الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ:
13. باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر: 7181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يجاء بالموت يوم القيامة كانه كبش املح " زاد ابو كريب " فيوقف بين الجنة والنار " واتفقا في باقي الحديث، فيقال يا اهل الجنة: هل تعرفون هذا؟ فيشرئبون وينظرون، ويقولون: نعم هذا الموت، قال: ويقال يا اهل النار: هل تعرفون هذا؟، قال: فيشرئبون وينظرون، ويقولون: نعم هذا الموت، قال: فيؤمر به فيذبح، قال: ثم يقال: يا اهل الجنة خلود فلا موت، ويا اهل النار خلود فلا موت، قال: ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانذرهم يوم الحسرة إذ قضي الامر وهم في غفلة وهم لا يؤمنون سورة مريم آية 39 واشار بيده إلى الدنيا "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُجَاءُ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ " زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ " فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ " وَاتَّفَقَا فِي بَاقِي الْحَدِيثِ، فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: وَيُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟، قَالَ: فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لا يُؤْمِنُونَ سورة مريم آية 39 وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى الدُّنْيَا "،
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی۔دونوں کے الفاظ ملتے جلتے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی۔انھوں نے ابوصالح سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن موت کو اس طرح لایاجائے گا جیسے وہ سیاہ وسفید مینڈھا ہو۔ابو کریب نے مزید یہ کہا۔ چنانچہ اسے جنت اور جہنم کے درمیان میں کھڑا کردیا جائے گا۔باقی ماندہ حدیث (کے الفاظ) میں دونوں متفق ہیں۔تو (اعلان کرنے والا پکار کر) کہے گا: اے جنت والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے: ہاں۔یہ موت ہے۔فرمایا: پھر کہا جائے گا: اے جہنم والو! کیا اسے پہچانتے ہو؟تو وہ جھانکیں گے، دیکھیں گے اور کہیں گے، ہاں، یہ موت ہے۔فرمایا: پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے ذبح کردیا جائے گا۔فرمایا: پھر کہاجائے گا: اے جنت والو! (اب) دوام ہی دوام ہے موت نہیں ہےاور اے جہنم والو! (اب) دوام ہی دوام ہے، موت نہیں ہے۔"کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) پڑھی: "ان کو حسرت کے دن سے ڈرائیے جب معاملہ نپٹا دیا جائے گا اور وہ سراسر غفلت میں ہیں اور وہ ایمان نہیں لاتے۔"اور آپ نے اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا، گویا کہ وہ سر می مینڈھا ہے، ابو کریب نے یہ اضاٖفہ کیا، چنانچہ اسے جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا کیا جائےگا۔ (باقی حدیث میں ابن ابی شیبہ اور ابو کریب متفق ہیں) تو کہا جائے گا، اے جنتیو! کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟چنانچہ وہ سراوپر اٹھائیں گے اور دیکھ کر کہیں گے،ہاں یہ موت ہے اور کہا جائے گا، اے دوزخیو!کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ گردن اٹھا کر دیکھیں گے اور کہیں گے۔ ہاں یہ موت ہے تو اس کے ذبح کرنے کا حکم دیا جائے گا چنانچہ اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا۔اے اہل جنت!ہمیشگی ہے، موت نہیں آئے گی۔اور اے اہل دوزخ!ہمیشگی ہے موت نہیں ہے۔"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی،"انہیں حسرت کے دن سے ڈرائیے، جب ہر کام کا فیصلہ کیا جائےگا، جبکہ اب یہ لوگ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لارہے۔"(مریم آیت 39) اور اپنے،اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف اشارہ کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2849
   صحيح البخاري4730سعد بن مالكيؤتى بالموت كهيئة كبش أملح فينادي مناد يا أهل الجنة فيشرئبون وينظرون فيقول هل تعرفون هذا فيقولون نعم هذا الموت وكلهم قد رآه ثم ينادي يا أهل النار فيشرئبون وينظرون فيقول هل تعرفون هذا فيقولون نعم هذا الموت وكلهم قد رآه فيذبح ثم يقول يا أهل الجنة خلود فلا م
   صحيح مسلم7181سعد بن مالكيجاء بالموت يوم القيامة كأنه كبش أملح فيوقف بين الجنة والنار فيقال يا أهل الجنة هل تعرفون هذا فيشرئبون وينظرون ويقولون نعم هذا الموت قال ويقال يا أهل النار هل تعرفون هذا قال فيشرئبون وينظرون ويقولون نعم هذا الموت قال فيؤمر به فيذبح قال ثم يقال يا أهل الج
   جامع الترمذي2558سعد بن مالكإذا كان يوم القيامة أتي بالموت كالكبش الأملح فيوقف بين الجنة والنار فيذبح وهم ينظرون فلو أن أحدا مات فرحا لمات أهل الجنة ولو أن أحدا مات حزنا لمات أهل النار
   جامع الترمذي3156سعد بن مالكيؤتى بالموت كأنه كبش أملح حتى يوقف على السور بين الجنة والنار فيقال يا أهل الجنة فيشرئبون ويقال يا أهل النار فيشرئبون فيقال هل تعرفون هذا فيقولون نعم هذا الموت فيضجع فيذبح فلولا أن الله قضى لأهل الجنة الحياة فيها والبقاء لماتوا فرحا ولولا أن الله قضى لأهل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2558  
´جنتی ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: قیامت کے دن موت کو چتکبرے مینڈھے کی طرح لایا جائے گا اور جنت و جہنم کے درمیان کھڑی کی جائے گی پھر وہ ذبح کی جائے گی، اور جنتی و جہنمی دیکھ رہے ہوں گے، سو اگر کوئی خوشی سے مرنے والا ہوتا تو جنتی مر جاتے اور اگر کوئی غم سے مرنے والا ہوتا تو جہنمی مر جاتے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2558]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(فلو أن أحدًا کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے،
کیوں کہ عطیہ عوفی ضعیف ہیں،
اور اس ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں،
اور نہ اس کا کوئی شاہد ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2558   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7181  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
موت بھی ایک مخلوق ہے،
اللہ نے فرمایا:
الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا (سورة الملك: 2)
قیامت کے دن اللہ موت کو مینڈھے کی شکل دے گا اور یہ چیز اللہ کی قدرت سے بعید نہیں ہے،
اس سے کوئی محال اور ناممکن چیز لازم نہیں آتی،
یا کہہ کر کہ انقلاب حقائق محال ہے،
اس کی تاویل کرنا درست نہیں ہے،
آخرت کو دنیا پر قیاس کرنا،
قدرت کو انسانی سانچہ میں ڈاھالنا ہی درحقیقت گمراہی کا منبع اور سر چشمہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7181   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.