الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
11. باب إِقْبَالِ الرُّومِ فِي كَثْرَةِ الْقَتْلِ عِنْدَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ:
باب: دجال کے زمانہ میں رومی عیسائیوں کا پیش قدمی کرنا اور قتل عام کرنا۔
حدیث نمبر: 7281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر كلاهما، عن ابن علية واللفظ لابن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة العدوي ، عن يسير بن جابر ، قال: هاجت ريح حمراء بالكوفة، فجاء رجل ليس له هجيرى إلا يا عبد الله بن مسعود ، جاءت الساعة، قال: فقعد وكان متكئا، فقال: إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث، ولا يفرح بغنيمة، قال بيده: هكذا ونحاها نحو الشام، فقال عدو: يجمعون لاهل الإسلام، ويجمع لهم اهل الإسلام، قلت: الروم تعني، قال: نعم، وتكون عند ذاكم القتال ردة شديدة، فيشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة، فيقتتلون حتى يمسوا فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب، وتفنى الشرطة، فإذا كان يوم الرابع نهد إليهم بقية اهل الإسلام، فيجعل الله الدبرة عليهم، فيقتلون مقتلة إما، قال: لا يرى مثلها، وإما قال: لم ير مثلها حتى إن الطائر ليمر بجنباتهم، فما يخلفهم حتى يخر ميتا، فيتعاد بنو الاب كانوا مائة، فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد، فباي غنيمة يفرح او اي ميراث يقاسم، فبينما هم كذلك إذ سمعوا بباس هو اكبر من ذلك، فجاءهم الصريخ إن الدجال قد خلفهم في ذراريهم، فيرفضون ما في ايديهم ويقبلون، فيبعثون عشرة فوارس طليعة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف اسماءهم واسماء آبائهم، والوان خيولهم هم خير فوارس على ظهر الارض يومئذ، او من خير فوارس على ظهر الارض يومئذ "، قال ابن ابي شيبة في روايته، عن اسير بن جابر،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرَى إِلَّا يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، جَاءَتِ السَّاعَةُ، قَالَ: فَقَعَدَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ مِيرَاثٌ، وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ، قَالَ بِيَدِهِ: هَكَذَا وَنَحَّاهَا نَحْوَ الشَّأْمِ، فَقَالَ عَدُوٌّ: يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ، وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ، قُلْتُ: الرُّومَ تَعْنِي، قَالَ: نَعَمْ، وَتَكُونُ عِنْدَ ذَاكُمُ الْقِتَالِ رَدَّةٌ شَدِيدَةٌ، فَيَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً، فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ، وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَدَ إِلَيْهِمْ بَقِيَّةُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ، فَيَجْعَلُ اللَّهُ الدَّبْرَةَ عَلَيْهِمْ، فَيَقْتُلُونَ مَقْتَلَةً إِمَّا، قَالَ: لَا يُرَى مِثْلُهَا، وَإِمَّا قَالَ: لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ لَيَمُرُّ بِجَنَبَاتِهِمْ، فَمَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيْتًا، فَيَتَعَادُّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً، فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ، فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أَيُّ مِيرَاثٍ يُقَاسَمُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ، فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ، فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ، فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ، وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ، أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ،
‏‏‏‏ یسیر بن جابر سے روایت ہے، ایک بار کوفہ میں لال آندھی آئی، ایک شخص آیا جس کا تکیہ کلام یہی تھا اے عبداللہ بن مسعود! قیامت آئی۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے اور پہلے تکیہ لگائے تھے، انہوں نے کہا: قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ ترکہ نہ بٹے گا اور لوٹ سے خوشی نہ ہو گی (کیونکہ جب کوئی وارث ہی نہ رہے گا تو ترکہ کون بانٹے گا اور جب کوئی لڑائی سے زندہ نہ بچے گا تو لوٹ کی کیا خوشی ہو گی) پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا شام کے ملک کی طرف اور کہا: دشمن (نصاریٰ) جمع ہوں گے مسلمانوں سے لڑنے کے لیے اور مسلمان بھی ان سے لڑنے کے لیے جمع ہوں گے۔ میں نے کہا: دشمن سے تمہاری مراد نصاریٰ ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں اور اس وقت سخت لڑائی شروع ہو گی۔ مسلمان ایک لشکر کو آگے بھیجیں گے جو مرنے کے لیے آگے بڑھے گا اور نہ لوٹے گا بغیر غلبہ کے (یعنی اس قصد سے جائے گا کہ یا لڑ کر مر جائیں گے یا فتح کر کے آئیں گے)۔ پھر دونوں فرقے لڑیں گے یہاں تک کہ رات ہو جائے گی اور دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور جو لشکر لڑائی کے لیے بڑھا تھا وہ بالکل فنا ہو جائے گا (یعنی سب لوگ اس کے قتل ہو جائیں گے)۔ دوسرے دن پھر مسلمان ایک لشکر آگے بڑھائیں گے جو مرنے کے لیے یا غالب ہونے کے لیے جائے گا اور لڑائی رہے گی یہاں تک کہ رات ہو جائے گی۔ پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی اور کسی کو غلبہ نہ ہو گا، جو لشکر آگے بڑھا تھا وہ فنا ہو جائے گا۔ پھر تیسرے دن مسلمان ایک لشکر آگے بڑھائیں گے مرنے یا غالب ہونے کی نیت سے اور شام تک لڑائی رہے گی،پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی۔ کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور وہ لشکر فنا ہو جائے گا۔ جب چوتھا دن ہو گا تو جتنے مسلمان باقی رہ گئے ہوں گے وہ سب آگے بڑھیں گی۔ اس دن اللہ تعالیٰ کافروں کو شکست دے گا اور ایسی لڑائی ہو گی کہ ویسی کوئی نہ دیکھے گا یا ویسی لڑائی کسی نے نہیں دیکھی یہاں تک کہ پرندہ ان کے اوپر یا ان کے بدن پر اڑے گا پھر آگے نہیں بڑھے گا کہ وہ مردہ ہو کر گریں گے۔ ایک جدی لوگ جو گنتی میں سو ہوں گے، ان میں سے ایک شخص بچے گا (یعنی فی صد ننانوے (۹۹) آدمی مارے جائیں گے اور ایک رہ جائے گا) ایسی حالت میں کون سی لوٹ سے خوشی حاصل ہو گی اور کون سا ترکہ بانٹا جائے گا۔ پھر مسلمان اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک اور بڑی آفت کی خبر سنیں گے۔ ایک پکار ان کو آئے گی کہ دجال ان کے پیچھے ان کے بال بچوں میں آ گیا۔ یہ سنتے ہی جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہو گا اس کو چھوڑ کر روانہ ہوں گے اور دس سواروں کو طلائے کے طور پر روانہ کریں گے (دجال کی خبر لانے کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان سواروں کے اور ان کے باپوں کے نام جانتا ہوں اور ان کے گھوڑوں کے رنگ جانتا ہوں وہ ساری زمین کے بہتر سوار ہوں گے اس دن یا بہتر سواروں میں سے ہوں گے اس دن۔
حدیث نمبر: 7282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن ابي قتادة ، عن يسير بن جابر ، قال: كنت عند ابن مسعود ، فهبت ريح حمراء، وساق الحديث بنحوه وحديث ابن علية اتم واشبع،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ مَسْعُودٍ ، فَهَبَّتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِهِ وَحَدِيثُ ابْنِ عُلَيَّةَ أَتَمُّ وَأَشْبَعُ،
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 7283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة ، حدثنا حميد يعني ابن هلال ، عن ابي قتادة ، عن اسير بن جابر ، قال: كنت في بيت عبد الله بن مسعود ، والبيت ملآن، قال: فهاجت ريح حمراء بالكوفة، فذكر نحو حديث ابن علية.وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ فِي بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَالْبَيْتُ مَلْآنُ، قَالَ: فَهَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
‏‏‏‏ اسیر بن جابر سے روایت ہے، ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے اور گھر بھرا ہوا تھا، اتنے میں لال ہوا چلی کوفہ میں، پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.