الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
3ق. باب تَحْرِيمِ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَغَيْرِ ذٰلَكَ لِلرِّجَالِ
3ق. باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 5419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: لبس النبي صلى الله عليه وسلم يوما قباء من ديباج اهدي له ثم اوشك ان نزعه، فارسل به إلى عمر بن الخطاب فقيل له: قد اوشك ما نزعته يا رسول الله، فقال: " نهاني عنه جبريل "، فجاءه عمر يبكي، فقال: يا رسول الله كرهت امرا واعطيتنيه فما لي، قال: " إني لم اعطكه لتلبسه إنما اعطيتكه تبيعه "، فباعه بالفي درهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ، فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ "، فَجَاءَهُ عُمَرُ يَبْكِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ "، فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ.
ابو زبیر نے کہا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن دیباج کی قبا پہنی جو آپ کو ہدیہ کی گئی تھی، پھر فوراً ہی آپ نے اس کو اتار دیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دی۔آپ سے کہا گیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اس کو فوراً اتار دیا ہے۔آپ نے فرمایا: "مجھے جبریل علیہ السلام نے اس سے منع کردیا۔" پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ایک چیز نا پسند کی اور وہ مجھے دے دی!اب میرے لئے کیا (راستہ) ہے؟آپ نے فرمایا؛" میں نے یہ تمھیں پہننے کےلیے نہیں دی، میں نے تمھیں اس لئے دی کہ اس کو بیچ لو۔"تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو دو ہزار درہم میں فروخت کردیا۔
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت بیان کرتے ہیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیباج کی قبا پہنی، جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو تحفتا دی گئی تھی، پھر آپ نے اسے جلدی کھینچ ڈالا اور اسے حضرت عمر بن خطاب کی طرف بھیج دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے اسے فورا ہی اتار ڈالا ہے، تو آپ نے فرمایا: مجھے جبریل علیہ السلام نے اس سے منع کر دیا ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ روتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! ایک چیز آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمائی ہے اور وہ مجھے عطا کر دی ہے تو میرے لیے کیا حکم ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے وہ تمہیں پہننے کے لیے نہیں دی، صرف اس لیے دی ہے کہ تم اسے بیچ لو۔ تو انہوں نے وہ دو ہزار درہم میں فروخت کردی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2070

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5419  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اس وقت کا واقعہ ہے،
ابھی آپ کو ریشم پہننے سے منع نہیں کیا گیا تھا،
جب آپ نے ریشمی قبا پہن لی تو فوراً جبرائیل نے آ کر اس سے منع کر دیا اور آپ نے تعمیل حکم کرتے ہوئے،
اس وقت اسے اتار ڈالا،
جس سے معلوم ہوا،
جبرائیل قرآن کے علاوہ بھی احکام و ہدایات لے کر آپ کے پاس آتے تھے،
چونکہ ریشم کا استعمال صرف مردوں کے لیے منع ہے،
اس لیے آپ نے،
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس کے بیچنے کا حکم دیا اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا،
اگر کسی کے فعل کے بارے میں کوئی خلجان ہو تو وہ متعلقہ آدمی کے سامنے پیش کر کے اسے حل کروا لینا چاہیے،
خواہ مخواہ دل میں اس کے بارے میں بدظنی پیدا نہیں کرنی چاہیے۔
اور یہ اور واقعہ ہے مشرک کو دینے کا واقعہ اس سے الگ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5419   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.