الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
28. باب مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ:
باب: صور کے دونوں پھونک میں کتنا فاصلہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 7414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بين النفختين اربعون "، قالوا يا ابا هريرة: اربعون يوما، قال: ابيت، قالوا: اربعون شهرا، قال: ابيت، قالوا: اربعون سنة، قال: ابيت، ثم ينزل الله من السماء ماء، فينبتون كما ينبت البقل، قال: وليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا، وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ "، قَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: أَبَيْتُ، ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ، قَالَ: وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا، وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صور کے دونوں پھونکوں کے بیچ میں چالیس کا فرق ہو گا۔ لوگوں نے کہا: اے ابوہریرہ! چالیس دن کا؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہتا، پھر لوگوں نے کہا: چالیس مہینے کا؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہتا، پھر لوگوں نے کہا: چالیس برس کا؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہتا، (یعنی مجھے اس کا تعین معلوم نہیں)۔ پھر آسمان سے ایک پانی برسے گا اس سے لوگ ایسے پیدا ہوں گے جیسے سبزہ اگ آتا ہے۔ انہوں نے کہا: آدمی کے بدن میں کوئی چیز ایسی نہیں جو گل نہ جائے مگر ایک ہڈی وہ ریڑھ کی ہڈی ہے، اسی ہڈی سے قیامت کے دن لوگ پیدا ہوں گے۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: اس میں سے پیغمبر مستثنیٰ ہیں ان کے اجسام کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے)۔
حدیث نمبر: 7415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كل ابن آدم ياكله التراب إلا عجب الذنب منه خلق وفيه يركب ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يُرَكَّبُ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا۔
حدیث نمبر: 7416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الإنسان عظما لا تاكله الارض ابدا، فيه يركب يوم القيامة "، قالوا: اي عظم هو يا رسول الله؟، قال: " عجب الذنب ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ عَظْمًا لَا تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ أَبَدًا، فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالُوا: أَيُّ عَظْمٍ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " عَجْبُ الذَّنَبِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے بدن میں ایک ہڈی ہے جس کو زمین نہیں کھاتی۔ اسی سے جوڑا جائے گا قیامت کے دن۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ کون سی ہڈی ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈھڈی کی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.