الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
3. باب الْعَزْمِ بِالدُّعَاءِ وَلاَ يَقُلْ إِنْ شِئْتَ:
3. باب: یوں دعا کرنا منع ہے کہ اگر تو چاہے تو بخش مجھ کو۔
حدیث نمبر: 6811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن ابن علية ، قال ابو بكر حدثنا إسماعيل ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا احدكم، فليعزم في الدعاء، ولا يقل اللهم إن شئت فاعطني فإن الله لا مستكره له ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ، فَلْيَعْزِمْ فِي الدُّعَاءِ، وَلَا يَقُلِ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي فَإِنَّ اللَّهَ لَا مُسْتَكْرِهَ لَهُ ".
) عبدالعزیز بن صُہیب نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تک تم میں سے کوئی شخص دعا کرے تو قطعیت کے ساتھ (اصرار کرتے ہوئے) دعا کرے اور یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے دے دے، کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب تم میں سے کوئی ایک دعا کرے تو عزم و یقین کے ساتھ دعا کرے اور یوں نہ کہے، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عنایت فر دے کیونکہ اللہ تعالیٰ کوکوئی مجبور نہیں کر سکتا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2678

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6811  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عاجزی و محتاجی اور فقیری و گدائی کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ اپنے کریم رب سے بغیر کسی شک اور تذبذب کے اپنی حاجت مانگے،
اس طرح نہ کہے کہ اللہ! اگر تو چاہے تو ایسا کر دے،
کیونکہ اس میں استغناء اور بے نیازی کا اظہار ہوتا ہے اور یہ مقام عبدیت اور آداب دعا کے منافی ہے،
اس لیے بندے کو چاہیے کہ وہ اس طح عرض کرے،
کہ میرے آقا،
میرے مولا،
میری یہ حاجت تو پوری کر ہی دے،
تیرے سوا میری مشکل کون حل کرے گا،
میری حاجت روائی کون کرے گا،
میں کس کے پاس جاؤں،
کیونکہ اللہ تعالیٰ جو کچھ کرے گا،
اپنے ارادہ اور مشیت ہی سے کرے گا،
کوئی ایسا نہیں ہے،
جو زور ڈال کر یا دھونس جما کر اس کی مشیت کے خلاف اس سے کچھ کروا سکے،
یا اس سے کچھ لے لے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6811   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.