الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت 3. باب نُزُولِ الْفِتَنِ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ: باب: فتنوں کا بارش کے قطروں کی طرح نازل ہونے کے بیان میں۔
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے محلوں میں سے ایک محل پر چڑھے اور فرمایا: ”تم دیکھتے ہو جو میں دیکھتا ہوں؟ میں تمہارے گھروں میں فتنوں کی جگہیں اس طرح دیکھتا ہوں جیسے بارش گرنے کی جگہوں کو۔“ (یعنی بہت ہوں گے بوندوں کی طرح، مراد جمل اور صفین اور حرہ اور فتنہ عثمان اور شہادت سیدنا حسین رضی اللہ عنہم ہے اور ان کے سوا بہت سے فساد جو مسلمانوں میں نمودار ہوئے)۔
زہری سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ فتنے ہوں گے جن میں بیٹھنے والا بہتر ہو گا کھڑے ہونے سے اور کھڑا رہنے والا بہتر ہو گا چلنے والے سے اور چلنے والا بہتر ہو گا دوڑنے والے سے، جو اس کو جھانکے گا تو اس کو وہ کھنیچ لے گا اور جو کوئی پناہ کا مقام یا بچاؤ کی جگہ پائے تو چاہیے کہ اس پناہ میں آ جائے۔“
نوفل بن معاویہ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح روایت ہے، اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ”ایک نماز ہے نمازوں میں سے (عصر کی نماز) جس کی وہ نماز قضا ہو جائے تو گویا اس کا گھر بار لٹ گیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فتنہ ہو گا جس میں سونے والا بہتر ہو گا جاگنے والے سے اور جاگنے والا بہتر ہو گا کھڑے سے اور کھڑا ہوا بہتر ہو گا دوڑنے والے سے، پھر جو کوئی پناہ یا حفاظت کی جگہ پائے تو پناہ لے۔“ (اس فتنہ سے)۔
عثمان شحام سے روایت ہے، میں اور فرقد سبخی دونوں مسلم بن ابی بکرہ کے پاس گئے وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے پاس گئے اور ہم نے کہا: تم نے سنا ہے اپنے باپ سے فتنوں کے باب میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے؟ انہوں نے کہا: ہاں میں نے سنا ہے ابوبکرہ سے، وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک کئی فتنے ہوں گے خبردار ہو، ہاں کئی فتنے ہوں گے، بیٹھنے والا ان میں بہتر ہو گا چلنے والے سے۔ اور چلنے والا ان میں بہتر ہو گا دوڑنے والے سے۔ خبردار رہو! جب فتنے اور فساد اتریں یا واقع ہو تو جس کے اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں جا ملے اور جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں میں جا ملے اور جس کی زمین ہو (کھیتی کی) وہ اپنی زمین میں جا رہے۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! جس کے اونٹ نہ ہوں، نہ بکریاں، نہ زمین وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنی تلوار اٹھائے اور پتھر سے اس کی باڑھ کو کوٹ ڈالے (یعنی لڑنے کی کوئی چیز باقی نہ رکھے جو حوصلہ ہو لڑائی کا)، پھر جلدی کرے اپنے بچاؤ میں جتنی ہو سکے۔ الہٰی میں نے تیرا حکم پہنچا دیا، الہیٰ میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! بتلایئے اگر مجھ پر زبردستی کریں یہاں تک کہ دو صفوں میں سے یا دو گروہوں میں سے ایک میں لے جائیں، پھر وہاں کوئی مجھ کو تلوار مارے یا تیر آئے اور مجھ کو قتل کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا اور تیرا گناہ سمیٹ لے گا اور دوزخ میں جائے گا۔“
ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے البتہ وکیع کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ”اگر وہ نجات کی طاقت رکھتا ہو۔“ تک ہے آگے مذکور نہیں۔
|