الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
2. باب الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ:
باب: بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر دھنسائے جانے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لقتيبة، قال إسحاق: اخبرنا وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن عبيد الله ابن القبطية ، قال: دخل الحارث بن ابي ربيعة، وعبد الله بن صفوان، وانا معهما على ام سلمة ام المؤمنين، فسالاها عن الجيش الذي يخسف به، وكان ذلك في ايام ابن الزبير، فقالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يعوذ عائذ بالبيت فيبعث إليه بعث، فإذا كانوا ببيداء من الارض خسف بهم "، فقلت: يا رسول الله، فكيف بمن كان كارها؟، قال: يخسف به معهم، ولكنه يبعث يوم القيامة على نيته "، وقال ابو جعفر: هي بيداء المدينة،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، قَالَ: دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ، وَأَنَا مَعَهُمَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، فَسَأَلَاهَا عَنِ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْبَيْتِ فَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ كَارِهًا؟، قَالَ: يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ، وَلَكِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى نِيَّتِهِ "، وَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: هِيَ بَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ،
‏‏‏‏ عبیداللہ بن قبطیہ سے روایت ہے، حارث بن ربیعہ اور عبداللہ بن صفوان دونوں ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اس لشکر کو جو دھنس جائے گا اور یہ اس زمانہ کا ذکر ہے جب سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ کے حاکم تھے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پناہ لے گا ایک پناہ لینے والا خانہ کعبہ کی (مراد امام مہدی علیہ السلام ہیں) اس کی طرف لشکر بھیجا جائے گا۔ وہ جب ایک میدان میں پہنچیں گے تو دھنس جائیں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو شخص زبردستی سے اس لشکر کے ساتھ ہو (دل میں برا جان کر)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: : وہ بھی ان کے ساتھ دھنس جائے گا لیکن قیامت کے دن اپنی نیت پر اٹھے گا۔ ابوجعفر نے کہا: مراد مدینہ کا میدان ہے۔
حدیث نمبر: 7241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا عبد العزيز بن رفيع بهذا الإسناد، وفي حديثه، قال: فلقيت ابا جعفر، فقلت: إنها إنما، قالت: ببيداء من الارض، فقال ابو جعفر: كلا والله إنها لبيداء المدينة.حَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِهِ، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا جَعْفَرٍ، فَقُلْتُ: إِنَّهَا إِنَّمَا، قَالَتْ: بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ، فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: كَلَّا وَاللَّهِ إِنَّهَا لَبَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ.
‏‏‏‏ عبدالعزیز بن رفیع سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ میں ابوجعفر سے ملا اور میں نے کہا: ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے تو زمیں کا ایک میدان کہا ہے۔ ابوجعفر نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! وہ مدینہ کا میدان ہے۔
حدیث نمبر: 7242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر واللفظ لعمرو، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن امية بن صفوان ، سمع جده عبد الله بن صفوان ، يقول: اخبرتني حفصة ، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه حتى إذا كانوا ببيداء من الارض يخسف باوسطهم، وينادي اولهم آخرهم ثم يخسف بهم، فلا يبقى إلا الشريد الذي يخبر عنهم "، فقال رجل: اشهد عليك انك لم تكذب على حفصة، واشهد على حفصة انها لم تكذب على النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ ، سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوْسَطِهِمْ، وَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ ثُمَّ يُخْسَفُ بِهِمْ، فَلَا يَبْقَى إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَشْهَدُ عَلَى حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: البتہ قصد کرے گا ایک لشکر اس خانہ کعبہ کا لڑائی کے لیے جب زمین کے صاف میدان میں پہنچیں گے تو لشکر کا قلب دھنس جائے گا اور مقدمہ یعنی آگے کا لشکر پیچھے والوں کو پکارے گا، پھر سب دھنس جائیں گے اور کوئی ان میں سے باقی نہ رہے گا، مگر ایک شخص ان سے چھٹا ہوا جو ان کا حال بیان کرے گا۔ ایک شخص یہ حدیث عبداللہ بن صفوان سے سن کر بولا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹ نہیں باندھا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا۔
حدیث نمبر: 7243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا الوليد بن صالح ، حدثنا عبيد الله بن عمرو ، حدثنا زيد بن ابي انيسة ، عن عبد الملك العامري ، عن يوسف بن ماهك ، اخبرني عبد الله بن صفوان ، عن ام المؤمنين ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " سيعوذ بهذا البيت يعني الكعبة قوم ليست لهم منعة، ولا عدد ولا عدة، يبعث إليهم جيش حتى إذا كانوا ببيداء من الارض خسف بهم "، قال يوسف: واهل الشام يومئذ يسيرون إلى مكة، فقال عبد الله بن صفوان: اما والله ما هو بهذا الجيش، قال زيد: وحدثني عبد الملك العامري ، عن عبد الرحمن بن سابط ، عن الحارث بن ابي ربيعة ، عن ام المؤمنين بمثل حديث يوسف بن ماهك، غير انه لم يذكر فيه الجيش الذي ذكره عبد الله بن صفوان.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَامِرِيِّ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَيَعُوذُ بِهَذَا الْبَيْتِ يَعْنِي الْكَعْبَةَ قَوْمٌ لَيْسَتْ لَهُمْ مَنَعَةٌ، وَلَا عَدَدٌ وَلَا عُدَّةٌ، يُبْعَثُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ "، قَالَ يُوسُفُ: وَأَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَئِذٍ يَسِيرُونَ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا هُوَ بِهَذَا الْجَيْشِ، قَالَ زَيْدٌ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ الْعَامِرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْجَيْشَ الَّذِي ذَكَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، (راوی نے نام نہیں لیا اور مراد سیدہ حفصہ ہیں یا سیدہ عائشہ یا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گھر یعنی کعبہ کی پناہ ایسے لوگ لیں گے جن کے پاس روک نہ ہو گی (یعنی دشمن کے روکنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں گے) نہ ان کا شمار بہت ہو گا، نہ سامان ہو گا۔ ان کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا۔ جب وہ زمین کے ایک صاف میدان میں پہنچیں گے تو دھنس جائیں گے۔ یوسف نے کہا: ان دنوں شام والے مکہ والوں سے لڑنے کے لیے آ رہے تھے (یعنی حجاج کا لشکر جو سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کو آتا تھا) عبداللہ بن صفوان نے کہا: وہ یہ لشکر نہیں ہے اللہ کی قسم! جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ دھنس جائے گا۔
حدیث نمبر: 7244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا القاسم بن الفضل الحداني ، عن محمد بن زياد ، عن عبد الله بن الزبير ، ان عائشة ، قالت: عبث رسول الله صلى الله عليه وسلم في منامه، فقلنا: يا رسول الله، صنعت شيئا في منامك لم تكن تفعله؟، فقال: " العجب إن ناسا من امتي يؤمون بالبيت برجل من قريش، قد لجا بالبيت حتى إذا كانوا بالبيداء خسف بهم "، فقلنا: يا رسول الله، إن الطريق قد يجمع الناس، قال: " نعم، فيهم المستبصر والمجبور، وابن السبيل يهلكون مهلكا واحدا، ويصدرون مصادر شتى يبعثهم الله على نياتهم ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: عَبَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنَامِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَنَعْتَ شَيْئًا فِي مَنَامِكَ لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ؟، فَقَالَ: " الْعَجَبُ إِنَّ نَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَؤُمُّونَ بِالْبَيْتِ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، قَدْ لَجَأَ بِالْبَيْتِ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ خُسِفَ بِهِمْ "، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الطَّرِيقَ قَدْ يَجْمَعُ النَّاسَ، قَالَ: " نَعَمْ، فِيهِمُ الْمُسْتَبْصِرُ وَالْمَجْبُورُ، وَابْنُ السَّبِيلِ يَهْلِكُونَ مَهْلَكًا وَاحِدًا، وَيَصْدُرُونَ مَصَادِرَ شَتَّى يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ عَلَى نِيَّاتِهِمْ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوتے میں اپنے ہاتھ پاؤں ہلائے۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے سوتے میں وہ کام کیا جو نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعجب ہے کچھ لوگ میری امت کے ایک شخص کے لیے کعبہ کا قصد کریں گے جو قریش میں سے ہو گا اور پناہ لے گا خانہ کعبہ کی۔ جب وہ بیداء میں پہنچیں گے (بیداء صاف میدان) تو دھنس جائیں گے۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی راہ میں تو سب قسم کے لوگ چلتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ان میں ایسے لوگ ہوں گے جو قصداً آئے ہوں گے اور جو مجبوری سے آئے ہوں گے اور مسافر بھی ہوں گے لیکن یہ سب ایک بارگی ہلاک ہو جائیں گے پھر (قیامت کے دن) مختلف نیتوں پر اللہ ان کو اٹھائے گا . (اس حدیث سے یہ نکلا کہ ظالموں اور فاسقوں سے دور رہنے میں بچاؤ ہے ورنہ ان کے ساتھ ہلاکت کا ڈر ہے)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.