كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ لباس اور زینت کے احکام The Book of Clothes and Adornment 33. باب تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ: باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔ Chapter: The Prohibition Adding Hair Extensions, Having Them Added, Tattooing, Being Tattooed, An-Namisah, Al-Mutanamisah, Separating Teeth, And Changing The Creation Of Allah ابومعاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت منذر رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میری بیٹی دلہن ہے۔ اسے خسرہ (بعض روایات میں چیچک) نکلا تھا تو اس کے بال جھڑ گئے ہیں کیا میں (اس کے بالوں کے ساتھ) دوسرے بال جوڑ دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی (دونوں) پر لعنت کی ہے۔“ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اال تعالی عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اے اللہ کے رسولﷺ! میری ایک بچی دلہن ہے، اسے چیچک نکلی، جس سے اس کے بال جھڑ گئے تو کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ بال ملا سکتی ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی پر لعنت کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن نمیر، عبدہ، وکیع اور شعبہ سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابومعاویہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی، مگر وکیع اور شعبہ نے اپنی روایت میں (اس کے بال چھدرے ہو گئے ہیں) کے الفاظ کہے۔ امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت مجھے چار اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی، مگر شعبہ اور وکیع کی حدیث میں تمرق
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
منصور کی والدہ نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے، اس کے بال جھڑ گئے ہیں، اس کا شوہر اس کو خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے، اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال جوڑ دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرما دیا۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگی، میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں اور اس کا خاوند اسے خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے تو کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑ دوں؟ اے اللہ کے رسولﷺ! تو آپﷺ نے اس کو روک دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو بن مرہ نے کہا: میں نے حسن بن مسلم سے سنا، وہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی، وہ بیمار ہو گئی تھی جس سے اس کے بال جھڑ گئے تھے ان لوگوں نے اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی (دونوں) پر لعنت فرمائی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری لڑکی نے شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال جھڑ گئے، انہوں نے اس کے بالوں کو جوڑنا چاہا تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپﷺ نے بال جوڑنے والی اور جوڑنے کا مطالبہ کرنے والے پر لعنت بھیجی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زید بن حباب نے ابراہیم بن نافع سے روایت کی، کہا: مجھے حسن بن مسلم بن یناق نے صفیہ بنت شیبہ سے خبر دی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک عورت نے اپنی بیٹی کی شادی کی، وہ بیمار ہو گئی تو اس کے بال جھڑ گئے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی کہ اس کا خاوند اس کی رخصتی چاہتا ہے، کیا میں اس کے بالوں میں جوڑ لگاؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بچی کی شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال گر گئے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اس کا خاوند رخصتی کا خواہاں ہے تو کیا میں اس کے بالوں میں پیوند لگا دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوڑنے والیوں پر لعنت بھیجی گئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان بن مہدی نے ابراہیم بن نافع سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: ”جوڑ لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔“ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: ”جوڑنے والی واصلات کی جگہ موصِلات ہے، پر لعنت کی گئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوڑ لگانے والی، جوڑ لگوانے والی، گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت کی۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوڑ لگانے والی، جوڑ لگوانے کا مطالبہ کرنے والی، گودنے والی اور گودوانے والی پر لعنت بھیجی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صخر بن جویریہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد نے اسی طرح سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعثمان بن ابي شيبة ، واللفظ لإسحاق، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: " لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله "، قال: فبلغ ذلك امراة من بني اسد يقال لها ام يعقوب، وكانت تقرا القرآن فاتته، فقالت: ما حديث بلغني عنك انك لعنت الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله، فقال عبد الله: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله، فقالت المراة: لقد قرات ما بين لوحي المصحف فما وجدته، فقال: لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه، قال الله عز وجل وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7 فقالت المراة: فإني ارى شيئا من هذا على امراتك الآن، قال: اذهبي فانظري، قال: فدخلت على امراة عبد الله فلم تر شيئا، فجاءت إليه، فقالت: ما رايت شيئا، فقال: اما لو كان ذلك لم نجامعها.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، واللفظ لإسحاق، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ "، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْهُ، فَقَالَتْ: مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7 فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ: فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الْآنَ، قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، قَالَ: فَدَخَلَتْ عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا، فَقَالَ: أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا. جریر نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو خوبصورتی کے لیے کشادہ کرنے والیوں پر (تاکہ خوبصورت و کمسن معلوم ہوں) اور اللہ تعالیٰ کی خلقت (پیدائش) بدلنے والیوں پر۔ پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی قاریہ تھی، تو وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ تم نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور منہ کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں، اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے؟ وہ عورت بولی کہ میں تو دو جلدوں میں جس قدر قرآن تھا، پڑھ ڈالا لیکن مجھے نہیں ملا، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو نے پڑھا ہے تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تجھے ضرور ملا ہو گا کہ ’جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بتلائیں اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو‘ (الحشر: 7) وہ عورت بولی کہ ان باتوں میں سے تو بعض باتیں تمہاری عورت بھی کرتی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا دیکھ۔ وہ ان کی عورت کے پاس گئی تو کچھ نہ پایا۔ پھر لوٹ کر آئی اور کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہم ان کے ساتھ مل کر نہ رہتے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، گودنے والی اور گدوانے کا مطالبہ یا خواہش کرنے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے کا مطالبہ کرنے والی اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والی، جو اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرتی ہیں، اللہ نے لعنت بھیجی ہے، یہ بات بنو اسد کی ایک عورت ام یعقوب نامی تک پہنچی، جو قرآن کی تلاوت کرتی رہتی تھی تو وہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، وہ بات کیا ہے جو مجھے آپ کی طرف سے پہنچی ہے کہ آپ بدن گودنے والیوں، گدوانے والیوں، بال اکھڑوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانت کشادہ کروانے والیوں پر لعنت بھیجتے ہیں، جو اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی پیدا کرتی ہیں تو حضرت عبداللہ ؓ نے کہا، میں ان عورتوں پر لعنت کیوں نہ بھیجوں، جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے اور اس کا ذکر اللہ کی کتاب میں موجود ہے تو عورت کہنے لگی، میں نے قرآن مکمل طور پر پڑھا ہے تو مجھے تو یہ ذکر نہیں ملا تو انہوں نے فرمایا، اگر تو، توجہ کے ساتھ پڑھتی تو تجھے یہ مل جاتا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ”رسول تمہیں جو دیں لے لو اور جس سے تمہیں روک دیں اس سے رک جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان اور مفضل بن مہلہل دونوں نے منصور سے، اسی سند میں جریر کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی مگر سفیان کی حدیث میں: (گودنے والیاں اور گدوانے والیاں) ہے، جبکہ مفضل کی روایت میں (گودنے والیاں اور جن (کے جسم) پر گودا جاتا ہے) کے الفاظ ہیں۔ (مقصود ایک ہی ہے۔) امام صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث تین اور اساتذہ نے اپنی دو سندوں سے بیان کی۔ سفیان کی روایت میں الواشمات والستوشمات
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، ام یعقوب رضی اللہ عنہا کے پورے واقعے کے بغیر ہی بیان کی ہے۔ امام صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث تین اساتذہ نے ایک سند سے سنائی، لیکن اس میں پورا واقعہ محذوف ہے امام یعقوب کا ذکر نہیں ہے، یعنی خالص حدیث سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعمش نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔ امام صاحب بیان کرتے ہیں، ہمیں ایک اور استاد نے یہ حدیث سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اپنے سر (کے بالوں) کے ساتھ کسی بھی چیز کو جوڑنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو اپنے سر کے ساتھ کسی چیز کو جوڑنے سے سرزنش فرمائی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے، انہوں نے حمید بن عبدالرحمان بن عوف سے روایت کی، انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے، جس سال انہوں نے حج کیا، سنا، وہ منبر پر تھے، انہوں نے بالوں کی کٹی ہوئی ایک لٹ پکڑی جو ایک محافظ کے ہاتھ میں تھی (جسے عورتیں بالوں سے جوڑتی تھیں) اور کہہ رہے تھے: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ ان (لٹوں وغیرہ) سے منع فرماتے تھے اور فرما رہے تھے: ”جب بنی اسرائیل کی عورتوں نے ان کو اپنانا شروع کیا تو وہ ہلاک ہو گئیں۔“ (جب جھوٹ کی بنیادوں پر تعمیر عیش و تنعم کا یہ مرحلہ آگیا تو زوال بھی آگیا۔) حمید بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں کہ جس سال حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حج کیا، منبر پر بالوں کا ایک گچھا پکڑ کر، جو ایک محافظ کے ہاتھ میں تھا، میں نے ان سے یہ کہتے سنا، اے اہل مدینہ، تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قسم کے کام سے روکتے ہوئے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ”بنو اسرائیل بس اس وقت ہلاک ہوئے، جب ان کی عورتوں نے اس قسم کے کاموں کو اپنا لیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ، یونس اور معمر، ان سب نے زہری سے مالک کی حدیث کے مانند بیان کیا مگر معمر کی حدیث میں: (بنی اسرائیل کو عذاب میں مبتلا کر دیا گیا) کے الفاظ ہیں۔ امام صاحب بیان کرتے ہیں، ہمیں یہ حدیث تین اساتذہ نے اپنی اپنی سند، زہیری ہی کی سند سے سنائی، معمر کی حدیث میں یہ ہے، ”بنو اسرائیل کو عذاب اس لیے دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو بن مرہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی، کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مدینے آئے، ہمیں خطبہ دیا اور بالوں کا ایک گچھہ نکال کر فرمایا: میں نہیں سمجھتا تھا کہ یہود کے علاوہ کوئی اور بھی ایسا کرتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ نے اس کو جھوٹ (فریب کاری) کا نام دیا تھا۔ امام سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں، حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ تشریف لائے تو ہمیں خطاب فرمایا اور بالوں کا ایک گچھا پکڑ کر دکھایا اور کہا، میں نہیں سمجھتا تھا کہ یہود کے سوا کوئی اور بھی یہ حرکت کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپﷺ نے اس کو جھوٹ کا نام دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتادہ نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ ایک دن حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم لوگوں نے ایک بری ہیت نکال لی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ سے منع فرمایا ہے، پھر ایک شخص عصا لیے ہوئے آیا جس کے سرے پر کپڑے کی ایک دھجی (لیر) تھی۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو! یہ جھوٹ ہے۔ قتادہ نے کہا: اس سے مراد وہ دھجیاں (لیریں) ہیں جن کے ذریعے سے عورتیں اپنے بالوں کو زیادہ کرتی ہیں۔ حضرت سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، تم نے بری ہئیت و شکل ایجاد کر لی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ سے منع فرمایا ہے اور ایک آدمی لاٹھی لے کر آیا، جس کے سرے پر ایک چیتھڑا تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، خبردار، یہی جھوٹ ہے، قتادہ کہتے ہیں، یعنی جن چیتھڑوں سے عورتیں اپنے بالوں کو زیادہ بنا کر پیش کرتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|