الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
19. باب الأَمْرِ بِحُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ:
19. باب: موت کے وقت اللہ جل جلالہ کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔
حدیث نمبر: 7229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يحيى بن زكرياء ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قبل وفاته بثلاث، يقول: " لا يموتن احدكم إلا وهو يحسن بالله الظن "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِثَلَاثٍ، يَقُولُ: " لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ بِاللَّهِ الظَّنَّ "،
یحییٰ بن زکریا نے اعمش سے، انھوں نےابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے ہر شخص کو اسی حالت میں موت آئے کہ وہ اللہ کے متعلق حسن ظن رکھتا ہو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا:"تم میں سے ہر شخص کو اسی حالت میں موت آئے کہ وہ اللہ کے متعلق حسن ظن رکھتا ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2877
   صحيح البخاري103عائشة بنت عبد اللهمن حوسب عذب قالت عائشة فقلت أوليس يقول الله فسوف يحاسب حسابا يسيرا
   جامع الترمذي2426عائشة بنت عبد اللهمن نوقش الحساب هلك قلت يا رسول الله إن الله يقول فأما من أوتي كتابه بيمينه فسوف يحاسب حسابا يسيرا
   سنن أبي داود3093عائشة بنت عبد اللهأما علمت يا عائشة أن المؤمن تصيبه النكبة أو الشوكة فيكافأ بأسوإ عمله ومن حوسب عذب قالت أليس الله يقول فسوف يحاسب حسابا يسيرا قال ذاكم العرض يا عائشة من نوقش الحساب عذب
   صحيح مسلم7225عائشة بنت عبد اللهمن حوسب يوم القيامة عذب فقلت أليس قد قال الله فسوف يحاسب حسابا يسيرا
   صحيح مسلم7229عائشة بنت عبد اللهليس أحد يحاسب إلا هلك قلت يا رسول الله أليس الله يقول حسابا يسيرا
   جامع الترمذي3337عائشة بنت عبد اللهمن نوقش الحساب هلك قلت يا رسول الله إن الله يقول فأما من أوتي كتابه بيمينه
   صحيح البخاري6536عائشة بنت عبد اللهمن نوقش الحساب عذب قالت قلت أليس يقول الله فسوف يحاسب حسابا يسيرا
   صحيح البخاري6537عائشة بنت عبد اللهليس أحد يحاسب يوم القيامة إلا هلك فقلت يا رسول الله أليس قد قال الله فأما من أوتي كتابه بيمينه فسوف يحاسب حسابا يسيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 103  
´ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے`
«. . . أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 103]

تشریح:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انہیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کر لیا کرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہو گی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہو گئی وہ ضرور گرفت میں آ جائے گا۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگر کٹ حجتی کے لیے بار بار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3337  
´سورۃ «إذا السماء انشقت» سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس سے حساب کی جانچ پڑتال کر لی گئی وہ ہلاک (برباد) ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تو فرماتا ہے «فأما من أوتي كتابه بيمينه» سے «يسيرا» جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: ۷-۸)، تک آپ نے فرمایا: وہ حساب و کتاب نہیں ہے، وہ تو صرف نیکیوں کو پیش کر دینا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3337]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جس کو کتاب دائیں ہاتھ میں ملی اس کا حساب آسانی سے ہو گا (الانشقاق: 7-8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3337   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3093  
´عورتوں کی عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قرآن مجید کی سب سے سخت آیت کو جانتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کون سی آیت ہے اے عائشہ!، انہوں نے کہا: اللہ کا یہ فرمان «من يعمل سوءا يجز به» جو شخص کوئی بھی برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا (سورۃ النساء: ۱۲۳)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ تمہیں معلوم نہیں جب کسی مومن کو کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے برے عمل کا بدلہ ہو جاتی ہے، البتہ جس سے محاسبہ ہو اس کو عذاب ہو گا۔‏‏‏‏ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3093]
فوائد ومسائل:

اس حدیث کے علاوہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
کہ دنیا کی بیماریاں اور تمام طرح کے دکھ اور تکالیف حتیٰ کہ نزع روح کی اذیت عذاب قبر اور میدان حشر کے المناک احوال سبھی کچھ مومنین کےلئے گناہوں کا کفارہ اور بلندی درجات کا باعث ہوں گے۔
اور اہل ایمان کا ایک طبقہ ان تکالیف کے باعث پاک صاف ہوکر جنت میں داخل کیا جائے گا۔


تھوڑے لوگ ہوں گے۔
جن سے اللہ تعالیٰ میدان حشر میں ہم کلام ہوگا۔
پھر یا تو انہیں خصوصی مغفرت سے بہرہ ور فرمائے گا۔
یا معاندین قسم کے لوگوں کو سخت ترین عذاب سے دو چار کرے گا۔
جب کہ باقی لوگوں کا حساب اور وزن وغیرہ عمومی انداز میں ہوگا۔
اور یہ کوئی آسان مرحلہ نہ ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3093   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7229  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
زندگی میں انسان پر رجا اور امید کی بجائے خوف وخشیت کا غلبہ ہونا چاہیے تاکہ وہ گناہوں اور بد اعمالیوں سے پرہیز کر سکے اور زیادہ سے زیادہ اچھے عمل کر سکے،
لیکن جب موت کا وقت آئے اور انسان سمجھے کہ اب میرا بچنا مشکل ہے تو پھر اپنے اعمال کی بجائے،
اللہ کی رحمت ومغفرت کا امید وار ہو اور خوف وخشیت پر امید ورجا کا غلبہ ہو،
کیونکہ انسان اللہ کی رحمت کا محتاج ہے اور اس کی رحمت کے سبب ہی عمل قبول ہوں گے(اور گناہوں سے بخشش ملے گی،
)

   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7229   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.