الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
5. باب مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ:
5. باب: جو شخص اللہ سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 6822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الرزي ، حدثنا خالد بن الحارث الهجيمي ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة ، عن سعد بن هشام ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه "، فقلت: يا نبي الله، اكراهية الموت فكلنا نكره الموت، فقال: " ليس كذلك، ولكن المؤمن إذا بشر برحمة الله ورضوانه وجنته احب لقاء الله، فاحب الله لقاءه، وإن الكافر إذا بشر بعذاب الله وسخطه كره لقاء الله وكره الله لقاءه "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ الْهُجَيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ فَكُلُّنَا نَكْرَهُ الْمَوْتَ، فَقَالَ: " لَيْسَ كَذَلِكِ، وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَرِضْوَانِهِ وَجَنَّتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَسَخَطِهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "،
خالد بن حارث بجیمی نے کہا: ہمیں سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے زُرارہ سے، انہوں نے سعد بن ہشام سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرے، اللہ اس سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔" میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا اس سے موت کی ناپسندیدگی مراد ہے؟ ہم میں سے ہر شخص (طبعا) موت کو ناپسند کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات نہیں ہے، لیکن جب مومن کو اللہ کی رحمت، اس کی رضامندی اور جنت کی بشارت دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضی کی خبر دی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس (ناشکرے اور متکبر) سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص اللہ سے ملنا محبوب رکھتا ہے۔ اللہ بھی اس سے ملنا پسندفرماتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔"تو میں نے پو چھا،اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !کیا اس سے مراد موت کی ناپسندیدگی ہے؟" تو ہم سب ہی موت کو ناپسند کرتے ہیں، سو آپ نے فرمایا:"بات اس طرح نہیں ہے بلکہ جب مومن کو اللہ کی رحمت اس کی رضا مندی اور اس کی جنت کی بشارت دی جاتی ہے،وہ اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور کافر کو جب اللہ کے عذاب اور اس کی ناراضگی کی اطلاع دی جاتی ہے تو وہ اللہ کو ملنا نا پسند کرتاہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2684
   سنن النسائى الصغرى1837أنس بن مالكمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
   سنن النسائى الصغرى1838أنس بن مالكمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
   صحيح مسلم6822أنس بن مالكمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
   جامع الترمذي1066أنس بن مالكمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
   جامع الترمذي2309أنس بن مالكمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2309  
´جس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کیا اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے ملاقات کو پسند کیا۔`
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2309]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نسائی کتاب الجنائز باب رقم 10،
حدیث رقم 1838 میں ہے:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ یہ موت کے وقت کا معاملہ ہے جب بینائی چھن جائے،
جاں کنی کا عالم ہو اور رونگٹے کھڑے ہوجائیں تو جس کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بشارت دی جائے اس وقت جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہے گا اور جس کو اللہ کے عذاب کی وارننگ دی جائے وہ اللہ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ بھی اس سے ملنا ناپسندکرے گا،
یعنی مومن کو اللہ سے ملنے میں خوشی اورکافرکوگھبراہٹ اورڈرلاحق ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2309   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.