الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت 6. باب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ: باب: قیام قیامت تک پیش آنے والے فتنوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خبر دینے کے بیان میں۔
ابوادریس خولانی سے روایت ہے، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اللہ کی قسم! میں سب لوگوں سے زیادہ ہر فتنہ کو جانتا ہوں جو ہونے والا ہے درمیان میرے اور قیامت کے اور یہ بات نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپا کر کوئی بات خاص مجھ سے بیان کی ہو جو اوروں سے نہ کی ہو لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں فتنوں کا بیان کیا جس میں میں بھی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور آپ شمار کرتے تھے فتنوں کا: ”تین ان سے ایسے ہیں جو قریب قریب کچھ نہ چھوڑیں گے اور بعض ان میں سے گرمی کی آندھیوں کی طرح ہیں بعضے ان میں چھوٹے ہیں بعضے بڑے ہیں۔“ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو اس مجلس میں جتنے لوگ تھے وہ سب گزر گئے ایک میں باقی ہوں (اس وجہ سے اب مجھ سے زیادہ کوئی فتنوں کا جاننے والا باقی نہ رہا)۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے (وعظ سنانے کو) تو کوئی بات نہ چھوڑی، اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی، مگر اس کو بیان کر دیا، پھر یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور بھول گیا جو بھول گیا، میرے ساتھی اس کو جانتے ہیں اور بعض بات ہوتی ہے جس کو میں بھول گیا تھا، پھر جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو یاد آ جاتی ہے جیسے آدمی دوسرے آدمی کا منہ یاد رکھتا ہے جب وہ غائب ہو جائے، پھر جب اس کو دیکھے تو پہچان لیتا ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ جو بھول گیا تک اس کے بعد ذکر نہیں کیا۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ہر ایک بات بتا دی جو ہونے والی تھی قیامت تک اور کوئی بات ایسی نہ رہی جس کو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھا ہو، البتہ میں نے یہ نہ پوچھا کہ مدینہ والوں کو کون سی چیز نکالے گی مدینہ سے۔
شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا ابوزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھی اور منبر پر چڑھے، پھر وعظ سنایا ہم کو یہاں تک کہ ظہر کا وقت آ گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور نماز پڑھی، پھر منبر پر چڑھے اور وعظ سنایا ہم کو یہاں تک کہ عصر کا وقت آ گیا، پھر اترے اور نماز پڑھی، پھر منبر پر چڑھے اور وعظ سنایا ہم کو یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو خبر دی ہم کو ان باتوں سے جو ہو چکی تھیں اور جو ہونے والی ہیں اور سب سے زیادہ ہم میں عالم وہ ہے جس نے سب سے زیادہ ان باتوں کو یاد رکھا ہو۔
|