الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدنيا سجن المؤمن وجنة الكافر ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا قید خانہ ہے مومن کے لیے اور جنت ہے کافر کے لیے۔
حدیث نمبر: 7418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بالسوق داخلا من بعض العالية، والناس كنفته فمر بجدي اسك ميت، فتناوله فاخذ باذنه، ثم قال: " ايكم يحب ان هذا له بدرهم "، فقالوا: ما نحب انه لنا بشيء، وما نصنع به، قال: " اتحبون انه لكم؟ "، قالوا: والله لو كان حيا كان عيبا فيه لانه اسك، فكيف وهو ميت؟، فقال: " فوالله للدنيا اهون على الله من هذا عليكم "،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلًا مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ، وَالنَّاسُ كَنَفَتَهُ فَمَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ، فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ "، فَقَالُوا: مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِهِ، قَالَ: " أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ؟ "، قَالُوا: وَاللَّهِ لَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ عَيْبًا فِيهِ لِأَنَّهُ أَسَكُّ، فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ؟، فَقَالَ: " فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ "،
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں سے گزرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آ رہے تھے کسی عالیہ کی طرف سے (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو مدینہ کے باہر بلندی پر واقع ہیں) اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک طرف یا دونوں طرف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بھیڑ کا بچہ چھوٹے کان والا مردہ دیکھا، اس کا کان پکڑا پھر فرمایا: تم میں سے کون یہ لیتا ہے ایک درہم کو؟ لوگوں نے عرض کیا: ہم ایک درہم سے کم میں بھی اس کو لینا نہیں چاہتے (یعنی کسی چیز کے بدلے) اور ہم اس کو کیا کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم چاہتے ہو کہ یہ تم کو مل جائے؟ لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر یہ زندہ ہوتا تب بھی اس میں عیب تھا کہ کان اس کے بہت چھوٹے ہیں پھر مرنے پر اس کو کون لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! دنیا اللہ جل جلالہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جیسے یہ تمہارے نزدیک۔
حدیث نمبر: 7419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى العنزي ، وإبراهيم بن محمد بن عرعرة السامي ، قالا: حدثنا عبد الوهاب يعنيان الثقفي ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، غير ان في حديث الثقفي: فلو كان حيا كان هذا السكك به عيبا.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِيَانِ الثَّقَفِيَّ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ: فَلَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ هَذَا السَّكَكُ بِهِ عَيْبًا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقرا الهاكم التكاثر قال: يقول ابن آدم: " مالي مالي، قال: وهل لك يابن آدم من مالك إلا ما اكلت، فافنيت او لبست، فابليت او تصدقت، فامضيت "،حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: " مَالِي مَالِي، قَالَ: وَهَلْ لَكَ يَابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ، فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ، فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ، فَأَمْضَيْتَ "،
‏‏‏‏ مطرف سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے، وہ کہتے تھے: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم «أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ» پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کہتا ہے مال میرا، مال میرا اور اے آدمی! تیرا مال کیا ہے؟ تیرا مال وہی ہے جو تو نے کھایا اور فنا کیا یا پہنا اور پرانا کیا یا صدقہ دیا اور چھٹی کی۔
حدیث نمبر: 7421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة وقالا جميعا حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد . ح وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثنا ابي كلهم، عن قتادة ، عن مطرف ، عن ابيه ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر بمثل حديث همام.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَمَّامٍ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني سويد بن سعيد ، حدثني حفص بن ميسرة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يقول العبد مالي مالي، إنما له من ماله ثلاث ما اكل، فافنى او لبس فابلى او اعطى، فاقتنى وما سوى ذلك، فهو ذاهب وتاركه للناس "،حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِي مَالِي، إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَكَلَ، فَأَفْنَى أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى أَوْ أَعْطَى، فَاقْتَنَى وَمَا سِوَى ذَلِكَ، فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ کہتا ہے مال میرا، مال میرا، حالانکہ اس کا مال تین چیزیں ہیں: جو کھایا اور فنا کیا اور جو پہنا اور پرانا کیا اور جو اللہ کی راہ میں دیا اور جمع کیا۔ اس کے سوا تو وہ جانے والا ہے اور چھوڑ جانے والا ہے لوگوں کے لیے۔
حدیث نمبر: 7423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه ابو بكر بن إسحاق ، اخبرنا ابن ابي مريم ، اخبرنا محمد بن جعفر ، اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
‏‏‏‏ علاء بن عبدالرحمٰن سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 7424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وزهير بن حرب كلاهما، عن ابن عيينة ، قال يحيى اخبرنا سفيان بن عيينة، عن عبد الله بن ابي بكر ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتبع الميت ثلاثة، فيرجع اثنان ويبقى واحد يتبعه اهله وماله وعمله، فيرجع اهله وماله ويبقى عمله ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عَمَلُهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردے کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں پھر دو لوٹ آتی ہیں اور ایک رہ جاتی ہے اس کے ساتھ، اس کے گھر والے اور مال اور عمل، تو گھر والے اور مال تو لوٹ جاتے ہیں اور عمل اس کے ساتھ رہ جاتا ہے۔ (پس رفاقت پوری عمل کرتا ہے اسی کے لیے انسان کو کوشش کرنی چاہیے اور لڑکے، بالے بچے، مال و دولت یہ سب زندگی کے ساتھی ہیں مرنے کے بعد کچھ کام نہیں ان میں دل لگانا بے عقلی ہے)۔
حدیث نمبر: 7425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى بن عبد الله يعني ابن حرملة بن عمران التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، ان المسور بن مخرمة اخبره، ان عمرو بن عوف وهو حليف بني عامر بن لؤي، وكان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث ابا عبيدة بن الجراح إلى البحرين ياتي بجزيتها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو صالح اهل البحرين وامر عليهم العلاء بن الحضرمي، فقدم ابو عبيدة بمال من البحرين، فسمعت الانصار بقدوم ابي عبيدة، فوافوا صلاة الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف، فتعرضوا له فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآهم، ثم قال: " اظنكم سمعتم ان ابا عبيدة قدم بشيء من البحرين؟، فقالوا: اجل يا رسول الله، قال: " فابشروا واملوا ما يسركم، فوالله ما الفقر اخشى عليكم، ولكني اخشى عليكم ان تبسط الدنيا عليكم كما بسطت على من كان قبلكم، فتنافسوها كما تنافسوها وتهلككم كما اهلكتهم "،حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيَّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ، فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، ثُمَّ قَالَ: " أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ؟، فَقَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ "،
‏‏‏‏ سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کی طرف بھیجا وہاں کا جزیہ لانے کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کر لی تھی بحرین والوں سے اور ان پر حاکم کیا تھا علاء بن حضرمی کو، پھر ابوعبیدہ وہ مال لے کر آئے بحرین سے، یہ خبر انصار کو پہنچی۔ انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو انصار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر تبسم فرمایا پھر فرمایا: میں سمجھتا ہوں تم نے سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ مال لے کر آئے ہیں۔ (اور تم اسی خیال سے آج جمع ہوئے کہ مال ملے گا)۔ انہوں نے کہا: بے شک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اور امید رکھو اس بات کی جس سے خوش ہو گے تم، تو اللہ کی قسم! فقیری کا مجھے تم پر ڈر نہیں لیکن مجھے اس کا ڈر ہے کہ کہیں دنیا تم پر کشادہ ہو جائے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ ہوئی تھی پھر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو جیسے پہلے لوگوں نے حسد کیا تھا اور ہلاک کر دے تم کو جیسے ان کو ہلاک کیا تھا۔
حدیث نمبر: 7426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد جميعا، عن يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح . ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب كلاهما، عن الزهري بإسناد يونس، ومثل حديثه غير ان في حديث صالح، وتلهيكم كما الهتهم.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ، وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ، وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ.
‏‏‏‏ زہری سے یونس کی سند کے مطابق روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ غافل کر دے تم کو جیسے پہلے لوگوں کو غافل کر دیا تھا۔
حدیث نمبر: 7427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن سواد العامري ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان بكر بن سوادة حدثه، ان يزيد بن رباح هو ابو فراس مولى عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا فتحت عليكم فارس والروم اي قوم انتم؟، قال عبد الرحمن بن عوف نقول: كما امرنا الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " او غير ذلك تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون، او نحو ذلك ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين، فتجعلون بعضهم على رقاب بعض ".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ: كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ، فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب فارس اور روم فتح ہو جائیں گے تو تم کیا کہو گے؟ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم وہی کہیں گے جو اللہ تعالیٰ نے ہم کو حکم کیا (یعنی اس کا شکر کریں گے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کچھ نہیں کہتے، رشک کرو گے پھر حسد کرو گے پھر بگاڑو گے دوستوں سے پھر دشمنی کرو گے دوستوں سے پھر دشمنی کرو گے۔ یا ایسا ہی کچھ فرمایا پھر مسکین مہاجرین کے پاس ہو جاؤ گے اور ایک کو دوسروں کا حکم بناؤ گے۔
حدیث نمبر: 7428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، قال قتيبة: حدثنا، وقال يحيى: اخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نظر احدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق، فلينظر إلى من هو اسفل منه ممن فضل عليه "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخَلْقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے دوسرے کو دیکھے جو اپنے سے زیادہ ہو مال اور صورت میں تو اس کو دیکھے جو اپنے سے کم ہو مال اور صورت میں۔ (تاکہ اللہ کا شکر پیدا ہو اور علم اور تقویٰ میں اس کو دیکھے جو اپنے سے زیادہ ہو)۔
حدیث نمبر: 7429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابي الزناد سواء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ سَوَاءً.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انظروا إلى من اسفل منكم، ولا تنظروا إلى من هو، فوقكم فهو اجدر ان لا تزدروا نعمة الله "، قال ابو معاوية: عليكم.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ، فَوْقَكُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: عَلَيْكُمْ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کو دیکھو جو تم سے کم ہے (مال اور دولت میں اور حسن و جمال میں اور بال بچوں میں) اور اس کو مت دیکھو جو تم سے زیادہ ہے۔ اگر ایسا کرو گے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ سمجھو گے اپنے اوپر۔
حدیث نمبر: 7431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا همام ، حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، حدثني عبد الرحمن بن ابي عمرة ، ان ابا هريرة حدثه انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن ثلاثة في بني إسرائيل ابرص، واقرع، واعمى، فاراد الله ان يبتليهم، فبعث إليهم ملكا، فاتى الابرص، فقال: اي شيء احب إليك؟، قال: لون حسن، وجلد حسن، ويذهب عني الذي قد قذرني الناس، قال: فمسحه، فذهب عنه قذره واعطي لونا حسنا وجلدا حسنا، قال: فاي المال احب إليك؟، قال: الإبل او قال: البقر شك إسحاق إلا ان الابرص او الاقرع، قال احدهما: الإبل وقال الآخر: البقر، قال: فاعطي ناقة عشراء، فقال: بارك الله لك فيها، قال: فاتى الاقرع، فقال: اي شيء احب إليك؟، قال: شعر حسن، ويذهب عني هذا الذي قد قذرني الناس، قال: فمسحه فذهب عنه واعطي شعرا حسنا، قال: فاي المال احب إليك؟، قال: البقر، فاعطي بقرة حاملا، فقال: بارك الله لك فيها، قال: فاتى الاعمى، فقال: اي شيء احب إليك؟، قال: ان يرد الله إلي بصري فابصر به الناس، قال: فمسحه فرد الله إليه بصره، قال: فاي المال احب إليك؟، قال: الغنم، فاعطي شاة والدا، فانتج هذان وولد هذا، قال: فكان لهذا واد من الإبل، ولهذا واد من البقر، ولهذا واد من الغنم، قال: ثم إنه اتى الابرص في صورته وهيئته، فقال رجل مسكين: قد انقطعت بي الحبال في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله، ثم بك اسالك بالذي اعطاك اللون الحسن والجلد الحسن والمال بعيرا، اتبلغ عليه في سفري؟، فقال: الحقوق كثيرة، فقال له: كاني اعرفك، الم تكن ابرص يقذرك الناس فقيرا، فاعطاك الله، فقال: إنما ورثت هذا المال كابرا، عن كابر، فقال: إن كنت كاذبا فصيرك الله إلى ما كنت، قال: واتى الاقرع في صورته، فقال له مثل ما قال لهذا، ورد عليه مثل ما رد على هذا، فقال: إن كنت كاذبا، فصيرك الله إلى ما كنت، قال: واتى الاعمى في صورته وهيئته، فقال: رجل مسكين وابن سبيل انقطعت بي الحبال في سفري، فلا بلاغ لي اليوم إلا بالله، ثم بك اسالك بالذي رد عليك بصرك شاة، اتبلغ بها في سفري؟، فقال: قد كنت اعمى فرد الله إلي بصري، فخذ ما شئت ودع ما شئت، فوالله لا اجهدك اليوم شيئا اخذته لله، فقال: امسك مالك، فإنما ابتليتم فقد رضي عنك وسخط على صاحبيك ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ، وَأَقْرَعَ، وَأَعْمَى، فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا، فَأَتَى الْأَبْرَصَ، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: لَوْنٌ حَسَنٌ، وَجِلْدٌ حَسَنٌ، وَيَذْهَبُ عَنِّي الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، قَالَ: فَمَسَحَهُ، فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا، قَالَ: فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: الْإِبِلُ أَوَ قَالَ: الْبَقَرُ شَكَّ إِسْحَاقُ إِلَّا أَنَّ الْأَبْرَصَ أَوِ الْأَقْرَعَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: الْإِبِلُ وَقَالَ الْآخَرُ: الْبَقَرُ، قَالَ: فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ، فَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا، قَالَ: فَأَتَى الْأَقْرَعَ، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: شَعَرٌ حَسَنٌ، وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا الَّذِي قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، قَالَ: فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا، قَالَ: فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: الْبَقَرُ، فَأُعْطِيَ بَقَرَةً حَامِلًا، فَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا، قَالَ: فَأَتَى الْأَعْمَى، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ، قَالَ: فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ، قَالَ: فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟، قَالَ: الْغَنَمُ، فَأُعْطِيَ شَاةً وَالِدًا، فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا، قَالَ: فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنَ الْإِبِلِ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْبَقَرِ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ: قَدِ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا، أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي؟، فَقَالَ: الْحُقُوقُ كَثِيرَةٌ، فَقَالَ لَهُ: كَأَنِّي أَعْرِفُكَ، أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا، فَأَعْطَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ كَابِرًا، عَنْ كَابِرٍ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ، قَالَ: وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا، وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَى هَذَا، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا، فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ، قَالَ: وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ: رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلَا بَلَاغَ لِي الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً، أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي؟، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي، فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ، فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ مَالَكَ، فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِيَ عَنْكَ وَسُخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کے لوگوں میں تین آدمی تھے ایک کوڑھی سفید داغ والا، دوسرا گنجا، تیسرا اندھا، سو اللہ نے چاہا کہ ان کو آزمائے تو ان کے پاس فرشتہ بھیجا سو وہ سفید داغ والے کے پاس آیا پھر اس نے کہا: کہ تجھ کو کون سی چیز بہت پیاری ہے؟ اس نے کہا: اچھا رنگ اور اچھی کھال اور مجھ سے یہ بیماری دور ہو جائے جس کے سبب لوگ مجھ سے گھن کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک فرشتہ نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کی گھن دور ہو گئی اور اس کو اچھا رنگ اور اچھی کھال دی گئی۔ فرشتہ نے کہا: کون سا مال تجھ کو بہت پسند ہے؟ اس نے کہا: اونٹ یا گائے۔ اسحاق بن عبداللہ اس حدیث کے ایک راوی کو شک پڑ گیا کہ اس نے اونٹ مانگا یا گائے، لیکن سفید داغ والے یا گنجے نے ان میں سے ایک نے اونٹ کہا، دوسرے نے گائے، سو اس کو دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی۔ پھر کہا: اللہ تعالیٰ تیرے واسطے اس میں برکت دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتہ پھر گنجے کے پاس آیا سو کہا: کون سی چیز تجھ کو بہت پسند آتی ہے؟ اس نے کہا: اچھے بال اور یہ بیماری جاتی رہے جس کے سبب سے لوگ مجھ سے گھناتے ہیں۔ پھر اس نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کو اچھے بال ملے۔ فرشتہ نے کہا: کہ کون سا مال تجھ کو بھاتا ہے۔ اس نے کہا کہ گائے؟ سو اس کو گابھن گائے ملی۔ فرشتہ نے کہا: اللہ تیرے مال میں برکت دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر فرشتہ اندھے کے پاس آیا سو کہا کہ تجھ کو کون سی چیز بہت پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ میری آنکھ میں روشنی دے تو میں اس کے سبب لوگوں کو دیکھوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر فرشتہ نے اس پر ہاتھ ملا سو اس کو اللہ تعالیٰ نے روشنی دی۔ فرشتہ نے کہا کہ کون سا مال تجھ کو بہت پسند ہے؟ اس نے کہا: بھیڑ بکری۔ تو اس کو گابھن بکری ملی۔ پھر اونٹنی اور گائے اور بکری بھی جنی۔ پھر ہوتے ہوتے سفید داغ والے کے جنگل بھر اونٹ ہو گئے اور گنجے کے جنگل بھر گائے بیل ہو گئے اور اندھے کے جنگل بھر بکریاں ہو گئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعد مدت کے وہی فرشتہ سفید داغ والے کے پاس اپنی اگلی صورت اور شکل میں آیا، سو اس نے کہا کہ میں محتاج آدمی ہوں سفر میں میرے تمام اسباب کٹ گئے (یعنی تدبیریں جاتی رہیں اور مال اور اسباب نہ رہا) سو آج منزل پر پہنچنا مجھ کو ممکن نہیں بدوں اللہ کی مدد کے پھر بدوں تیرے کرم کے۔ میں تجھ سے مانگتا ہوں اسی کے نام پر جس نے تجھ کو ستھرا رنگ اور ستھری کھال اور مال اونٹ دئیے، ایک اونٹ دے جو میرے سفر میں کام آئے۔ اس نے اس سے کہا: لوگوں کے حق مجھ پر بہت ہیں (یعنی قرضدار ہوں یا گھربار کے خرچ سے مال زیادہ نہیں جو تجھ کو دوں)۔ پھر فرشتہ نے کہا: البتہ میں تجھ کو پہچانتا ہوں بھلا کیا تو محتاج کوڑھی نہ تھا کہ تجھ سے لوگ گھناتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے تجھ کو یہ مال دیا۔ اس نے جواب دیا: کہ میں نے تو یہ مال اپنے باپ دادا سے پایا ہے جو کئی پشت سے بڑے آدمی تھے۔ فرشتہ نے کہا: اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھ کو ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اسی اپنی صورت اور شکل میں پھر اس سے کہا: جیسا سفید داغ والے سے کہا تھا۔ اس نے وہی جواب دیا جو سفید داغ والے نے دیا تھا۔ فرشتہ نے کہا: اگر تو جھوٹا ہو تو اللہ تجھ کو ویسا ہی کر ڈالے جیسا تو تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور فرشتہ اندھے کے پاس گیا اپنی اسی صورت اور شکل میں پھر فرشتہ نے کہا: میں محتاج آدمی اور مسافر ہوں میرے سفر میں سب وسیلے اور تدبیریں کٹ گئیں سو مجھ کو آج منزل پر پہنچنا بغیر اللہ کی مدد اور تیرے کرم کے مشکل ہے۔ سو میں تجھ سے اس اللہ کے نام پر جس نے تجھ کو آنکھ دی ایک بکری مانگتا ہوں کہ میرے سفر میں وہ کام آئے۔ اس نے کہا: بے شک میں اندھا تھا اللہ نے مجھ کو آنکھ دی تو لے جا ان بکریوں میں سے جتنا تیرا جی چاہے اور چھوڑ جا بکریوں میں سے جتنا تیرا جی چاہے۔ اللہ کی قسم! آج جو چیز تو اللہ کی راہ میں لے گا میں تجھ کو مشکل میں نہیں ڈالوں گا (یعنی تیرا ہاتھ نہ پکڑوں گا) سو فرشتہ نے کہا: اپنا مال رہنے دے تم تینوں آدمی صرف آزمائے گئے تھے۔ سو تجھ سے تو البتہ اللہ راضی ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہوا۔
حدیث نمبر: 7432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعباس بن عبد العظيم ، واللفظ لإسحاق، قال عباس: حدثنا، وقال إسحاق: اخبرنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا بكير بن مسمار ، حدثني عامر بن سعد ، قال: كان سعد بن ابي وقاص في إبله، فجاءه ابنه عمر، فلما رآه سعد، قال: اعوذ بالله من شر هذا الراكب، فنزل، فقال له: انزلت في إبلك وغنمك وتركت الناس يتنازعون الملك بينهم، فضرب سعد في صدره، فقال اسكت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله يحب العبد التقي الغني الخفي ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ ، وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ، قَالَ عَبَّاسٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: كَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي إِبِلِهِ، فَجَاءَهُ ابْنُهُ عُمَرُ، فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاكِبِ، فَنَزَلَ، فَقَالَ لَهُ: أَنَزَلْتَ فِي إِبِلِكَ وَغَنَمِكَ وَتَرَكْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْكَ بَيْنَهُمْ، فَضَرَبَ سَعْدٌ فِي صَدْرِهِ، فَقَالَ اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ ".
‏‏‏‏ عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے، سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں تھے اتنے میں ان کا بیٹا عمر آیا (یہ عمر بن سعد وہی ہے جو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے لڑا اور جس نے دنیا کے لیے اپنی آخرت برباد کی) جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا تو کہا: پناہ مانگتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کی اس سوار کے شر سے۔ پھر وہ اترا اور بولا: تم اپنے اونٹوں اور بکریوں میں اترے ہو اور لوگوں کو چھوڑ دیا وہ سلطنت کے لیے جھگڑ رہے ہیں (یعنی خلافت اور حکومت کے لیے) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر مارا اور کہا: چپ رہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ دوست رکھتا ہے اس بندہ کو جو پرہیز گار ہے، مالدار ہے۔ چھپا بیٹھا ہے ایک کونے میں (فساد اور فتنے کے وقت) اور دنیا کے لیے اپنا ایمان نہیں بگاڑتا۔ (افسوس ہے کہ عمر بن سعد نے اپنے باپ کی نصیحت کو فراموش کیا اور دنیا کی طمع میں آخر ت بھی خراب کی۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: مالدار سے یہ مراد ہے کہ دل اس کا غنی ہو اور قاضی رحمہ اللہ نے کہا: مالدار سے ظاہری معنی مراد ہے۔)
حدیث نمبر: 7433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا المعتمر ، قال: سمعت إسماعيل ، عن قيس ، عن سعد . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، وابن بشر ، قالا: حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: " والله إني لاول رجل من العرب رمى بسهم في سبيل الله، ولقد كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام ناكله إلا ورق الحبلة، وهذا السمر حتى إن احدنا ليضع كما تضع الشاة، ثم اصبحت بنو اسد تعزرني على الدين لقد خبت إذا وضل عملي ولم يقل ابن نمير إذا "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَابْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَقَدْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ، وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا "،
‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے تھے: قسم اللہ کی میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیر مارا اللہ کی راہ میں اور ہم جہاد کرتے تھے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہ ہوتا مگر پتے حبلہ اور سمر کے (یہ دونوں جنگلی درخت ہیں) یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی ایسا پاخانہ پھرتا جیسے بکری پھرتی ہے۔ پھر آج بنو اسد کے لوگ (یعنی زبیر رضی اللہ عنہ کی اولاد) مجھ کو دین کی باتیں سکھلاتے ہیں یا دین کے لیے تنبیہ کرتے ہیں یا سزا دینا چاہتے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو بالکل نقصان میں پڑا اور میری محنت ضائع ہو گئی۔
حدیث نمبر: 7434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يحيي بن يحيي ، اخبرنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد بهذا الإسناد، وقال: حتى إن كان احدنا ليضع كما تضع العنز ما يخلطه بشيء.وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الْعَنْزُ مَا يَخْلِطُهُ بِشَيْءٍ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی پاخانہ پھرتا جیسے بکری پھرتی ہے اس میں کچھ نہ ملا ہوتا (یعنی خالص پتے ہوتے)۔
حدیث نمبر: 7435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، عن خالد بن عمير العدوي ، قال: خطبنا عتبة بن غزوان ، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد، فإن الدنيا قد آذنت بصرم، وولت حذاء ولم يبق منها إلا صبابة كصبابة الإناء يتصابها صاحبها، وإنكم منتقلون منها إلى دار لا زوال لها، فانتقلوا بخير ما بحضرتكم، فإنه قد ذكر لنا ان الحجر يلقى من شفة جهنم فيهوي فيها سبعين عاما لا يدرك لها قعرا، ووالله لتملان افعجبتم ولقد ذكر لنا ان ما بين مصراعين من مصاريع الجنة مسيرة اربعين سنة، ولياتين عليها يوم وهو كظيظ من الزحام، ولقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الشجر حتى قرحت اشداقنا، فالتقطت بردة فشققتها بيني وبين سعد بن مالك، فاتزرت بنصفها واتزر سعد بنصفها، فما اصبح اليوم منا احد إلا اصبح اميرا على مصر من الامصار، وإني اعوذ بالله ان اكون في نفسي عظيما وعند الله صغيرا، وإنها لم تكن نبوة قط إلا تناسخت حتى يكون آخر عاقبتها ملكا، فستخبرون وتجربون الامراء بعدنا "،حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ، وَوَلَّتْ حَذَّاءَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا، وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا، فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ، فَإِنَّهُ قَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا، وَوَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزِّحَامِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا، فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا، فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَى مِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ، وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا، وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْكًا، فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَاءَ بَعْدَنَا "،
‏‏‏‏ خالد بن عمیر عدوی سے روایت ہے، عتبہ بن عروان نے (جو امیر تھے بصرہ کے) ہم کو خطبہ سنایا تو اللہ تعالیٰ کی ثنا کی پھر کہا بعد حمد وصلوۃ کے۔ معلوم ہو کہ دینا نے خبر دی ختم ہونے کی اور دنیا میں سے کچھ باقی نہ رہا مگر جیسے برتن میں کچھ بچا ہوا پانی رہ جاتا ہے جس کو اس کا صاحب بچا رکھتا ہے اور تم دنیا سے ایسے گھر کو جانے والے ہو جس کو زوال نہیں تو اپنے ساتھ نیکی کر کے لے جاؤ اس لیے کہ ہم سے بیان کیا گیا کہ پتھر ایک کنارے سے جہنم کے ڈالا جائے گا اور ستر برس تک اس میں اترتا جائے گا۔ اور اس کی تہہ کو نہ پہنچے گا۔ اللہ کی قسم! جہنم بھری جائے گی، کیا تم تعجب کرتے ہو اور ہم سے بیان کیا گیا کہ جنت کے ایک کنارے سے لے کر دوسرے کنارے تک چالیس برس کی راہ ہے اور ایک دن ایسا آئے گا کہ جنت لوگوں کے ہجوم سے بھری ہو گی اور تو نے دیکھا ہوتا میں ساتواں تھا سات شخصوں میں سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہمارا کھانا کچھ نہ تھا سوائے درخت کے پتوں کے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئی (بوجہ پتوں کی حرارت اور سختی کے) میں نے ایک چادر پائی اور اس کو پھاڑ کر دو ٹکڑے کئے۔ ایک ٹکڑے کا میں نے تہبند بنایا اور دوسرے ٹکڑے کا سعد بن مالک نے۔ اب آج کے رواز کوئی ہم میں سے ایسا نہیں ہے کہ کسی شہر کا حاکم نہ ہو اور میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی، اس بات سے کہ میں اپنے تئیں بڑا سمجھوں اور اللہ کے نزدیک چھوٹا ہوں اور بے شک کسی پیغمبر کی نبوت (دنیا میں) ہمیشہ نہیں رہی بلکہ نبوت کا اثر (تھوڑی مدت میں) جاتا رہا یہاں تک کہ آخری انجام اس کا یہ ہوا کہ وہ سلطنت ہو گئی تو تم قریب پاؤ گے اور تجربہ کرو گے ان امیروں کا جو ہمارے بعد آئیں گے (کہ ان میں دین کی باتیں جو نبوت کا اثر ہے نہ رہیں گی اور وہ بالکل دنیا دار ہو جائیں گے)۔
حدیث نمبر: 7436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن عمر بن سليط ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، عن خالد بن عمير ، وقد ادرك الجاهلية، قال: خطب عتبة بن غزوان وكان اميرا على البصرة، فذكر نحو حديث شيبان.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، وَقَدْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ، قَالَ: خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْبَصْرَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ.
‏‏‏‏ سیدنا خالد بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جاہلیت کا زمانہ پایا تھا وہ حاکم تھے بصرہ کے، پھر بیان کیا اسی طرح جیسے اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا وكيع ، عن قرة بن خالد ، عن حميد بن هلال ، عن خالد بن عمير ، قال: سمعت عتبة بن غزوان يقول: " لقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما طعامنا إلا ورق الحبلة حتى، قرحت اشداقنا ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَقُولُ: " لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا طَعَامُنَا إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى، قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا ".
‏‏‏‏ سیدنا خالد بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا عتبہ بن غزوان سے، وہ کہتے تھے: تو مجھے دیکھتا میں ساتواں شخص تھا سات آدمیوں کا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہمارا کھانا کچھ نہ تھا سوائے حبلہ (ایک درخت ہے) کے پتوں کے یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔
حدیث نمبر: 7438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قالوا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟، قال: " هل تضارون في رؤية الشمس في الظهيرة ليست في سحابة؟، قالوا: لا، قال: " فهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر ليس في سحابة؟ "، قالوا: لا، قال: " فوالذي نفسي بيده لا تضارون في رؤية ربكم، إلا كما تضارون في رؤية احدهما "، قال: " فيلقى العبد، فيقول: اي فل، الم اكرمك، واسودك، وازوجك، واسخر لك الخيل والإبل، واذرك تراس وتربع؟، فيقول: بلى، قال: فيقول: افظننت انك ملاقي؟، فيقول: لا، فيقول: فإني انساك كما نسيتني ثم يلقى الثاني، فيقول اي فل: الم اكرمك، واسودك، وازوجك واسخر لك الخيل والإبل، واذرك تراس وتربع؟، فيقول: بلى اي رب، فيقول: افظننت انك ملاقي؟، فيقول: لا، فيقول: فإني انساك كما نسيتني، ثم يلقى الثالث، فيقول له: مثل ذلك، فيقول: يا رب آمنت بك وبكتابك وبرسلك، وصليت وصمت وتصدقت، ويثني بخير ما استطاع، فيقول: هاهنا إذا قال، ثم يقال له: الآن نبعث شاهدنا عليك، ويتفكر في نفسه من ذا الذي يشهد علي، فيختم على فيه، ويقال لفخذه ولحمه وعظامه انطقي، فتنطق فخذه ولحمه وعظامه بعمله، وذلك ليعذر من نفسه، وذلك المنافق، وذلك الذي يسخط الله عليه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟، قَالَ: " هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: " فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ؟ "، قَالُوا: لَا، قَالَ: " فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ، إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا "، قَالَ: " فَيَلْقَى الْعَبْدَ، فَيَقُولُ: أَيْ فُلْ، أَلَمْ أُكْرِمْكَ، وَأُسَوِّدْكَ، وَأُزَوِّجْكَ، وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ، وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ؟، فَيَقُولُ: بَلَى، قَالَ: فَيَقُولُ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟، فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ، فَيَقُولُ أَيْ فُلْ: أَلَمْ أُكْرِمْكَ، وَأُسَوِّدْكَ، وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ، وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ؟، فَيَقُولُ: بَلَى أَيْ رَبِّ، فَيَقُولُ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟، فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي، ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ، فَيَقُولُ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ، وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ، وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ، فَيَقُولُ: هَاهُنَا إِذًا قَالَ، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ: الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ، وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ، فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ، وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي، فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ، وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ، وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ، وَذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے قیامت کے دن؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کو شک پڑتا ہے آفتاب کے دیکھنے میں ٹھیک دوپہر کو جب کہ بدلی نہ ہو؟ اصحاب نے کہا: کہ نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو کیا تم کو تردد ہوتا ہے چاند کے دیکھنے میں چودہویں رات کو جب کہ بدلی نہ ہو؟ اصحاب نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم کو اپنے رب کے دیدار میں کچھ شبہ اور اختلاف نہ ہو گا مگر جیسے سورج یا چاند کے دیکھنے میں۔ (یعنی جیسے چاند سورج کی رؤیت میں اشتباہ نہیں ویسے ہی اللہ تعالیٰ کی رؤیت میں اشتباہ نہ ہو گا) پھر حق تعالیٰ حساب کرے گا بندے سے، سو کہے گا: اے فلاں بندے! بھلا میں نے تجھ کو عزت نہیں دی اور تجھ کو سردار نہیں کیا اور تجھ کو تیرا جوڑا نہیں دیا اور گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا اور تجھ کو چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی ریاست کرتا تھا اور چوتھائی حصہ لیتا تھا؟ تو بندہ کہے گا: سچ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو حق تعالیٰ فرمائے گا: بھلا تجھ کو معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا؟ سو بندہ کہے گا کہ نہیں۔ تو حق تعالیٰ فرمائے گا کہ اب ہم بھی تجھ کو بھولتے ہیں (یعنی تیری خبر نہ لیں گے اور تجھ کو عذاب سے نہ بچایئں گے) جیسے تو ہم کو بھولا۔ پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے حساب کرے گا تو کہے گا: اے فلاں! بھلا میں نے تجھ کو عزت نہیں دی اور تجھ کو سردار نہیں بنایا اور تجھ کو تیرا جوڑا نہیں دیا اور گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا اور تجھ کو چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی ریاست کرتا تھا اور چوتھائی حصہ لیتا تھا؟ تو بندہ کہے گا: سچ ہے اے میرے رب! پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بھلا تجھ کو معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا؟ تو بندہ کہے گا کہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: سو مقرر میں بھی اب تجھے بھلا دیتا ہوں جیسے تو مجھ کو دنیا میں بھولا تھا۔ پھر تیسرے بندے سے حساب کرے گا اس سے بھی اسی طرح کہے گا۔ بندہ کہے گا: اے رب! میں تجھ پر ایمان لایا اور تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر اور میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا، صدقہ دیا اسی طرح اپنی تعریف کرے گا جہاں تک اس سے ہو سکے گا۔ حق تعالیٰ فرمائے گا: دیکھ یہیں تیرا جھوٹ کھل جاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر حکم ہو گا اب ہم تیرے اوپر گواہ کھڑا کرتے ہیں۔ بندہ اپنے جی میں سوچے گا کہ کون مجھ پر گواہی دے گا۔ پھر اس کے منہ پر مہر لگ جائے گی اور حکم ہو گا اس کی ران سے کہ بول، تو اس کی ران کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیں گی۔ اور یہ گواہی اس واسطے ہو گی تاکہ اس کا عذر باقی نہ رہے، اسی کی ذات کی گواہی سے اور یہ شخص منافق یعنی جھوٹا مسلمان ہو گا اور اسی پر اللہ تعالیٰ غصہ کرے گا (اور پہلے دونوں کافر تھے۔ معاذ اللہ جب تک دل سے خالص اللہ کے لیے عبادت نہ ہو تو کچھ فائدہ نہیں۔ لوگوں کو دکھانے کی نیت سے نماز یا روزہ ادا کرنا وبال ہے اس سے نہ کرنا بہتر ہے)۔
حدیث نمبر: 7439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن النضر بن ابي النضر ، حدثني ابو النضر هاشم بن القاسم ، حدثنا عبيد الله الاشجعي ، عن سفيان الثوري ، عن عبيد المكتب ، عن فضيل ، عن الشعبي ، عن انس بن مالك ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك، فقال:" هل تدرون مم اضحك؟، قال: قلنا: الله ورسوله اعلم، قال: من مخاطبة العبد ربه، يقول يا رب: الم تجرني من الظلم؟، قال: يقول: بلى، قال: فيقول: فإني لا اجيز على نفسي إلا شاهدا مني، قال: فيقول: كفى بنفسك اليوم عليك شهيدا، وبالكرام الكاتبين شهودا، قال: فيختم على فيه، فيقال لاركانه انطقي، قال: فتنطق باعماله، قال: ثم يخلى بينه وبين الكلام، قال: فيقول: بعدا لكن وسحقا، فعنكن كنت اناضل".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدٍ الْمُكْتِبِ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ؟، قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ، يَقُولُ يَا رَبِّ: أَلَمْ تُجِرْنِي مِنَ الظُّلْمِ؟، قَالَ: يَقُولُ: بَلَى، قَالَ: فَيَقُولُ: فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَى نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي، قَالَ: فَيَقُولُ: كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا، وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا، قَالَ: فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ، فَيُقَالُ لِأَرْكَانِهِ انْطِقِي، قَالَ: فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ، قَالَ: ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلَامِ، قَالَ: فَيَقُولُ: بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا، فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جانتے ہو میں کسی واسطے ہنستا ہوں؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہنستا ہوں بندے کی گفتگو پر جو وہ اپنے مالک سے کرے گا۔ بندہ کہے گا: اے مالک میرے! کیا تو مجھ کو پناہ نہیں دے چکا ہے ظلم سے۔ (یعنی تو نے وعدہ کیا ہے کہ ظلم نہ کروں گا)؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جواب دے گا: ہاں ہم ظلم نہیں کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بندہ کہے گا کہ میں جائز نہیں رکھتا کسی کی گواہی اپنے اوپر سوائے اپنی ذات کی گواہی کے۔ پروردگار فرمائے گا: اچھا تیری ہی ذات کی گواہی تجھ پر آج کے دن کفایت کرتی ہے اور کراماً کاتبین کی گواہی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مہر لگ جائے گی بندہ کے منہ پر اور اس کے ہاتھ پاؤں سے کہا جائے گا، تم بولو! وہ اس کے سارے اعمال بول دیں گے۔ پھر بندہ کو بات کرنے کی اجازت دی جائے گی، بندہ اپنے ہاتھ پاؤں سے کہے گا: چلو دور ہو جاؤ اللہ کی مار تم پر میں تو تمہارے لیے جھگڑا کرتا تھا۔ (یعنی تمہارا ہی بچانا دوزخ سے مجھ کو منظور تھا سو تم آپ ہی گناہ کا اقرار کر چکے ہو اب دوزخ میں جاؤ)۔
حدیث نمبر: 7440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن ابيه ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا» یا اللہ! محمد(صلى الله عليه وسلم) کی آل کو بقدر کفاف روزی دے۔ (یعنی بہت زیادہ دنیا نہ دے، ضرورت کے موافق دے تاکہ وہ تیری یاد سے غافل نہ ہو جائیں)۔
حدیث نمبر: 7441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابو كريب ، قالوا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا "، وفي رواية عمرو: اللهم ارزق،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا "، وَفِي رِوَايَةِ عَمْرٍو: اللَّهُمَّ ارْزُقْ،
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ عمرو کی روایت میں «اللَّهُمَّ اجْعَلْ» کی بجائے «اللَّهُمَّ ارْزُقْ» ہے۔
حدیث نمبر: 7442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو سعيد الاشج ، حدثنا ابو اسامة ، قال: سمعت الاعمش ذكر، عن عمارة بن القعقاع بهذا الإسناد، وقال: كفافا.وحَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ذَكَرَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: كَفَافًا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال زهير: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے کبھی تین دن برابر گہیوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی (باوجود اس کے دین اور دنیا کی بادشاہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل تھی اگر اللہ چاہتا تو تمام دنیا کی دولت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مل جاتی)۔
حدیث نمبر: 7444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: " ما شبع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة ايام تباعا من خبز بر حتى مضى لسبيله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت عبد الرحمن بن يزيد يحدث، عن الاسود ، عن عائشة ، انها قالت: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز شعير يومين متتابعين، حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ دوسری روایت میں یہ ہے کہ دو دن تک برابر جو کی روٹی سے سیر نہ ہوئے۔
حدیث نمبر: 7446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر فوق ثلاث ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فَوْقَ ثَلَاثٍ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مگر اس میں ہے کہ تین دن سے زیادہ گہیوں کی روٹی سے سیر نہ ہوئے۔
حدیث نمبر: 7447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال: قالت عائشة " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز البر ثلاثا حتى مضى لسبيله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ ثَلَاثًا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ ".
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن هلال بن حميد ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم يومين من خبز بر، إلا واحدهما تمر ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ حُمَيْدٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ، إِلَّا وَأَحَدُهُمَا تَمْرٌ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل دو دن تک گہیوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئی مگر ایک دن صرف کھجور ملی۔
حدیث نمبر: 7449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا عبدة بن سليمان ، قال: ويحيى بن يمان حدثنا، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " إن كنا آل محمد صلى الله عليه وسلم لنمكث شهرا ما نستوقد بنار، إن هو إلا التمر والماء "،حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ حَدَّثَنَا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ، إِنْ هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ "،
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال تھا کہ مہینہ مہینہ بھر تک آگ نہ سلگاتے، صرف کھجور اور پانی پر گزارا کرتے۔
حدیث نمبر: 7450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، وابن نمير ، عن هشام بن عروة بهذا الإسناد، إن كنا لنمكث، ولم يذكر آل محمد وزاد ابو كريب في حديثه، عن ابن نمير إلا ان ياتينا اللحيم.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، إِنْ كُنَّا لَنَمْكُثُ، وَلَمْ يَذْكُرْ آلَ مُحَمَّدٍ وَزَادَ أَبُو كُرَيْبٍ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ ابْنِ نُمَيْرٍ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَنَا اللُّحَيْمُ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے مگر جب گوشت ہمارے پاس آتا تو آگ سلگاتے۔
حدیث نمبر: 7451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء بن كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وما في رفي من شيء ياكله، ذو كبد إلا شطر شعير في رف لي، فاكلت منه حتى طال علي، فكلته ففني ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ، ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ، فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اور میرے دانوں کے برتن میں تھوڑی جَو تھی اور میں اسی کو کھایا کرتی یہاں تک کہ بہت دن گزر گئے میں نے ان کو ماپا تو وہ ختم ہو گئے (معلوم ہوا کہ مجہول اور مبہم شئے میں برکت زیادہ ہوتی ہے)۔
حدیث نمبر: 7452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن يزيد بن رومان ، عن عروة ، عن عائشة ، انها كانت تقول " والله يا ابن اختي إن كنا لننظر إلى الهلال، ثم الهلال، ثم الهلال ثلاثة اهلة في شهرين، وما اوقد في ابيات رسول الله صلى الله عليه وسلم نار، قال: قلت يا خالة: فما كان يعيشكم؟، قالت الاسودان: التمر والماء، إلا انه قد كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جيران من الانصار، وكانت لهم منائح، فكانوا يرسلون إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من البانها فيسقيناه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ " وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، قَالَ: قُلْتُ يَا خَالَةُ: فَمَا كَانَ يُعَيِّشُكُمْ؟، قَالَتِ الْأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَكَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، فَكَانُوا يُرْسِلُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهَا فَيَسْقِينَاهُ ".
‏‏‏‏ عروہ سے روایت ہے، ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: قسم اللہ کی! اے بھانجے میرے! ہم ایک چاند دیکھتے، دوسرا دیکھتے، تیسرا۔ دو مہینے میں تین چاند دیکھتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں اس مدت تک آگ نہ جلتی۔ میں نے کہا: اے خالہ! پھر آپ کیا کھاتیں؟ انہوں نے کہا: کھجور اور پانی۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ہمسائے تھے، ان کے جانور دودھ والے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ بھیجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو وہ دودھ پلاتے۔
حدیث نمبر: 7453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط . ح وحدثني هارون بن سعيد ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني ابو صخر ، عن ابن قسيط ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " لقد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبع من خبز وزيت في يوم واحد مرتين ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " لَقَدْ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَزَيْتٍ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیر نہیں ہوئے روٹی اور زیتون سے ایک دن میں دو بار۔ (یعنی صبح اور شام دونوں وقت سیر ہو کر نہیں کھایا)۔
حدیث نمبر: 7454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا داود بن عبد الرحمن المكي العطار ، عن منصور ، عن امه ، عن عائشة . ح وحدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا داود بن عبد الرحمن العطار ، حدثني منصور بن عبد الرحمن الحجبي ، عن امه صفية ، عن عائشة ، قالت: " توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم حين شبع الناس من الاسودين التمر والماء ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّيُّ الْعَطَّارُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِيُّ ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ شَبِعَ النَّاسُ مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ ".
‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ہم سیر ہوئے تھے پانی اور کھجور سے۔
حدیث نمبر: 7455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور بن صفية ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: " توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد شبعنا من الاسودين الماء والتمر "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ شَبِعْنَا مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ الْمَاءِ وَالتَّمْرِ "،
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا الاشجعي . ح وحدثنا نصر بن علي ، حدثنا ابو احمد كلاهما، عن سفيان بهذا الإسناد، غير ان في حديثهما، عن سفيان: وما شبعنا من الاسودين.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ كِلَاهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِمَا، عَنْ سُفْيَانَ: وَمَا شَبِعْنَا مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ.
‏‏‏‏ سفیان سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ ہم سیر نہیں ہوئے کھجور اور پانی سے۔
حدیث نمبر: 7457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عباد ، وابن ابي عمر ، قالا: حدثنا مروان يعنيان الفزاري عن يزيد وهو ابن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: والذي نفسي بيده، وقال ابن عباد " والذي نفس ابي هريرة بيده ما اشبع رسول الله صلى الله عليه وسلم اهله ثلاثة ايام تباعا، من خبز حنطة حتى فارق الدنيا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، وقَالَ ابْنُ عَبَّادٍ " وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا أَشْبَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا، مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کو سیر نہیں کیا تین دن پے در پے گہیوں کی روٹی سے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے دنیا سے۔
حدیث نمبر: 7458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد بن كيسان ، حدثني ابو حازم ، قال: رايت ابا هريرة يشير بإصبعه مرارا، يقول: " والذي نفس ابي هريرة بيده، ما شبع نبي الله صلى الله عليه وسلم، واهله ثلاثة ايام تباعا من خبز حنطة حتى فارق الدنيا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ مِرَارًا، يَقُولُ: " وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَهْلُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا ".
‏‏‏‏ ابوحازم سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے بار بار اور کہتے: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے کبھی تین دن پے در پے گیہوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے دنیا سے۔
حدیث نمبر: 7459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، قال: سمعت النعمان بن بشير ، يقول: " الستم في طعام وشراب ما شئتم؟، لقد رايت نبيكم صلى الله عليه وسلم وما يجد من الدقل ما يملا به بطنه "، وقتيبة لم يذكر به،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: " أَلَسْتُمْ فِي طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ؟، لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ "، وَقُتَيْبَةُ لَمْ يَذْكُرْ بِهِ،
‏‏‏‏ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے تھے: کیا تم نہیں کھاتے اور پیتے جو چاہتے ہو، میں نے تمہارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ان کو خراب کھجور بھی پیٹ بھر کر نہیں ملتی تھی۔
حدیث نمبر: 7460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير . ح حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا الملائي ، حدثنا إسرائيل كلاهما، عن سماك بهذا الإسناد نحوه، وزاد في حديث زهير: وما ترضون دون الوان التمر والزبد.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ . ح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ كِلَاهُمَا، عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ.
‏‏‏‏ سماک سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور زہیر کی روایت میں یہ ہے کہ تم بغیر کھجور اور مکھن کے طرح طرح کے کھانوں کے راضی نہیں ہوتے۔
حدیث نمبر: 7461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت النعمان يخطب، قال: ذكر عمر ما اصاب الناس من الدنيا، فقال " لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يظل اليوم يلتوي ما يجد دقلا يملا به بطنه ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَخْطُبُ، قَالَ: ذَكَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنَ الدُّنْيَا، فَقَالَ " لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلًا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ ".
‏‏‏‏ سماک بن حرب سے روایت ہے کہ میں نے سنا سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ کو خطبہ پڑھتے ہوئے وہ کہتے تھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا دنیا کا جو لوگوں نے حاصل کی پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارا دن بے قرار رہتے بھوک سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خراب کھجور نہ ملتی جس سے اپنا پیٹ بھریں۔
حدیث نمبر: 7462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني ابو هانئ ، سمع ابا عبد الرحمن الحبلي ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، وساله رجل، فقال " السنا من فقراء المهاجرين؟، فقال له عبد الله: " الك امراة تاوي إليها؟، قال: نعم، قال: الك مسكن تسكنه؟، قال: نعم، قال: فانت من الاغنياء، قال: فإن لي خادما، قال: فانت من الملوك ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ " أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ؟، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: " أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِي إِلَيْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْأَغْنِيَاءِ، قَالَ: فَإِنَّ لِي خَادِمًا، قَالَ: فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے پوچھا: کیا ہم مہاجرین فقیروں میں سے ہیں؟ عبداللہ نے کہا: تیری جورو ہے جس کے پاس تو رہاتا ہے؟ وہ بولا: ہاں۔ عبداللہ نے کہا: تیرا گھر ہے۔ جس میں تو رہتا ہے۔ وہ بولا: ہاں۔ عبداللہ نے کہا: تو امیروں میں سے ہے۔ وہ بولا: میرے پاس ایک خادم بھی ہے۔ عبداللہ نے کہا: پھر تو تو بادشاہوں میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 7463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) قال ابو عبد الرحمن : وجاء ثلاثة نفر إلى عبد الله بن عمرو بن العاص ، وانا عنده، فقالوا يا ابا محمد: إنا والله ما نقدر على شيء، لا نفقة، ولا دابة، ولا متاع، فقال لهم: ما شئتم إن شئتم رجعتم إلينا، فاعطيناكم ما يسر الله لكم، وإن شئتم ذكرنا امركم للسلطان، وإن شئتم صبرتم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن فقراء المهاجرين يسبقون الاغنياء يوم القيامة إلى الجنة باربعين خريفا "، قالوا: فإنا نصبر لا نسال شيئا.(حديث موقوف) قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : وَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ: إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَى شَيْءٍ، لَا نَفَقَةٍ، وَلَا دَابَّةٍ، وَلَا مَتَاعٍ، فَقَالَ لَهُمْ: مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا، فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ، وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ، وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الْأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا "، قَالُوا: فَإِنَّا نَصْبِرُ لَا نَسْأَلُ شَيْئًا.
‏‏‏‏ ابوعبدالرحمن نے کہا: تین آدمی سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، میں ان کے پاس موجود تھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابومحمد! اللہ کی قسم! ہم کو کوئی چیز میسر نہیں، نہ خرچ ہے، نہ سواری، نہ اسباب۔ عبداللہ نے کہا: تم جو چاہو میں کروں اگر چاہتے ہو تو ہمارے پاس چلے آؤ ہم تم کو وہ دیں گے جو اللہ نے تمہاری تقدیر میں لکھا ہے اور اگر کہو تو ہم تمہارا ذکر بادشاہ سے کریں اور جو چاہو تو صبر کرو اس لیے کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: مہاجرین محتاج مالداروں سے چالیس برس پہلے (جنت میں) جائیں گے۔ وہ بولے: ہم صبر کرتے ہیں اور کچھ نہیں مانگتے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.