الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
7. باب فِي الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ:
باب: سمندر کی موجوں کی طرح آنے والے فتنوں کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، ومحمد بن العلاء ابو كريب جميعا، عن ابي معاوية ، قال ابن العلاء حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن حذيفة ، قال: كنا عند عمر، فقال: ايكم يحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة كما قال؟، قال: فقلت: انا، قال: إنك لجريء، وكيف قال؟، قال: قلت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " فتنة الرجل في اهله وماله ونفسه وولده وجاره، يكفرها الصيام والصلاة والصدقة، والامر بالمعروف والنهي عن المنكر "، فقال عمر: ليس هذا اريد إنما اريد التي تموج كموج البحر، قال: فقلت: ما لك ولها يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال: افيكسر الباب ام يفتح؟، قال: قلت: لا بل يكسر، قال: ذلك احرى ان لا يغلق ابدا، قال: فقلنا: لحذيفة هل كان عمر يعلم من الباب؟، قال: نعم، كما يعلم ان دون غد الليلة إني حدثته حديثا ليس بالاغاليط، قال: فهبنا ان نسال حذيفة من الباب، فقلنا لمسروق: سله فساله، فقال عمر "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كريب جميعا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ كَمَا قَالَ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا، قَالَ: إِنَّكَ لَجَرِيءٌ، وَكَيْفَ قَالَ؟، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، يُكَفِّرُهَا الصِّيَامُ وَالصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ "، فَقَالَ عُمَرُ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا لَكَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا، قَالَ: أَفَيُكْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ؟، قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ يُكْسَرُ، قَالَ: ذَلِكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ أَبَدًا، قَالَ: فَقُلْنَا: لِحُذَيْفَةَ هَلْ كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ؟، قَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ، قَالَ: فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ مَنِ الْبَابُ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ: سَلْهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ عُمَرُ "،
‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، انہوں نے کہا: تم میں سے کس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث یاد ہے فتنے کے باب میں؟ میں نے کہا: مجھ کو یاد ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم بڑے بہادر ہو بھلا کہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ میں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: آدمی کو جو فتنہ ہوتا ہے اس کے گھر والوں، مال، جان، اولاد اور ہمسایہ سے اس کا کفارہ ہو جاتا ہے روزہ، نماز، صدقہ، اچھی بات کا حکم کرنا اور بری بات سے منع کرنا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس فتنہ کو نہیں پوچھتا میں تو اس فتنہ کو پوچھتا ہوں جو موج مارے گا دریا کی موج کی طرح (یعنی اس کا اثر سب مسلمانوں کو پہنچے گا) میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ کو اس فتنہ سے کیا غرض ہے آپ کے اور اس کے درمیان تو ایک بند دروازہ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ دروازہ ٹوٹ جائے گا یا کھل جائے گا؟ میں نے کہا: نہیں وہ ٹوٹ جائے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسا ہے تو پھر کبھی بند نہ ہو گا (کیونکہ جب دروازہ ٹوٹ گیا تو بند کیسے ہو سکتا ہے)۔ شقیق نے کہا: ہم لوگوں نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا۔ فرمایا ہاں، جیسے یہ معلوم تھا کہ کل کہ دن کے بعد رات ہے۔ اور میں نے ان سے ایک حدیث بیان کی تھی جو لغو نہ تھی۔ شقیق نے کہا: ہم لوگ ڈرے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یہ پوچھنے میں کہ وہ دروازہ کون ہے؟ ہم نے مسروق سے کہا: تم پوچھو۔ انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ دروازہ عمر رضی اللہ عنہ کی ذات تھی۔
حدیث نمبر: 7269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا يحيى بن عيسى كلهم، عن الاعمش بهذا الإسناد نحو حديث ابي معاوية، وفي حديث عيسى، عن الاعمش، عن شقيق ، قال: سمعت حذيفة يقول:وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَفِي حَدِيثِ عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ:
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 7270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان، عن جامع بن ابي راشد ، والاعمش ، عن ابي وائل ، عن حذيفة ، قال: قال عمر: من يحدثنا، عن الفتنة واقتص الحديث بنحو حديثهم.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: مَنْ يُحَدِّثُنَا، عَنِ الْفِتْنَةِ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بنحو حديثهم.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن حاتم ، قالا: حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، قال: قال جندب : جئت يوم الجرعة، فإذا رجل جالس، فقلت: ليهراقن اليوم هاهنا دماء؟، فقال ذاك الرجل: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، قلت: بلى والله، قال: كلا والله، إنه لحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنيه، قلت: " بئس الجليس لي انت منذ اليوم تسمعني اخالفك وقد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تنهاني، ثم قلت: ما هذا الغضب؟، فاقبلت عليه واساله، فإذا الرجل حذيفة .وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ جُنْدُبٌ : جِئْتُ يَوْمَ الْجَرَعَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ، فَقُلْتُ: لَيُهْرَاقَنَّ الْيَوْمَ هَاهُنَا دِمَاءٌ؟، فَقَالَ ذَاكَ الرَّجُلُ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، قُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ، إنه لحديث رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِيهِ، قُلْتُ: " بِئْسَ الْجَلِيسُ لِي أَنْتَ مُنْذُ الْيَوْمِ تَسْمَعُنِي أُخَالِفُكَ وَقَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَنْهَانِي، ثُمَّ قُلْتُ: مَا هَذَا الْغَضَبُ؟، فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ وَأَسْأَلُهُ، فَإِذَا الرَّجُلُ حُذَيْفَةُ .
‏‏‏‏ محمد سے روایت ہے، جندب نے کہا: میں یوم الجرعہ (یعنی جس دن جرعہ میں فساد ہونے کو تھا، جرعہ ایک مقام ہے کوفہ میں جہاں کوفہ والے سعید بن عاص سے لڑنے کے لیے جمع ہوئے تھے جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو کوفہ کا حاکم کر کے بھیجا تھا) کوآیا ایک شخص کو دیکھا بیٹھے ہوئے، میں نے کہا: آج تو یہاں کئی خون ہوں گے۔ وہ شخص بولا: ہرگز نہیں اللہ کی قسم! خون نہ ہوں گے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! ضرور خون ہوں گے۔ وہ بولا: اللہ کی قسم! ہرگز خون نہ ہوں گے اور میں نے اس باب میں ایک حدیث سنی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمائی تھی۔ میں نے کہا: تو برا ساتھی ہے آج سے اس لیے کہ تو سنتا ہے میں تیرا خلاف کر رہا ہوں اور تو نے ایک حدیث سنی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور مجھے منع نہیں کرتا۔ پھر میں نے کہا: اس غصے سے کیا فائدہ؟ اور میں اس شخص کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا تو معلوم ہوا کہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ صحابی ہیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.