كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour 3. باب نُزُولِ الْفِتَنِ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ: باب: فتنوں کا بارش کے قطروں کی طرح نازل ہونے کے بیان میں۔ Chapter: Onset Of Tribulations Like Rainfall سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے قلعوں میں سے ایک قلعے (اونچی محفوظ عمارت) پر چڑھے، پھر فرمایا: ”کیا تم (بھی) دیکھتے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟ میں تمھارے گھروں میں فتنوں کے واقع ہونے کے مقامات بارش ٹپکنے کے نشانات کی طرح (بکثرت اور واضح) دیکھ رہا ہوں۔“ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قلعوں میں سے ایک قلعہ پر چڑھے، پھر فرمایا:"کیا جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں، تم دیکھ رہے ہو؟ میں تمھارے گھروں کے اندر فتنوں کے گرنے کی جگہ اس طرح دیکھتا ہوں، جس طرح بارش کے قطرے گرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب اس کے ہم معنی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب فتنے ہوں گے، ان میں بیٹھا رہنے والا کھڑے رہنے والے سے بہتر ہو گا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، جو ان کی طرف جھانکے گا بھی وہ اسے اوندھا کر دیں گے اور جس کو ان (کے دوران) میں کوئی پناہ گاہ مل جائے وہ اس کی پناہ حاصل کر لے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جلد ہی فتنوں کا آغاز ہوگا۔"بیٹھنے والا ان میں کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا جو بھی ان کو دیکھنے کی کوشش کرے گا۔وہ اس کو اپنی طرف کھیچ لیں گے جس شخص کو ان سے پناہ مل سکے وہ اس پناہ کو حاصل کر لے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوبکر بن عبدالرحمان نے عبدالرحمان بن مطیع بن اسود سے، انہوں نے نوفل بن معاویہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، البتہ ابوبکر نے مزید کہا ہے: ”نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے جس کی وہ (نماز) فوت ہو گئی تو گویا اس کا اہل اور مال (سب کچھ) تباہ ہو گیا۔“ امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی ایک ہی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ اضافہ ہے،"نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے، جس کی وہ رہ جائے،گویا اس کا اہل اور مال دونوں لٹ گئے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابراہیم بن سعد کے والد نے ابوسلمہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا فتنہ (برپا ہو گا) جس میں سونے والا جاگنے والے سے بہتر ہو گا اور اس میں جاگنے والا (اٹھ) کھڑے ہو جانے والے سے بہتر ہو گا اور اس میں کھڑا ہو جانے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، جس کو بچنے کی جگہ یا کوئی پناہ گاہ مل جائے تو وہ (اس کی) پناہ حاصل کرے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" فتنہ ہو گا سونے والا اس میں بیدار سے بہتر ہو گا اور بیدار کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور اس میں کھڑا ہونے والا (اس کی طرف)دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، چنانچہ جو شخص ٹھکانا یا پناہ گا پائے وہ اپنا حاصل کر لے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدثني ابو كامل الجحدري فضيل بن حسين، ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا عثمان الشحام ، قال: انطلقت انا وفرقد السبخي إلى مسلم بن ابي بكرة وهو في ارضه، فدخلنا عليه، فقلنا: هل سمعت اباك يحدث في الفتن حديثا؟، قال: نعم سمعت ابا بكرة يحدث، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها ستكون فتن، الا ثم تكون فتنة القاعد فيها خير من الماشي فيها، والماشي فيها خير من الساعي إليها، الا فإذا نزلت او وقعت، فمن كان له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه "، قال: فقال رجل: يا رسول الله، ارايت من لم يكن له إبل ولا غنم ولا ارض؟، قال: " يعمد إلى سيفه فيدق على حده بحجر، ثم لينج إن استطاع النجاء، اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت " قال: فقال رجل: يا رسول الله، ارايت إن اكرهت حتى ينطلق بي إلى احد الصفين او إحدى الفئتين، فضربني رجل بسيفه او يجيء سهم، فيقتلني، قال: " يبوء بإثمه وإثمك ويكون من اصحاب النار "،حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَفَرْقَدٌ السَّبَخِيُّ إِلَى مُسْلِمِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ فِي أَرْضِهِ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقُلْنَا: هَلْ سَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ فِي الْفِتَنِ حَدِيثًا؟، قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتَنٌ، أَلَا ثُمَّ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي فِيهَا، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي إِلَيْهَا، أَلَا فَإِذَا نَزَلَتْ أَوْ وَقَعَتْ، فَمَنْ كَانَ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِبِلٌ وَلَا غَنَمٌ وَلَا أَرْضٌ؟، قَالَ: " يَعْمِدُ إِلَى سَيْفِهِ فَيَدُقُّ عَلَى حَدِّهِ بِحَجَرٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ " قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ أُكْرِهْتُ حَتَّى يُنْطَلَقَ بِي إِلَى أَحَدِ الصَّفَّيْنِ أَوْ إِحْدَى الْفِئَتَيْنِ، فَضَرَبَنِي رَجُلٌ بِسَيْفِهِ أَوْ يَجِيءُ سَهْمٌ، فَيَقْتُلُنِي، قَالَ: " يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ وَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ "، حماد بن زید نے کہا: ہمیں عثمان الشحام نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے، وہ اپنی زمین میں تھے، ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا: کیا آپ نے اپنے والد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے (اپنے والد) حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب فتنے برپا ہوں گے، سن لو! پھر (اور) فتنے برپا ہوں گے، ان (کے دوران) میں بیٹھا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، یاد رکھو! جب وہ نازل ہو گا یا واقع ہوں گے تو جس کے (پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے، جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلا جائے اور جس کی زمین ہو وہ زمین میں چلا جائے۔“ (حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول! اس کے بارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس نہ اونٹ ہوں، نہ بکریاں، نہ زمین؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنی تلوار لے، اس کی دھار کو پتھر سے کوٹے (کند کر دے) اور پھر اگر بچ سکے تو بچ نکلے! اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے (حق) پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟“ کہا: تو ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر مجھے مجبور کر دیا جائے اور لے جا کر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کر دیا جائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنائے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اگر تم نے وار نہ کیا ہو) تو وہ اپنے اور تمھارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہو جائے گا۔“ عثمان الشحام رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور فرقد سبخی مسلم بن ابی بکرہ کے ہاں گئے،وہ اپنی زمین میں تھے ہم ان کے ہاں اندر داخل ہوئے اور کہا:کیا آپ نے اپنےوالد کو فتنوں کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا؟انھوں نے کہا:ہاں،میں نے(اپنے والد) حضرت ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحدیث بیان کرتے ہوئے سنا،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نے فرمایا:"عنقریب فتنے برپا ہوں گے سن لو!پھر(اور)فتنے برپا ہوں گے،ان(کےدوران) میں بیٹھا رہنے و الا چلے والے سے بہتر ہوگا،اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگایاد رکھو!جب وہ نازل ہوگا یا واقع ہوں گے تو جس کے(پاس) اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں کے پاس چلا جائے،جس کے پاس بکریاں ہوں وہ بکریوں کے پاس چلاجائے اور جس کی زمین وہ زمین میں چلاجائے۔"(حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:تو ایک شخص نے عرض کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس کےبارے میں کیا خیال ہے جس کے پاس یہ اونٹ ہوں،نہ بکریاں،نہ زمین؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ اپنی تلوار کا رخ کرے اور اس کی دھار پتھر سے کوٹ دے،یعنی ہتھیار ضائع کردے،تاکہ وہ لڑائی میں حصہ نہ لے سکے،پھر اگر بچ سکےتو بچ نکلے!اے اللہ!کیا میں نے(حق) پہنچا دیا؟اے اللہ! کیا میں نے (حق)پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔کہا:تو ایک شخص نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے مجبور کردیا جائے اور لے جاکر ایک صف میں یا ایک فریق کے ساتھ کھڑا کردیاجائے اور کوئی آدمی مجھے اپنی تلوار کا نشانہ بنادے یا کوئی تیر آئے اور مجھے مار ڈالے تو؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تو وہ اپنے اور تمہارے گناہ سمیٹ لے جائے گا اور اہل جہنم میں سے ہوجائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع اور ابن ابی عدی نے عثمان شحام سے اسی سند کے ساتھ ابن ابی عدی کی حدیث کو حماد کی حدیث کے مانند آخر تک بیان کیا، اور وکیع کی حدیث اس بات پر ختم ہو گئی: ”اگر وہ بچ سکے (تو بچ جائے۔)“ اور بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔ امام مذکورہ حدیث تین اساتذہ کی دو سندوں سے عثمان شحام کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، وکیع کی حدیث "ان استطاع النجارء"اگر وہ بچ سکتا ہو، تک ہے، اس میں بعد والا حصہ نہیں ہے اور ابن ابی عدی کی روایت آخرتک ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|