الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
3ق. باب تَحْرِيمِ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَغَيْرِ ذٰلَكَ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عمر بن الخطاب راى حلة سيراء عند باب المسجد، فقال: يا رسول الله، لو اشتريت هذه فلبستها للناس يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة "، ثم جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاعطى عمر منها حلة، فقال عمر: يا رسول الله، كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لم اكسكها لتلبسها "، فكساها عمر اخا له مشركا بمكة.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا لِلنَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ "، ثُمَّ جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا "، فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ریشمی جوڑا دیکھا مسجد کے دروازے پر تو کہا: یا رسول اللہ! آپ اس کو خرید لیتے اور پہنتے جمعہ کہ دن لوگوں میں اور جب باہر کے لوگ آتے ہیں تو بہتر ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ تو وہ پہننے گا جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسے ہی کئی جوڑے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا ان میں سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ یہ مجھے پہناتے ہیں اور آپ ہی نے عطارد کے جوڑے میں ایسا فرمایا تھا (عطارد اس جوڑے کو بیچنے والے کا نام تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے پہننے کے لیے نہیں دیا ہے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے وہ جوڑا اپنے ایک بھائی کو جو مشرک تھا مکہ میں دے دیا پہننے کو۔
حدیث نمبر: 5402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا يحيي بن سعيد كلهم، عن عبيد الله . ح وحدثني سويد بن سعيد ، حدثنا حفص بن ميسرة ، عن موسى بن عقبة كلاهما، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديث مالك.وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر ، قال: راى عمر عطاردا التميمي يقيم بالسوق حلة سيراء، وكان رجلا يغشى الملوك ويصيب منهم، فقال عمر: يا رسول الله، إني رايت عطاردا يقيم في السوق حلة سيراء، فلو اشتريتها فلبستها لوفود العرب إذا قدموا عليك واظنه، قال: ولبستها يوم الجمعة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا خلاق له في الآخرة "، فلما كان بعد ذلك اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بحلل سيراء، فبعث إلى عمر بحلة وبعث إلى اسامة بن زيد بحلة، واعطى علي بن ابي طالب حلة، وقال: شققها خمرا بين نسائك، قال: فجاء عمر بحلته يحملها، فقال: يا رسول الله، بعثت إلي بهذه وقد قلت بالامس في حلة عطارد ما قلت، فقال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها، ولكني بعثت بها إليك لتصيب بها "، واما اسامة فراح في حلته، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم نظرا، عرف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انكر ما صنع، فقال: يا رسول الله، ما تنظر إلي فانت بعثت إلي بها، فقال: " إني لم ابعث إليك لتلبسها، ولكني بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين نسائك ".وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: رَأَى عُمَرُ عُطَارِدًا التَّمِيمِيَّ يُقِيمُ بِالسُّوقِ حُلَّةً سِيَرَاءَ، وَكَانَ رَجُلًا يَغْشَى الْمُلُوكَ وَيُصِيبُ مِنْهُمْ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَأَيْتُ عُطَارِدًا يُقِيمُ فِي السُّوقِ حُلَّةً سِيَرَاءَ، فَلَوِ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا لِوُفُودِ الْعَرَبِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ وَأَظُنُّهُ، قَالَ: وَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ "، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ سِيَرَاءَ، فَبَعَثَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ وَبَعَثَ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ بِحُلَّةٍ، وَأَعْطَى عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ حُلَّةً، وَقَالَ: شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ بِحُلَّتِهِ يَحْمِلُهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ قُلْتَ بِالْأَمْسِ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ، فَقَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا "، وَأَمَّا أُسَامَةُ فَرَاحَ فِي حُلَّتِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرًا، عَرَفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْكَرَ مَا صَنَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ فَأَنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَا، فَقَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَلَكِنِّي بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عطارد تمیمی کو دیکھا بازار میں ایک ریشمی جوڑا رکھے ہوئے (بیچنے کے لیے)اور وہ ایک ایسا شخص تھا جو بادشاہوں کے پاس جایا کرتا تھا اور ان سے روپیہ حاصل کرتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے عطارد کو دیکھا اس نے بازار میں ایک ریشمی جوڑا رکھا ہے اگر آپ اس کو خرید لیں اور جب عرب کے ایلچی آتے ہیں اس وقت پہنا کریں تو مناسب ہے۔ راوی نے کہا: میں سمجھتا ہوں انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعہ کو بھی آپ پہنا کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشمی کپڑا دنیا میں وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند ریشمی جوڑے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ایک جوڑا دیا اور سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو ایک اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایک اور فرمایا: اس کو پھاڑ کر اپنی عورتوں کی سربندھن بنا دے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنا جوڑا لے کر آئے اور عرض کرنے لگے، یا رسول اللہ! آپ نے یہ جوڑا مجھے بھیجا اور کل ہی آپ نے عطارد کے جوڑے کے باب میں کیا فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ جوڑا تمہارے پاس پہننے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے بھیجا کہ اس سے فائدہ حاصل کرو (اس کو بیچ کر) اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے اپنا جوڑا پہن لیا اور چلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایسی نگاہ سے دیکھا کہ ان کو معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہیں۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا دیکھتے ہیں؟ آپ! ہی نے تو یہ جوڑا مجھے بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس لیے نہیں بھیجا کہ تو خود پہنے بلکہ اس لیے بھیجا کہ پھاڑ کر اپنی عورتوں کے سربندھن بنا دے۔
حدیث نمبر: 5404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر ، قال: وجد عمر بن الخطاب حلة من إستبرق تباع بالسوق، فاخذها فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ابتع هذه فتجمل بها للعيد وللوفد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما هذه لباس من لا خلاق له "، قال: فلبث عمر ما شاء الله ثم ارسل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج، فاقبل بها عمر حتى اتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قلت إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له، ثم ارسلت إلي بهذه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تبيعها وتصيب بها حاجتك ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قال: وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ بِالسُّوقِ، فَأَخَذَهَا فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوَفْدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ "، قَالَ: فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَبِيعُهَا وَتُصِيبُ بِهَا حَاجَتَكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے استبرق کا ایک جوڑا دیکھا جو بازار میں تھا، انہوں نے اس کو لے لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور عرض کیا اس کو خرید لیجئیے عید میں پہننے کے لیے اور جس وقت باہر والوں کے گروہ آئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو اس کا لباس ہے جس کا آخرت میں حصہ نہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہما جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا ٹھہرے رہے اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک جبہ بھیجا دیباج کا (استبرق اور دیباج دونوں ریشمی کپڑے ہیں) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس کو لے کر آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو فرمایا تھا: یہ اس کا لباس ہے جس کا آخرت میں حصہ نہیں ہے۔ پھر آپ نے مجھے کیسے بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کو بیچ ڈال اور اس کی قیمت کام میں لا۔
حدیث نمبر: 5405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب بهذا الإسناد مثله.وحدثنا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کی طرح روایت مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيي بن سعيد ، عن شعبة ، اخبرني ابو بكر بن حفص ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان عمر راى على رجل من آل عطارد قباء من ديباج او حرير، فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: لو اشتريته، فقال: " إنما يلبس هذا من لا خلاق له "، فاهدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فارسل بها إلي، قال: قلت ارسلت بها إلي وقد سمعتك قلت فيها ما قلت، قال: " إنما بعثت بها إليك لتستمتع بها ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ رَأَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عُطَارِدٍ قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أَوْ حَرِيرٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوِ اشْتَرَيْتَهُ، فَقَالَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ "، فَأُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ سِيَرَاءُ، فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيَّ، قَالَ: قُلْتُ أَرْسَلْتَ بِهَا إِلَيَّ وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ: " إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو عطارد کی اولاد میں سے قبا پہنے دیکھا دیباج کا یا حریر کا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، آپ اس کو خرید لیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی جوڑا تحفہ میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو میرے پاس بھیج دیا۔ میں نے عرض کیا، یہ جوڑا آپ نے مجھے بھیجا اور میں تو سن چکا ہوں جو آپ نے اس کے باب میں فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس لیے بھیجا کہ تو اس سے فائدہ اٹھائے (بیچ کر)۔
حدیث نمبر: 5407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابن نمير ، حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو بكر بن حفص ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، ان عمر بن الخطاب راى على رجل من آل عطارد بمثل حديث يحيي بن سعيد، غير انه، قال: إنما بعثت بها إليك لتنتفع بها ولم ابعث بها إليك لتلبسها.وحدثني ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عُطَارِدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَنْتَفِعَ بِهَا وَلَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہمیں نے تم کو اس لیے بھیجا کہ تم اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اس لیے نہیں بھیجا کہ تم پہنو۔
حدیث نمبر: 5408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الصمد ، قال: سمعت ابي يحدث، قال: حدثني يحيي بن ابي إسحاق ، قال: قال لي: سالم بن عبد الله في الإستبرق، قال: قلت: ما غلظ من الديباج وخشن منه، فقال سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: راى عمر على رجل حلة من إستبرق، فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم فذكر نحو حديثهم، غير انه، قال: فقال: إنما بعثت بها إليك لتصيب بها مالا.حدثني مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، قال: قَالَ لِي: سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي الْإِسْتَبْرَقِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ، فَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يقول: رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ، فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالًا.
‏‏‏‏ یحییٰ بن ابی اسحاق نے کہا: مجھ سے سالم بن عبداللہ نے استبرق کے بارے میں پوچھا: میں نے کہا استبرق وہ سنگین دیباج ہے اور سخت۔ سالم نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے ایک جوڑا استبرق کا دیکھا اس شخص پر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے پھر بیان کیا ویسا ہی جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ میں نے تجھے اس لیے بھیجا تھا کہ تو اس سے مال حاصل کرے۔
حدیث نمبر: 5409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن عبد الملك ، عن عبد الله مولى اسماء بنت ابي بكر، وكان خال ولد عطاء، قال: ارسلتني اسماء إلى عبد الله بن عمر، فقالت: بلغني انك تحرم اشياء ثلاثة العلم في الثوب، وميثرة الارجوان، وصوم رجب كله، فقال لي عبد الله : اما ما ذكرت من رجب فكيف بمن يصوم الابد؟ واما ما ذكرت من العلم في الثوب، فإني سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنما يلبس الحرير من لا خلاق له "، فخفت ان يكون العلم منه، واما ميثرة الارجوان فهذه ميثرة عبد الله، فإذا هي ارجوان، فرجعت إلى اسماء فخبرتها، فقالت: هذه جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخرجت إلي جبة طيالسة كسروانية لها لبنة ديباج، وفرجيها مكفوفين بالديباج فقالت: هذه كانت عند عائشة، حتى قبضت، فلما قبضت قبضتها، وكان النبي صلى الله عليه وسلم يلبسها فنحن نغسلها للمرضى يستشفى بها.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ خَالَ وَلَدِ عَطَاءٍ، قال: أَرْسَلَتْنِي أَسْمَاءُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَقَالَتْ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَرِّمُ أَشْيَاءَ ثَلَاثَةً الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ، وَمِيثَرَةَ الْأُرْجُوَانِ، وَصَوْمَ رَجَبٍ كُلِّهِ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ : أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ رَجَبٍ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الْأَبَدَ؟ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنَ الْعَلَمِ فِي الثَّوْبِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يقول: سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ "، فَخِفْتُ أَنْ يَكُونَ الْعَلَمُ مِنْهُ، وَأَمَّا مِيثَرَةُ الْأُرْجُوَانِ فَهَذِهِ مِيثَرَةُ عَبْدِ اللَّهِ، فَإِذَا هِيَ أُرْجُوَانٌ، فَرَجَعْتُ إِلَى أَسْمَاءَ فَخَبَّرْتُهَا، فَقَالَتْ: هَذِهِ جُبَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جُبَّةَ طَيَالِسَةٍ كِسْرَوَانِيَّةٍ لَهَا لِبْنَةُ دِيبَاجٍ، وَفَرْجَيْهَا مَكْفُوفَيْنِ بِالدِّيبَاجِ فَقَالَتْ: هَذِهِ كَانَتْ عِنْدَ عَائِشَةَ، حَتَّى قُبِضَتْ، فَلَمَّا قُبِضَتْ قَبَضْتُهَا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا فَنَحْنُ نَغْسِلُهَا لِلْمَرْضَى يُسْتَشْفَى بِهَا.
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو مولیٰ تھے سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے اور ماموں تھے عطاء کے لڑکے کے، اس نے کہا: مجھ کو اسماء نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا اور کہلایا کہ میں نے سنا ہے تم حرام کہتے ہو تین چیزوں کو: ایک تو کپڑے کو جس میں ریشمی نقش ہوں۔ دوسرے ارجوان (یعنی سرخ ڈھڈھاتا) زین پوش کو۔ تیسرے تمام رجب کے مہینے میں روزے رکھنے کو۔ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رجب کے مہینے کے روزوں کو کون حرام کہے گا جو شخص ہمیشہ روزے رکھے گا (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ روزہ باستثناء عیدین اور ایام تشرق کے رکھتے تھے اور ان کا مذہب یہی ہے کہ صوم دھر مکروہ نہیں ہے) اور کپڑے کے ریشمی نقوشوں کا تو میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: حریر وہ پہنے گا جس کا آخرت میں حصہ نہیں۔ تو مجھے ڈر ہوا کہ کہیں نقشی کپڑا بھی حریر نہ ہو اور ارجوانی زین پوش، تو خود عبداللہ رضی اللہ عنہ کا زین پوش ارجوانی ہے۔ یہ سب میں نے جا کر سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے کہا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جبہ موجود ہے، پھر انہوں نے ایک جبہ نکالا کالی چادروں کا ان کی کسروانی (منسوب ہے طرف کسریٰ کی یعنی بادشاہ فارس کی) جس کا گریبان دیباج کا تھا اور اس کے دامنوں پر سنجاف تھے دیباج کے) سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ جبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا ان کی وفات تک۔ جب وہ مر گئیں تو یہ جبہ میں نے لے لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پہنا کرتے تھے اب ہم اس کو دھو کر اس کا پانی بیماروں کو پلاتے ہیں شفا کے لیے (سنجاف حریر یعنی ریشم کی چار انگل تک درست ہے اس سے زیادہ حرام ہے جیسے دوسری حدیث میں آتا ہے۔ (نووی رحمتہ اللہ علیہ)۔
حدیث نمبر: 5410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد بن سعيد ، عن شعبة ، عن خليفة بن كعب ابي ذبيان ، قال: سمعت عبد الله بن الزبير يخطب، يقول: الا لا تلبسوا نساءكم الحرير، فإني سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلبسوا الحرير، فإنه من لبسه في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ كَعْبٍ أَبِي ذِبْيَانَ ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ، يقول: أَلَا لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمُ الْحَرِيرَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يقول: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ، فَإِنَّهُ مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ خطبہ پڑھتے تھے اور کہتے تھے خبردار ہو اے لوگو! مت پہناؤ اپنی عورتوں کو ریشمی کپڑے کیونکہ میں نے سنا ہے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: مت پہنو حریر کیونکہ جو کوئی دنیا میں پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔
حدیث نمبر: 5411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، قال: كتب إلينا عمر ونحن باذربيجان، يا عتبة بن فرقد، إنه ليس من كدك ولا من كد ابيك ولا من كد امك، فاشبع المسلمين في رحالهم مما تشبع منه في رحلك، وإياكم والتنعم وزي اهل الشرك ولبوس الحرير، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن لبوس الحرير، قال: إلا هكذا ورفع لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إصبعيه الوسطى والسبابة وضمهما "، قال زهير: قال عاصم: هذا في الكتاب، قال: ورفع زهير إصبعيه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قال: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ، يَا عُتْبَةُ بْنَ فَرْقَدٍ، إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ كَدِّكَ وَلَا مِنْ كَدِّ أَبِيكَ وَلَا مِنْ كَدِّ أُمِّكَ، فَأَشْبِعِ الْمُسْلِمِينَ فِي رِحَالِهِمْ مِمَّا تَشْبَعُ مِنْهُ فِي رَحْلِكَ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَعُّمَ وَزِيَّ أَهْلِ الشِّرْكِ وَلَبُوسَ الْحَرِيرَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ لَبُوسِ الْحَرِيرِ، قَالَ: إِلَّا هَكَذَا وَرَفَعَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةَ وَضَمَّهُمَا "، قَالَ زُهَيْرٌ: قَالَ عَاصِمٌ: هَذَا فِي الْكِتَابِ، قَالَ: وَرَفَعَ زُهَيْرٌ إِصْبَعَيْهِ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوعثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہم کو لکھا ہم آذربائیجان میں تھے (وہ ایک ملک ہے ایران میں) اے عتبہ بن فرقد! یہ جو مال تیرے پاس ہے نہ تیرا کمایا ہوا ہے، نہ تیرے باپ کا، نہ تیری ماں کا، تو سیر کر مسلمانوں کو ان کے ٹھکانوں میں جیسے تو سیر ہوتا ہے اپنے ٹھکانے میں (یعنی بغیر طلب کے ان کو پہنچا دے) اور بچو تم عیش کرنے سے اور مشرکوں کی وضع سے اور ریشمی کپڑا پہننے سے مگر اتنا اور اٹھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیچ کی انگلی اور کلمہ کی انگلی کو اور ملا لیا ان کو۔ (یعنی دو انگل حریر اگر حاشیہ میں یا اور کہیں لگا ہو تو درست ہے)۔
حدیث نمبر: 5412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير بن عبد الحميد . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا حفص بن غياث كلاهما، عن عاصم بهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الحرير بمثله.حدثني زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَرِيرِ بِمِثْلِهِ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي شيبة وهو عثمان ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي كلاهما، عن جرير واللفظ لإسحاق، اخبرنا جرير، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان ، قال: كنا مع عتبة بن فرقد، فجاءنا كتاب عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يلبس الحرير إلا من ليس له منه شيء في الآخرة إلا هكذا "، وقال ابو عثمان: بإصبعيه اللتين تليان الإبهام، فرئيتهما ازرار الطيالسة حين رايت الطيالسة.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهُوَ عُثْمَانُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرٍ وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قال: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ، فَجَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ إِلَّا مَنْ لَيْسَ لَهُ مِنْهُ شَيْءٌ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا هَكَذَا "، وَقَالَ أَبُو عُثْمَانَ: بِإِصْبَعَيْهِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ الْإِبْهَامَ، فَرُئِيتُهُمَا أَزْرَارَ الطَّيَالِسَةِ حِينَ رَأَيْتُ الطَّيَالِسَةَ.
‏‏‏‏ ابوعثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم عتبہ بن فرقد کے پاس تھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا اس میں لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں پہنے گا حریر مگر وہ شخص جس کو آخرت میں کچھ ملنے والا نہیں مگر اتنا درست ہے۔ اور ابوعثمان رضی اللہ عنہ نے بتلایا اپنی دونوں انگلیوں سے جو انگوٹھے کے پاس ہیں جتنے گھنڈیاں ہوتی ہے طیالسہ کی پھر میں نے طیالسہ کو دیکھا۔ (طیالسہ جمع ہے طیلسان اور وہ سیاہ چادریں ہیں عرب کی)۔
حدیث نمبر: 5414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو عثمان ، قال: كنا مع عتبة بن فرقد بمثل حديث جرير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، قال: كُنَّا مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، قال: جاءنا كتاب عمر ونحن باذربيجان مع عتبة بن فرقد او بالشام اما بعد، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الحرير إلا هكذا إصبعين "، قال ابو عثمان: فما عتمنا انه يعني الاعلام.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ ، قَالَ: جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ أَوْ بِالشَّامِ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلَّا هَكَذَا إِصْبَعَيْنِ "، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَمَا عَتَّمْنَا أَنَّهُ يَعْنِي الْأَعْلَامَ.
‏‏‏‏ ابوعثمان نہدی سے روایت ہے، ہمارے پاس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی کتاب آئی اور ہم آذربائیجان میں تھے عتبہ بن فرقد کے ساتھ یا شام میں تھے اس میں یہ لکھا تھا «امابعد» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے حریر سے مگر اتنا دو انگل کے برابر۔ تو ہم نے دیر نہیں کی سمجھنے میں کہ مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نقش ہیں۔
حدیث نمبر: 5416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا معاذ وهو ابن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة بهذا الإسناد مثله ولم يذكر قول ابي عثمان.وحدثنا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي عُثْمَانَ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، وابو غسان المسمعي ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن عامر الشعبي ، عن سويد بن غفلة ، ان عمر بن الخطاب خطب بالجابية، فقال: " نهى نبي الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الحرير إلا موضع إصبعين او ثلاث او اربع ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ، فَقَالَ: " نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَوْضِعَ إِصْبَعَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ أَوْ أَرْبَعٍ ".
‏‏‏‏ سوید بن غفلہ سے روایت ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا جابیہ میں (ایک مقام ہے) تو کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حریر پہننے سے مگر دو انگل یا تین چار انگل کے برابر۔
حدیث نمبر: 5418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، اخبرنا عبد الوهاب بن عطاء ، عن سعيد ، عن قتادة بهذا الإسناد مثله.وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ قتادہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: لبس النبي صلى الله عليه وسلم يوما قباء من ديباج اهدي له ثم اوشك ان نزعه، فارسل به إلى عمر بن الخطاب فقيل له: قد اوشك ما نزعته يا رسول الله، فقال: " نهاني عنه جبريل "، فجاءه عمر يبكي، فقال: يا رسول الله كرهت امرا واعطيتنيه فما لي، قال: " إني لم اعطكه لتلبسه إنما اعطيتكه تبيعه "، فباعه بالفي درهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، ويحيى بن حبيب ، وحجاج بن الشاعر ، واللفظ لابن حبيب، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَبِسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَبَاءً مِنْ دِيبَاجٍ أُهْدِيَ لَهُ ثُمَّ أَوْشَكَ أَنْ نَزَعَهُ، فَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقِيلَ لَهُ: قَدْ أَوْشَكَ مَا نَزَعْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " نَهَانِي عَنْهُ جِبْرِيلُ "، فَجَاءَهُ عُمَرُ يَبْكِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرِهْتَ أَمْرًا وَأَعْطَيْتَنِيهِ فَمَا لِي، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهُ لِتَلْبَسَهُ إِنَّمَا أَعْطَيْتُكَهُ تَبِيعُهُ "، فَبَاعَهُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز دیباج کی قبا پہنی جو تحفہ میں آئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت نکال ڈالی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیج دی۔ لوگوں نے کہا: آپ نے یہ نکال ڈالی یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل نے مجھ کو منع کیا۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! جس چیز کو آپ نے ناپسند کیا مجھ کو دی۔ میرا کیا حال ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو پہننے کو نہیں دی۔ میں نے اس لیے دی کہ تم اس کو بیچ ڈالو۔ پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دو ہزار درہم میں بیچ دی۔
حدیث نمبر: 5420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، قال: سمعت ابا صالح يحدث، عن علي ، قال: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فبعث بها إلي فلبستها، فعرفت الغضب في وجهه، فقال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيٍّ ، قال: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا، فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ النِّسَاءِ ".
‏‏‏‏ امیرالمؤمنین سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی جوڑا آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے بھیج دیا۔ میں نے اس کو پہنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے اس لیے نہیں بھیجا کہ تو پہنے بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ پھاڑ کر اپنی عورتوں کے سربندھن بنا دے۔
حدیث نمبر: 5421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، بهذا الإسناد في حديث معاذ فامرني فاطرتها بين نسائي، وفي حديث محمد بن جعفر، فاطرتها بين نسائي ولم يذكر فامرني.وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي، وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَر، فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَمَرَنِي.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وزهير بن حرب ، واللفظ لزهير، قال ابو كريب: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن ابي عون الثقفي ، عن ابي صالح الحنفي ، عن علي ، ان اكيدر دومة اهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم ثوب حرير، فاعطاه عليا، فقال: " شققه خمرا بين الفواطم "، وقال ابو بكر، وابو كريب بين النسوة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، أَنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَ حَرِيرٍ، فَأَعْطَاهُ عَلِيًّا، فَقَالَ: " شَقِّقْهُ خُمُرًا بَيْنَ الْفَوَاطِمِ "، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ بَيْنَ النِّسْوَةِ.
‏‏‏‏ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک روز دومہ کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تحفہ ریشمی کپڑے کا بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھ کو دے دیا اور فرمایا: اس کو پھاڑ کر سربندھن بنا دے تینوں فاطمہ کے۔ (ایک فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عالی شان صاحبزادی، دوسری فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت اسد سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی والدہ، تیسری فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہ ان سب سے اللہ راضی ہو اور ہمارا حشر ان کے غلاموں میں کرے)۔
حدیث نمبر: 5423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن زيد بن وهب ، عن علي بن ابي طالب ، قال: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فخرجت فيها، " فرايت الغضب في وجهه، قال: فشققتها بين نسائي ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ، فَخَرَجْتُ فِيهَا، " فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، قَالَ: فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي ".
‏‏‏‏ امیرالمومنین اسد اللہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی جوڑا مجھے دیا، میں اسے پہن کر نکلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ میں پایا پھر میں نے اس کو پھاڑ کر عورتوں کو دے دیا۔
حدیث نمبر: 5424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، وابو كامل ، واللفظ لابي كامل، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الرحمن بن الاصم ، عن انس بن مالك ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عمر بجبة سندس، فقال عمر: بعثت بها إلي وقد قلت فيها ما قلت، قال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها، وإنما بعثت بها إليك لتنتفع بثمنها ".وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُمَرَ بِجُبَّةِ سُنْدُسٍ، فَقَالَ عُمَرُ: بَعَثْتَ بِهَا إِلَيَّ وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، وَإِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتَنْتَفِعَ بِثَمَنِهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ایک جبہ بھیجا سندس کا (جو ایک ریشمی کپڑا ہے) سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے مجھ کو یہ بھیجا اور آپ ایسا ایسا فرما چکے ہیں اس کے باب میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو پہننے کے لئے نہیں بھیجا بلکہ اس لیے کہ تم اس کو بیچ کر فائدہ اٹھاؤ۔
حدیث نمبر: 5425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دنیا میں حریر پہنے گا وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔
حدیث نمبر: 5426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إبراهيم بن موسى الرازي ، اخبرنا شعيب بن إسحاق الدمشقي ، عن الاوزاعي ، حدثني شداد ابو عمار ، حدثني ابو امامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من لبس الحرير في الدنيا لم يلبسه في الآخرة ".وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ الدِّمَشْقِيُّ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 5427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فروج حرير، فلبسه ثم صلى فيه ثم انصرف، فنزعه نزعا شديدا كالكاره له، ثم قال: " لا ينبغي هذا للمتقين ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ ".
‏‏‏‏ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک قبا آئی حریر کی تحفہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہنا اور نماز پڑھی اس میں اور پھر نماز سے فارغ ہو کر اس کو زور سے اتارا جیسے برا جانتے ہیں اس کو، پھر فرمایا: یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏ یزید بن حبیب اس سند کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.