الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت 18. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ: باب: قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی قبر پر سے گزرے گا اور کہے گا: کاش! میں اس کی جگہ قبر میں ہوتا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے مجھ کو اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! دنیا فنا نہ ہو گی یہاں تک کہ آدمی قبر پر گزرے گا پھر اس پر لیٹے گا: اور کہے گا کاش! میں اس قبر والا ہوتا اور نہ ہو گا ساتھ اس کے دین مگر بلا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ قتل کرنے والا نہ جانے گا اس نے قتل کیوں کیا اور مقتول نہ جانے گا کہ وہ کیوں قتل ہوتا ہے۔“ (ایسا اندھا دھند فساد ہو گا لوگ ناحق مارے جائیں گے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میری جان ہے دنیا ختم نہ ہو گی یہاں تک کہ لوگوں پر ایک دن آئے گا کہ مارنے والا نہ جانے گا اس نے کیوں مارا اور جو مارا گیا وہ نہ جانے گا کیوں مارا گیا۔“ لوگوں نے کہا: یہ کیوں کر ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کشت وخون ہو گا، قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کعبہ کو خراب کرے گا ایک شخص حبش کا چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا۔“ (مراد ابی سینا کے کافر ہیں جو نصارٰی ہیں یا وسط حبش کے بت پرست۔ آخر زمانہ میں ان کا غلبہ ہو گا اور مسلمان دنیا سے اٹھ جائیں گے تب یہ مردود حبشی ایسا کام کرے گا)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ ایک شخص قحطان (ایک قبیلہ ہے) کا نکلے گا جو لوگوں کو اپنی لکڑی سے ہانکے گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دن رات ختم نہ ہوں گے یہاں تک کہ ایک شخص بادشاہ ہو گا جس کو جہجاہ کہیں گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہہ تم لڑو گے ایسے لوگوں سے جن کے منہ ڈھالوں جیسے ہوں گے اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم لڑو گے ایسے لوگوں سے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم لڑو گے ایسے لوگوں سے جب کے منہ ایسے ہوں گے جیسے ڈھالیں تہہ بتہ جمی ہوئیں۔“ (یعنی موٹے منہ گول گول مراد ترک لوگ ہیں جو چین کے قریب تاتار کے رہنے والے ہیں۔ یہ پیشین گوئی پوری ہوئی مسلمان ان سے لڑے ساتویں صدی ہجری میں)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم لڑو گے ایسے لوگوں سے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم لڑو گے ایسے لوگوں سے جن کی آنکھیں چھوٹی ناک موٹی اور چپٹی ہو گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ مسلمان ترکوں لڑیں گے جن کے وجوہ سپر کی طرح تہہ بتہہ ہوں گے، ان کا لباس بالوں کا ہو گا اور وہ چلیں گے بالوں میں۔“ (یعنی جوتے بھی بالوں کے ہوں گے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قیامت کے قریب ایسے لوگوں سے لڑو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔ ان کے منہ گویا ڈھالیں ہیں تہہ بتہہ، چہرے ان کے سرخ ہیں، آنکھیں چھوٹی ہیں۔“
ابونضرہ سے روایت ہے، ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے عراق والوں کے قفیز اور درہم نہ آئیں۔ ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مدی نہ آئے (مدی ایک پیمانہ ہے اسی طرح قفیز) ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: روم والے لوگ روک لیں گے۔ پھر تھوڑی دیر چپ ہو رہے، بعد اس کے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اخیر امت میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا (یعنی روپیہ اور اشرفیاں لوگوں کو) اور اس کو شمار نہ کرے گا۔“ جریر نے کہا: میں نے ابونضرہ اور ابوالعلاء سے پوچھا: کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ خلیفہ عمر بن عبدالعزیز ہے۔ انہوں نے کہا: نہیں (یہ امام مہدی ہیں جو امت کے اخیر زمانے میں پیدا ہوں گے۔ عمر بن عبدالعزیز تو اوائل میں تھے)۔
جریری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے خلیفوں میں سے ایک خلیفہ ایسا ہو گا جو مال کو لپ بھر بھر کر دے گا اس کو گنے گا نہیں۔“
سیدنا ابوسعید اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانہ میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال کو بانٹے گا اور شمار نہ کرے گا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو مجھ سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے جب وہ خندق کھود رہے تھے ان کا سر پونچھنے لگے اور فرماتے تھے: ”اے سمیہ کے بیٹے! تجھ پر بڑی مصیبت ہو گی، تجھ کو باغی گروہ قتل کرے گا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ وہ شخص سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ تھے اور «بوس» کے بدلے «ويس» ہے «ويس» کے معنی خرابی اور مصیبت۔
ام المؤمنین سیدہ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے: ”تجھ کو قتل کرے گا ایک باغی گروہ۔“ (باغی جو امام سے پھر جائے)۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کرتی ہیں۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل کرے گا عمار کو باغی گروہ۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہلاک کرے گا لوگوں کو یہ خاندان قریش میں سے۔“ اصحاب رضی اللہ عنہم نے کہا: پھر ہم کو کیا حکم ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ ان سے الگ رہیں تو بہتر ہے۔“
شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسریٰ (ایران کا بادشاہ) مر گیا اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ ہو گا اور جب قیصر (روم کا بادشاہ) مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہو گا اور یہ دونوں ملک مسلمان فتح کر لیں گے۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔“
زہری نے سفیان کی سند کے مطابق اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”البتہ مسلمانوں کی یا مؤمنوں کی (راوی کو شک ہے) ایک جماعت کسریٰ کے خزانے کو کھولے گی جو سفید محل میں ہے۔“ قتیبہ کی روایت میں مسلمانوں کی ہے بلا شک و شبہ۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے سنا ہے ایسا شہر جس کے ایک جانب خشکی ہے اور ایک جانب سمندر ہے؟“ اصحاب نے کہا: ہاں یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے (یعنی قسطنطینیہ ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ لڑیں گے اس شہر سے ستر ہزار سیدنا اسحاق کی اولاد سے، سو جب اس شہر کے پاس آئیں گے تو اتر پڑیں گے، سو ہتھیار سے نہ لڑیں گے اور نہ تیر ماریں گے «لا اله الا الله والله اكبر» کہیں گے، تو اس کی ایک طرف جو دریا میں ہے گر پڑے گی، پھر دوسری بار «لا اله الا الله والله اكبر» کہیں گے تو اس کی دوسری طرف گر پڑے گی۔ پھر تیسری بار «لا اله الا الله والله اكبر» کہیں گے تو ہر طرف سے کھل جائے گا۔ سو اس شہر میں گھس پڑیں گے اور لوٹیں گے جب لوٹ کے مال بانٹ رہے ہوں گے کہ اچانک ایک چیخنے والا آئے گا اور کہے گا: دجال نکلا، تو وہ ہر چیز کو چھوڑ دیں گے اور دجال کی طرف پلٹیں گے۔“
ثور بن یزید دیلمی سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لڑو گے یہود سے اور مارو گے ان کو یہاں تک کہ پتھر بولے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے آ اور اس کو مار ڈال۔“ (یہ قیامت کے قریب ہو گا)۔
عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ ”پتھر کہے گا: یہ میری آڑ میں ایک یہودی ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”یہودی تم سے لڑیں گے پھر تم ان پر غالب ہو گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ مسلمان یہود سے لڑیں گے۔ پھر مسلمان ان کو قتل کریں گے یہاں تک کہ یہودی کسی پتھر یا درخت کی آڑ میں چھپے گا، تو وہ پتھر یا درخت بولے گا: اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے ہے ایک یہودی ہے ادھر آ اور اس کو مار ڈال مگر غرقد کا درخت نہ بولے: گا (وہ ایک کانٹے دار درخت ہے جو بیت المقدس کی طرف بہت ہوتا ہے) وہ یہود کا درخت ہے۔“
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے سامنے جھوٹے پیدا ہوں گے۔“ ابوالاحوص کی روایت میں اتنا زیادہ ہے میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ وہ بولے: ہاں۔
سماک سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے، سماک نے کہا کہ میں نے اپنے بھائی سے سنا، وہ کہہ رہا تھا کہ جابر نے کہا: ان سے بچو (ایسا نہ ہو کہ ان جھوٹوں کے فریب میں آ جاؤ)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ قریب تیس کے دجال جھوٹے پیدا ہوں گے (دجال کے معنی مکار فریبی)َ ہر ایک یہ کہے گا: میں اللہ کا رسول ہوں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کرتے ہیں اور اس میں «يُبْعَثَ» کی جگہ «يَنْبَعِثَ» کا لفظ ہے۔
|