 ح163]
➎ خاص دلیل عام دلیل پر مقدم ہوتی ہے۔
➏ احادیث صحیحہ قرآن مجید کا بیان، تشریح اور تفسیر ہیں۔
➐ اگر احادیث صحیحہ و فہم سلف صالحین کو رد کر کے صرف لغت، اشعار اور منکرین حدیث کی تحریفات کو سامنے رکھ کر قرآن مجید کی تفسیر کی جائے تو سوائے گمراہی کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
➑ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی اسی طرح واجب ہے جیسے الله تعالیٰ کا حکم واجب العمل ہے۔
➒ بہت سے لوگ دلائل صحیحہ معلوم ہونے کے باوجود دنیا میں اپنی مرضی کرتے رہتے ہیں۔
➓ سیدنا علی رضی اللہ عنہ متعۃ النکاح کی حرمت کے راوی اور قائل ہیں لہٰذا ان سے محبت کا دعوی کرنے والوں کو ان کی اتباع کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1961  
´نکاح متعہ منع ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح متعہ ایسے عارضی نکاح کو کہتے ہیں جس میں مرد اور عورت ایک خاص مدت تک میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا قبول کرتے ہیں یہ مدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
اس قسم کا نکاح پہلے جائز تھا، پھر منع کر دیا گیا۔
اب یہ حرام ہے۔

(2)
عصمت فروشی کا کاروبار حرام ہے اگرچہ اسے بظاہر نکاح متعہ کے نام سے جائز قرار دینے کی کوشش کی جائے۔

(3)
شرعی نکاح مرد اور عورت کے درمیان زندگی بھر اکٹھے رہنے کا معاہدہ ہوتا ہے۔
نکاح حلالہ میں چونکہ ہمیشہ اکٹھے رہنا مقصود نہیں ہوتا اس لیے یہ بھی حرام ہے۔

(4)
پالتو گدھا حرام ہے۔
اسی سے ملتا جلتا ایک جانور جنگل میں ہوتا ہے جسے اہل عرب حمار وحشی (جنگلی گدھا)
کہتے ہیں وہ حلال ہے۔
ہمارے یہاں سے نیل گائے کہا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1961   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1121  
´نکاحِ متعہ کی حرمت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی فتح کے وقت عورتوں سے متعہ ۱؎ کرنے سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1121]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورتوں سے مخصوص مدّت کے لیے نکاح کرنے کونکاح متعہ کہتے ہیں،
پھرعلی رضی اللہ عنہ نے خیبرکے موقع سے گھریلو گدھوں کی حرمت کے ساتھ متعہ کی حرمت کاذکرکیا ہے یہاں مقصد متعہ کی حرمت کی تاریخ نہیں بلکہ ان دوحرام چیزوں کا تذکرہ ہے متعہ کی اجازت واقعہ اوطاس میں دی گئی تھی۔
حرام ہوگیا،
اوراب اس کی حرمت قیامت تک کے لیے ہے،
ائمہ اسلام اورعلماء سلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1121   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5005  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عورتوں سے متعہ اور گھریلو گدھوں کی حلت کے قائل تھے،
اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تردید کرتے ہوئے،
ان دونوں کا تذکرہ کیا،
جمہور صحابہ تابعین اور فقہاء کے نزدیک گھریلو یا پالتو گدھے حرام ہیں،
امام مالک سے تین قول منقول ہیں،
(1)
اباحت (2)
مکروہ تنزیہی (3)
حرمت،
صحیح احادیث کی رو سے حرمت کا قول صحیح ہے اور بقول علامہ ابن عبدالبر مالکی،
آج مسلمانوں میں اس کی حرمت کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے،
(المغنی ج 13،
ص 318)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5005   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.