الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
4. باب فِي سَعَةِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ:
4. باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔
Chapter: The Vastaess Of Allah's Mercy, Which Prevails Over His Wrath
حدیث نمبر: 6984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، سمع عقبة بن عبد الغافر ، يقول: سمعت ابا سعيد الخدري يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا فيمن كان قبلكم راشه الله مالا وولدا، فقال لولده: لتفعلن ما آمركم به او لاولين ميراثي غيركم إذا انا مت، فاحرقوني واكثر علمي، انه قال: ثم اسحقوني واذروني في الريح، فإني لم ابتهر عند الله خيرا، وإن الله يقدر علي ان يعذبني، قال: فاخذ منهم ميثاقا، ففعلوا ذلك به وربي، فقال الله: ما حملك على ما فعلت؟، فقال مخافتك، قال: فما تلافاه غيرها "،حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَاشَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَقَالَ لِوَلَدِهِ: لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ أَوْ لَأُوَلِّيَنَّ مِيرَاثِي غَيْرَكُمْ إِذَا أَنَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي، أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ اسْحَقُونِي وَاذْرُونِي فِي الرِّيحِ، فَإِنِّي لَمْ أَبْتَهِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، وَإِنَّ اللَّهَ يَقْدِرُ عَلَيَّ أَنْ يُعَذِّبَنِي، قَالَ: فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا، فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّي، فَقَالَ اللَّهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟، فَقَالَ مَخَافَتُكَ، قَالَ: فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا "،
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے: "تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے کہا: ہر صورت وہی کچھ کرو گے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں، یا میں اپنا ورثہ دوسروں کے سپرد کر دوں گا، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دو۔۔ اور مجھے زیادہ یہ لگتا ہے کہ قتادہ نے کہا۔۔ پھر مجھے کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دو، پھر مجھے ہوا میں اڑا دو کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی اچھائی ذخیرہ نہیں کی۔ اللہ مجھ پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ مجھے عذاب دے۔ کہا: اس نے ان (اپنی اولاد) سے پختہ عہد و پیمان لیا، تو میرے رب کی قسم! انہوں نے اس کے ساتھ وہی کیا (جو اس نے کہا تھا۔) اللہ تعالیٰ نے پوچھا: تم نے جو کچھ کیا اس پر تمہیں کس نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے۔ فرمایا: پھر اسے اس کے سوا (جو وہ بھگت چکا تھا، یعنی لاش کا جلنا اور اللہ کے سامنے پیشی وغیرہ) اور کوئی عذاب نہ ہوا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ" تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا چنانچہ اس نے اپنی اولاد سے کہا، جو میں تمھیں حکم دینے والا ہوں، لازماً تم اس پر تم عمل پیرا ہو گے یا میں اپنی وراثت تمھارے سواکسی اورکو دے دوں گا، جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا راوی کہتا ہے میرا ظن غالب یہی ہے کہ اس نے کہا، پھر مجھے پیس ڈالنا اور مجھے ہوامیں اڑادینا کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی نہیں بھیجی، ذخیرہ نہیں کی، کیونکہ اللہ مجھے عذاب دینے کی قدرت رکھتا ہے۔(اگر مجھے اسی حالت میں دفن کر دیا گیا) چنانچہ اس نے ان سے پختہ عہد لیا۔ سو انھوں نے اس کے ساتھ یہی سلوک کیا میرے رب کی قسم! تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا،جو کام تونے کیا ہے، اس پر تجھے کسی چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے کہا،تیرے خوف نے تو اسے اس خوف کے سوا کسی اور چیز نہیں بچایا یعنی اس کے برے عملوں کا تدارک وازالہ خوف الٰہی نے کہا:"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2757
   صحيح البخاري3481عبد الرحمن بن صخرإذا أنا مت فأحرقوني ثم اطحنوني ثم ذروني في الريح فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه أحدا فلما مات فعل به ذلك فأمر الله الأرض فقال اجمعي ما فيك منه ففعلت فإذا هو قائم فقال ما حملك على ما صنعت ق
   صحيح البخاري7506عبد الرحمن بن صخرإذا مات فحرقوه واذروا نصفه في البر ونصفه في البحر فوالله لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه أحدا من العالمين فأمر الله البحر فجمع ما فيه وأمر البر فجمع ما فيه ثم قال لم فعلت قال من خشيتك وأنت أعلم فغفر له
   صحيح مسلم6984عبد الرحمن بن صخرإذا أنا مت فأحرقوني ثم اسحقوني ثم اذروني في الريح في البحر فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه به أحدا قال ففعلوا ذلك به فقال للأرض أدي ما أخذت فإذا هو قائم فقال له ما حملك على ما صنعت فقال
   صحيح مسلم6980عبد الرحمن بن صخرإذا مات فحرقوه ثم اذروا نصفه في البر ونصفه في البحر فوالله لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه أحدا من العالمين فلما مات الرجل فعلوا ما أمرهم فأمر الله البر فجمع ما فيه وأمر البحر فجمع ما فيه ثم قال لم فعلت هذا
   سنن النسائى الصغرى2081عبد الرحمن بن صخرإذا أنا مت فأحرقوني ثم اسحقوني ثم اذروني في الريح في البحر فوالله لئن قدر الله علي ليعذبني عذابا لا يعذبه أحدا من خلقه قال ففعل أهله ذلك قال الله لكل شيء أخذ منه شيئا أد ما أخذت فإذا هو قائم قال الله
   سنن ابن ماجه4255عبد الرحمن بن صخرإذا أنا مت فأحرقوني ثم اسحقوني ثم ذروني في الريح في البحر فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه أحدا قال ففعلوا به ذلك فقال للأرض أدي ما أخذت فإذا هو قائم فقال له ما حملك على ما صنعت قال خشيتك أ
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم226عبد الرحمن بن صخرقال رجل لم يعمل حسنة قط لاهله: إذا هو مات فاحرقوه، ثم اذروا نصفه فى البر ونصفه فى البحر
   صحيح البخاري3478سعد بن مالكإذا مت فأحرقوني ثم اسحقوني ثم ذروني في يوم عاصف ففعلوا فجمعه الله فقال ما حملك قال مخافتك فتلقاه برحمته
   صحيح مسلم6984سعد بن مالكإذا أنا مت فأحرقوني وأكثر علمي أنه قال ثم اسحقوني واذروني في الريح فإني لم أبتهر عند الله خيرا وإن الله يقدر علي أن يعذبني قال فأخذ منهم ميثاقا ففعلوا ذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 226  
´عذاب قبر حق ہے`
«. . . 337- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال رجل لم يعمل حسنة قط لأهله: إذا هو مات فأحرقوه، ثم اذروا نصفه فى البر ونصفه فى البحر؛ فوالله، لئن قدر الله عليه ليعذبنه عذابا لا يعذبه أحدا من العالمين. فلما مات الرجل فعلوا ما أمرهم فأمر الله البر فجمع ما فيه، وأمر البحر فجمع ما فيه، ثم قال: لم فعلت هذا؟ فقال: من خشيتك يا رب، وأنت أعلم، قال: فغفر الله له. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے گھر والوں سے کہا: اگر وہ مر جائے تو اسے جلا دیں، پھر اس کی آدھی راکھ خشکی اور آدھی سمندر میں اڑا دیں کیونکہ اگر اللہ نے اس پر سختی (باز پرس) کی تو اسے ایسا عذاب دے گا جو اس نے اپنی مخلوقات میں سے کسی کو نہیں دیا۔ پھر جب وہ آدمی مر گیا تو انہوں نے وہی کیا جس کا اس نے حکم دیا تھا پھر اللہ نے خشکی کو حکم دیا تو اس نے اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے (بھی) اس آدمی کے ذرات اکٹھے کر لئے پھر اللہ نے فرمایا: تو نے یہ کیوں کیا ہے؟ تو اس نے کہا: اے رب! تو جانتا ہے کہ میں نے یہ تیرے ڈر کی وجہ سے کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ نے اسے بخش دیا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 226]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 7506، ومسلم 2756، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اس روایت میں مذکورہ شخص نے اللہ تعالیٰ کی قدرت پر کوئی شک نہیں کیا تھا بلکہ یہ گمان کیا تھا کہ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ اُس پر سختی نہیں کرے گا۔ دیکھئے [زاد المسير لابن الجوزي ص940، الانبياء: 87] اور [التمهيد 18/43]
➋ عذاب روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے۔
➌ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ قوانینِ قدرت کا محتاج نہیں بلکہ ہر چیز اسی کی محتاج ہے اور ہر چیز کو اُسی نے پیدا کیا ہے۔
➍ سچی توبہ سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
➎ میت کو جلانا جائز نہیں ہے بلکہ اسے قبر میں دفن کرنا ضروری ہے۔
➏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «کان رجل ممن کان قبلکم لم یعمل خیرًا قط إلا التوحید۔» تم سے پہلے ایک آدمی تھا جس نے توحید کے علاوہ نیکی کا کوئی کام نہیں کیا تھا۔ [مسند أحمد 2/304 ح8040 وسنده صحيح] پھر انہوں نے حدیثِ بالا کے مفہوم والی روایت بیان کی۔ معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص موحد تھا لہٰذا یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ اس نے قدرت میں شک کیا ہو۔
➐ موحد (توحید ماننے والا) آخرکار جنت میں جائے گا بشرطیکہ اسلام کے مناقض اُمور میں سے کسی بات کا ارتکاب نہ کرے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 337   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6984  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
راشه:
اس کو عطا کیا،
اگرراسه تو معنی ہوگا،
(مال اور اولاد کا)
سرداربنایا۔
ابتئر:
اور ہمزہ کوہاء سے بدل دیتے ہیں،
ابتهر،
جمع کیا،
ذخیرہ کیا،
یعنی آگے بھیجا۔
فما تلافاه غيرها:
اس کے گناہوں کی تلافی اور ازالہ خوف الٰہی ہی نے کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6984   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.