شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے: "تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے کہا: ہر صورت وہی کچھ کرو گے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں، یا میں اپنا ورثہ دوسروں کے سپرد کر دوں گا، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دو۔۔ اور مجھے زیادہ یہ لگتا ہے کہ قتادہ نے کہا۔۔ پھر مجھے کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دو، پھر مجھے ہوا میں اڑا دو کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی اچھائی ذخیرہ نہیں کی۔ اللہ مجھ پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ مجھے عذاب دے۔ کہا: اس نے ان (اپنی اولاد) سے پختہ عہد و پیمان لیا، تو میرے رب کی قسم! انہوں نے اس کے ساتھ وہی کیا (جو اس نے کہا تھا۔) اللہ تعالیٰ نے پوچھا: تم نے جو کچھ کیا اس پر تمہیں کس نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے۔ فرمایا: پھر اسے اس کے سوا (جو وہ بھگت چکا تھا، یعنی لاش کا جلنا اور اللہ کے سامنے پیشی وغیرہ) اور کوئی عذاب نہ ہوا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ" تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا چنانچہ اس نے اپنی اولاد سے کہا، جو میں تمھیں حکم دینے والا ہوں، لازماً تم اس پر تم عمل پیرا ہو گے یا میں اپنی وراثت تمھارے سواکسی اورکو دے دوں گا، جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا راوی کہتا ہے میرا ظن غالب یہی ہے کہ اس نے کہا، پھر مجھے پیس ڈالنا اور مجھے ہوامیں اڑادینا کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی نہیں بھیجی، ذخیرہ نہیں کی، کیونکہ اللہ مجھے عذاب دینے کی قدرت رکھتا ہے۔(اگر مجھے اسی حالت میں دفن کر دیا گیا) چنانچہ اس نے ان سے پختہ عہد لیا۔ سو انھوں نے اس کے ساتھ یہی سلوک کیا میرے رب کی قسم! تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا،جو کام تونے کیا ہے، اس پر تجھے کسی چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے کہا،تیرے خوف نے تو اسے اس خوف کے سوا کسی اور چیز نہیں بچایا یعنی اس کے برے عملوں کا تدارک وازالہ خوف الٰہی نے کہا:"