الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
22. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا:
22. باب: سیدنا عبداللہ بن مسعود اور ان کی والدہ رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا يحيي بن آدم ، حدثنا قطبة هو ابن عبد العزيز ، عن الاعمش ، عن مالك بن الحارث ، عن ابي الاحوص ، قال: " كنا في دار ابي موسى مع نفر من اصحاب عبد الله، وهم ينظرون في مصحف، فقام عبد الله، فقال ابو مسعود ، ما اعلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ترك بعده اعلم بما انزل الله من هذا القائم، فقال ابو موسى: اما لئن، قلت ذاك لقد كان يشهد إذا غبنا ويؤذن له إذا حجبنا ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، قَالَ: " كُنَّا فِي دَارِ أَبِي مُوسَى مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، وَهُمْ يَنْظُرُونَ فِي مُصْحَفٍ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالُ أَبُو مَسْعُودٍ ، مَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ بَعْدَهُ أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْقَائِمِ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَمَا لَئِنْ، قُلْتَ ذَاكَ لَقَدْ كَانَ يَشْهَدُ إِذَا غِبْنَا وَيُؤْذَنُ لَهُ إِذَا حُجِبْنَا ".
قطبہ بن عبدالعزیز نے اعمش سے، انھوں نے مالک بن حارث سے، انھوں نے ابو احوص سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کے چند ساتھیوں (شاگردوں) کے ہمراہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے۔وہ سب ایک مصحف (قرآن مجید کا نسخہ) دیکھ رہے تھے، اس اثناءمیں حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد اس شخص سے، جو (ابھی) اٹھا ہے، زیادہ اللہ کے نازل کردہ قرآن کو جاننے والا کوئی اور آدمی چھوڑا ہو! حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر آپ نے یہ کہا ہے تو (اس کی وجہ یہ ہے کہ) یہ اس وقت حاضر ر ہتے جب ہم موجود نہ ہوتے اورا نھیں (اس وقت بھی) حاضری کی اجازت دی جاتی جب ہمیں اجازت نہ ہوتی تھی۔
ابو احوص رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں، ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چند ساتھیوں کے ہمراہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں تھے۔وہ سب ایک مصحف(قرآن مجید کا نسخہ) دیکھ رہے تھے،اس اثناءمیں حضرت عبداللہ(بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد اس شخص سے،جو(ابھی) اٹھا ہے،زیادہ اللہ کے نازل کردہ قرآن کو جاننے والا کوئی اور آدمی چھوڑا ہو!حضرت ابوموسیٰ ؓ نے کہا کہ اگر آپ نے یہ کہا ہے تو(اس کی وجہ یہ ہے کہ)یہ اس وقت حاضر ر ہتے جب ہم موجود نہ ہوتے اورا نھیں(اس وقت بھی) حاضری کی اجازت دی جاتی جب ہمیں اجازت نہ ہوتی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2461

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6330  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابو موسیٰ اور حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہما نے جو بات ان کی زندگی میں کی تھی،
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر،
پھر اس کو دہرایا اور اس سے معلوم ہوا،
جتنا کوئی آدمی استاد کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہے اور اس کی مجالس میں شریک ہوتا ہے،
اتنا ہی اس سے زیادہ فیض حاصل کرتا ہے،
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ قرآن کے علم میں اس لیے زیادہ مہارت رکھتے تھے کہ وہ آپ کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے تھے اور آپ کے خادم تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6330   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.