الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
7. باب فِي الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ:
7. باب: سمندر کی موجوں کی طرح آنے والے فتنوں کے بیان میں۔
Chapter: The Tribulation That Will Come like Waves Of The Ocean
حدیث نمبر: 7271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن حاتم ، قالا: حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، قال: قال جندب : جئت يوم الجرعة، فإذا رجل جالس، فقلت: ليهراقن اليوم هاهنا دماء؟، فقال ذاك الرجل: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه، قلت: " بئس الجليس لي انت منذ اليوم تسمعني اخالفك وقد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تنهاني، ثم قلت: ما هذا الغضب؟، فاقبلت عليه واساله، فإذا الرجل حذيفة .وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ جُنْدُبٌ : جِئْتُ يَوْمَ الْجَرَعَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ، فَقُلْتُ: لَيُهْرَاقَنَّ الْيَوْمَ هَاهُنَا دِمَاءٌ؟، فَقَالَ ذَاكَ الرَّجُلُ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، إنه لحديث رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ، قُلْتُ: " بِئْسَ الْجَلِيسُ لِي أَنْتَ مُنْذُ الْيَوْمِ تَسْمَعُنِي أُخَالِفُكَ وَقَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَنْهَانِي، ثُمَّ قُلْتُ: مَا هَذَا الْغَضَبُ؟، فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ وَأَسْأَلُهُ، فَإِذَا الرَّجُلُ حُذَيْفَةُ .
محمد (بن سیرین) سے روایت ہے انھوں نے کہا: حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جرعہ کے دن وہاں آیا تو (وہاں) ایک شخص بیٹھا ہوا تھا۔میں نے کہا: آج یہاں بہت خونریزی ہو گی۔اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم!ہر گز نہیں ہو گی۔میں نے کہا: اللہ کی قسم!ضرورہو گی اس نے کہا: واللہ!ہر گز نہیں ہو گی، میں نے کہا واللہ!ضرورہوگی اس نے کہا: واللہ!ہرگز نہیں ہو گی، یہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے جو آپ نے مجھے ارشاد فرمائی تھی۔میں نے جواب میں کہا: آج تم میرے لیے آج کے بد ترین ساتھی (ثابت ہوئے) ہو۔تم مجھ سے سن رہے ہو کہ میں تمھاری مخالفت کرر ہا ہوں اور تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہےا س کی بنا پر مجھے روکتے نہیں؟پھر میں نے کہا: یہ غصہ کیسا؟چنانچہ میں (ٹھیک طرح سے) ان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تھے۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں واقعہ جرعہ کے دن آیا تو وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا چنانچہ میں نے کہا، آج یہاں خون ریزی ہو گی تو اس آدمی نے کہا، ہر گز نہیں اللہ کی قسم! میں نے کہا، کیوں نہیں اللہ کی قسم!اس نے کہا، ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں نے کہا، ضرور ہو گی اللہ کی قسم!اس نے کہا، ہر گز نہیں اللہ کی قسم! کیونکہ آپ کی حدیث ہے جو آپ نے مجھے سنائی ہے، میں نے کہا، آپ آج کے میرے برے ہم نشین ہیں، آپ سن رہیں ہیں۔ میں آپ کی ایسی چیز میں مخالفت کر رہا ہوں جو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکے ہیں، اس کے باوجود آپ مجھے روکتے نہیں ہیں؟ پھر میں نے دل میں کہا اس غصہ کا کیا فائدہ؟ اس لیے میں ان سے پوچھنے کے لیے ان کی طرف بڑھا تو وہ آدمی حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2893

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7271  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
يوم الجرعة سے مراد وہ دن ہے،
جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ پر ایک آدمی کو گورنر مقرر کر کے بھیجا تو لوگ،
کوفہ کے قریب جگہ،
جرعہ تک پہنچ گئے کہ یہ گورنر ہمیں قبول نہیں ہے،
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہماری درخواست یہ ہے کہ وہ ہم پر حضرت ابو موسیٰ اشعری کو والی مقرر کریں،
اس بنا پر،
حضرت جندب رضی اللہ عنہ کو خطرہ محسوس ہوا کہ یہاں باہمی جنگ و جدل ہوگا،
جس سے خون ریزی ہوگی،
کیونکہ اہل کوفہ بہت ضدی لوگ تھے،
اپنی بات پر اڑ جاتے تھے اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ حضرت عثمان حلیم اور بردبار ہیں،
اس لیے خون ریزی نہیں ہوگی،
کیونکہ حضرت حذیفہ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے یہ سمجھتے تھے کہ خون ریزی کا دروازہ حضرت عثمان کی شہادت سے کھلے گا اور حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے غیر شعوری اور لاعلمی کی صورت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت کو پسند نہیں کیا،
اس لیے حضرت حذیفہ کو نہ پہچانتے ہوئے،
ان پر ناراضی کا اظہار کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7271   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.