الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
Characteristics of the Day of Judgment, Paradise, and Hell
3. باب نُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ:
3. باب: اہل جنت کی مہمانی کے بیان میں۔
Chapter: The Welcoming Feast Of The People Of Paradise
حدیث نمبر: 7057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني خالد بن يزيد ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تكون الارض يوم القيامة خبزة واحدة يكفؤها الجبار بيده، كما يكفا احدكم خبزته في السفر نزلا لاهل الجنة "، قال: فاتى رجل من اليهود، فقال: بارك الرحمن عليك ابا القاسم، الا اخبرك بنزل اهل الجنة يوم القيامة؟ قال بلى، قال: تكون الارض خبزة واحدة، كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فنظر إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ضحك حتى بدت نواجذه، قال: " الا اخبرك بإدامهم؟، قال: بلى، قال: " إدامهم بالام ونون، قالوا: وما هذا؟، قال: ثور ونون ياكل من زائدة كبدهما سبعون الفا ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَكْفَؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ، كَمَا يَكْفَأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السَّفَرِ نُزُلًا لِأَهْلِ الْجَنَّةِ "، قَالَ: فَأَتَى رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَال: بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ أَبَا الْقَاسِمِ، أَلَا أُخْبِرُكَ بِنُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ بَلَى، قَالَ: تَكُونُ الْأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً، كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكَ بِإِدَامِهِمْ؟، قَالَ: بَلَى، قَالَ: " إِدَامُهُمْ بَالَامُ وَنُونٌ، قَالُوا: وَمَا هَذَا؟، قَالَ: ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ أَلْفًا ".
عطاءبن یسار نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن یہ زمین ایک ہی روئی بن جائے گی۔جبار (اللہ تعالیٰ) اہل جنت کی مہمانی کے لیے اسے اپنے ہاتھ سے الٹ پلٹ کرروئی کی طرح بنا دے گا جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفر میں روئی کو الٹ پلٹ کرتا ہے۔ (حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے) کہا: اتنے میں یہودیوں میں سے ایک شخص آگیا اس نے کہا: ابو القاسم الرحمٰن آپ پر برکت نازل فرمائے!کیا میں آپ کو قیامت کے روز اہل جنت کی ضیافت کے بارے میں نہ بتاؤں؟آپ نے ارشاد فرمایا: " کیوں نہیں! (بتاؤ) اس نے کہا: زمین ایک (بڑی سی) روئی بن جا ئے گی۔جس طرح (اس کی آمد سے قبل خود) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ (ابو سعید رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا پھر آپ ہنسے حتی کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نظر آنے لگے۔اس نے (پھر) کہا: کیامیں آپ کو ان کے سالن کے بارے میں نہ بتاؤں؟آپ نے فرمایا: "کیوں نہیں (بتاؤ) "اس نے کہا" ان کا سالن بالام اور نون ہو گا یہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا وہ کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیل اور مچھلی یہ اس کے جگر کے چھوٹے سے اضافی حصے کو (جوا صل جگر کے ساتھ ایک طرف موجود ہو تا ہے) ستر ہزار لوگ کھائیں۔"
حضرت خدری ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے دن زمین ایک روٹی ہو گی جبار(کنٹرولر)اہل جنت کی مہمانی کے لیے، اپنے ہاتھ میں اس طرح الٹ پلٹ کرے گا۔ جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفر میں اپنی روٹی الٹتا پلٹتا ہے۔"ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اتنے میں ایک یہودی آدمی آگیا اور کہنے لگا اے ابو القاسم!رحمان آپ پر برکتیں نازل فرمائے، کیا میں آپ کو قیامت کے دن اہل جنت کی ابتدائی ضیافت کے بارے میں نہ بتاؤں؟آپ نے فرمایا:" کیوں نہیں۔"اس نے کہا زمین ایک روٹی ہو گی، (جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بتا چکے تھے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے طرف دیکھا پھر ہنس پڑے حتی کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں اس نے کہا، کیا میں آپ کو ان کے سالن کی خبر نہ دوں؟ آپ نے فرمایا:" کیوں نہیں۔"اس نے کہا ان کا سالن بالام اور نون ہوگئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا یہ کیا ہیں۔"اس نے کہا، بیل اور مچھلی ان کے جگر کے بڑھے ہوئے ٹکڑے سے ستر ہزار افراد کھائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2792
   صحيح البخاري6520سعد بن مالكتكون الأرض يوم القيامة خبزة واحدة يتكفؤها الجبار بيده كما يكفأ أحدكم خبزته في السفر نزلا لأهل الجنة
   صحيح مسلم7057سعد بن مالكتكون الأرض يوم القيامة خبزة واحدة يكفؤها الجبار بيده كما يكفأ أحدكم خبزته في السفر نزلا لأهل الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6520  
´اللہ تعالیٰ کی ایک صفت يد ہاتھ کا اثبات`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَكْفَأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السَّفَرِ نُزُلًا لِأَهْلِ الْجَنَّةِ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہو جائے گی جسے اللہ تعالیٰ اہل جنت کی میزبانی کے لیے اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا جس طرح تم دستر خوان پر روٹی لہراتے پھراتے ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6520]

فوائد و مسائل:
یہ حدیث [صحيح مسلم:2792،7057، مسند عبد بن حميد:962، شرح السنه للبغوي:114،113/15 ح4306 وقال:هذا حديث متفق على صحته، البعث لا بي عوانه اتحاف المهرة:330/5 ح5491] اور [التوحيد لابن خزيمه:ص73،74 ح98] میں موجود ہے۔
اس میں «يتكفؤها الجبار بيده...» کا مطلب ہے کہ اسے جبار (اللہ) اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی شخص دسترخوان پر روٹی کو الٹتا پلٹتا ہے۔
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت «يد» ہاتھ کا اثبات ہے اور مثال کے ذریعے سے یہ سمجھایا گیا ہے کہ زمیں گول کے بجائے چپٹی ہو جائے گی۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کو مخلوق سے ہرگز تشبیہ نہیں دی گئی مگر معترض نے لکھا ہے:
لیکن امام بخاری اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح اپنے ہاتھ سے روٹی پکا کے جنتیوں کو کھلائے گا . . . (ص21)
ملتانی کی یہ بات کالا جھوٹ ہے۔ حدیث مذکور میں اللہ تعالیٰ کا روٹیاں پکانا بالکل موجود نہیں ہے۔
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث\صفحہ نمبر: 31   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7057  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
قیامت کے دن جنت میں جانے والوں کے لیے زمین روٹی کی طرح بن جائے گی اور وہ اس کو بیل اور مچھلی کے گوشت کے ساتھ کھائیں گے،
تاکہ میدان محشر میں وہ بھوک سے محفوظ ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنے ہاتھ سے الٹ پلٹ کر،
روٹی کی طرح پھیلا دے گا،
تاکہ اس کو کھانا آسان ہو جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7057   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.