الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
20. باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
20. باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حجر ، حدثنا شعيب بن صفوان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن عقبة بن عمرو ابي مسعود الانصاري ، قال: انطلقت معه إلى حذيفة بن اليمان ، فقال له عقبة حدثني ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الدجال، قال: " إن الدجال يخرج وإن معه ماء ونارا، فاما الذي يراه الناس ماء، فنار تحرق، واما الذي يراه الناس نارا، فماء بارد عذب، فمن ادرك ذلك منكم، فليقع في الذي يراه نارا، فإنه ماء عذب طيب "، فقال عقبة : وانا قد سمعته تصديقا لحذيفة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ ، فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ حَدِّثْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدَّجَّالِ، قَالَ: " إِنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ وَإِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا، فَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ مَاءً، فَنَارٌ تُحْرِقُ، وَأَمَّا الَّذِي يَرَاهُ النَّاسُ نَارًا، فَمَاءٌ بَارِدٌ عَذْبٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَاهُ نَارًا، فَإِنَّهُ مَاءٌ عَذْبٌ طَيِّبٌ "، فَقَالَ عُقْبَةُ : وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ تَصْدِيقًا لِحُذَيْفَةَ.
شعیب بن صفوان نے ہمیں عبد الملک بن عمیرسے انھوں نے ربعی بن حراش سے انھوں نے عقبہ بن عمرو ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (ربعی نے) کہا: میں ان (عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ) کے ہمراہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا عقبہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ نے دجال کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ مجھے بیان کریے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال نکلے گااس کے ساتھ پانی ہوگا اور آگ ہوگی۔جو لوگوں کو پانی نظر آرہا ہو گا (وہ) آگ ہوگی۔اور جو لوگوں کو نظر آرہی ہو گی۔وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہو گا تم میں سے جو شخص اس کو پائے وہ اس میں کودجائے جو اسے آگ نظر آرہی ہو۔ بلاشبہ وہ میٹھا پاکیزہ پانی ہو گا۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا۔ اور میں نے (بھی) یہ حدیث سنی تھی۔
حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، اور حضرت ربعی بن حراش رضی اللہ تعالیٰ عنہ حذیفہ بن یمان کی طرف چلے،حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا دجال کے بارے میں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے مجھے سنائیے،انھوں نے آپ سے بیان کیا دجال نکلے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوگی، چنانچہ جس کو آگ پانی دیکھیں گے، وہ جلا دینے والی آگ ہو گی اور جس کو لوگ آگ دیکھیں گے وہ شریں ٹھنڈا پانی ہو گا، لہٰذا تم میں سے جو اس واقعہ کو دیکھے تو وہ اس میں گرے جس کو وہ پانی دیکھے کیونکہ وہ خوش گوار میٹھا پانی ہوگا۔"حضرت عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا اور میں بھی آپ سے یہ روایت سن چکا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2935
   صحيح البخاري7130معه ماء ونارا فناره ماء بارد وماؤه نار
   صحيح البخاري3450مع الدجال إذا خرج ماء ونارا فأما الذي يرى الناس أنها النار فماء بارد وأما الذي يرى الناس أنه ماء بارد فنار تحرق فمن أدرك منكم فليقع في الذي يرى أنها نار فإنه عذب بارد قال حذيفة وسمعته يقول إن رجلا كان فيمن كان قبلكم أتاه الملك ليقبض روحه فقيل له هل
   صحيح مسلم7370معه ماء ونارا فناره ماء بارد وماؤه نار فلا تهلكوا
   صحيح مسلم7372الدجال معه نهرا من ماء ونهرا من نار فأما الذي ترون أنه نار ماء وأما الذي ترون أنه ماء نار فمن أدرك ذلك منكم فأراد الماء فليشرب من الذي يراه أنه نار فإنه سيجده ماء
   صحيح مسلم7371الدجال يخرج وإن معه ماء ونارا فأما الذي يراه الناس ماء فنار تحرق وأما الذي يراه الناس نارا فماء بارد عذب فمن أدرك ذلك منكم فليقع في الذي يراه نارا فإنه ماء عذب طيب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3450  
´بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان`
«. . . قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ" إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌنِ . . .»
. . . عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہو گی۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3450]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کا باب: «بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ}
باب اور حدیث میں مناسبت
ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت مشکل بلکہ انتہائی مشکل دکھلائی دیتی ہے، بلکہ کئی شارحین نے سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ والی مندرجہ بالا حدیث پر کسی قسم کی کوئی تطبیق کا ذکر نہیں فرمایا،
یہاں تک کہ علامہ عینی نے صاف طور پر کہہ دیا:
«هذا الحديث مشتمل على ثلاثة احاديث: الاول حديث الدجال . والثاني و الثالث: فى رجلين كل واحد فى رجل، والمطابقة للترجمة فى الثاني والثالث .» [عمده القاري 65/16]
یہ حدیث تین احادیث پر مشتمل ہے، پہلی حدیث دجال کے بارے میں، دوسری اور تیسری دو آدمیوں کے بارے میں کہ ہر ایک میں ایک آدمی ہے، (جن کا تعلق بنی اسرائیل کے ساتھ تھا)، لہٰذا مطابقت ترجمۃ الباب سے دوسری اور تیسری حدیث سے ہے، (یعنی پہلی حدیث سے مطابقت نہیں ہے)۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں فرمایا:
«الحديث ياتي الكلام عليه مستوفي فى كتاب الفتن، والغرض منه هنا ايراد ما يليه و هو قصة الرجل الذى كايبايع الناس وقصة الرجل الذى اوصي بنيه ان يحرقوه .» [فتح الباري 413/7]
حافظ صاحب کی اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دجال والی حدیث دیگر دو احادیث سے تعلق رکھتی ہیں، کیونکہ بقیہ دونوں کے راوی سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ ہی ہیں، لیکن مناسبت کے لئے میرے خیال سے یہ کافی نہیں ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے دجال کی حدیث کے بعد دو احادیث حذیفہ بن یمان سے نقل فرمائی ہیں اور صحیح بخاری میں مختلف جگہوں پر مختلف اسناد سے ان تینوں احادیث کو نقل فرمایا ہے۔
دجال کی حدیث 7130 میں۔۔۔۔۔
دوسری حدیث کو 2077 میں۔۔۔۔
تیسری حدیث کو 9480 میں۔۔۔۔۔
ذکر کیا ہے۔
علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
تحت الباب تین احادیث کا ذکر فرمایا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ پہلی حدیث دجال کے بارے میں،
دوسری حدیث خریدوفروخت کے بارے میں،
تیسری حدیث نباش (کفن چور) کے بارے میں نقل کرتے ہیں،
مزید لکھتے ہیں کہ:
«والمطابقة للترجمة فى الثاني و الثالث.» [لب اللباب 69/3]
ترجمۃ الباب سے مطابقت، دوسری اور تیسری حدیث میں ہے، (کیونکہ ان حدیثوں میں بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر ہے۔
لیکن پہلی حدیث جس میں دجال کا ذکر ہے، اس میں کون سی مطابقت ہو گی اور اتفاق ہے کہ کئی شارحین نے اس حدیث کی مطابقت پر گفتگو نہیں فرمائی۔۔۔۔۔
یہ حقیر بندہ کہتا ہے کہ دجال کی حدیث سے ترجمۃ الباب کو مناسبت بہت گہرے انداز میں موجود ہے، وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
«ما من نبي الا وقد انذر امته الاعور الكذاب الا انه اعور وان ربكم ليس باعور مكتوب بين عينيه ك- ف. ر.» [صحيح مسلم باب الرجال 4933]
کوئی نبی ایسا نہیں گزرا مگر اس نے اپنی امت کو دجال کے بارے میں ڈرایا تھا اور تمہارا رب کانا نہیں، وہ اس (دجال) کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک، ف، ر، لکھا ہوا ہے۔
صحیح مسلم کی اس حدیث پر غور فرمائیں، جسے خود امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی (کتاب الفتن رقم الحدیث 7131) میں ذکر فرمایا ہے، مذکورہ حدیث میں تمام نبیوں کا ذکر ہے کہ انہوں نے اپنی امت کو دجال کے فتنے سے آگاہی فراہم کی، لہٰذا موسیٰ علیہ السلام بھی ایک صاحب شریعت نبی تھے اور کیوں کر آپ نے بھی اپنی امت کو اس کے فتنے نہ ڈرایا ہو گا؟ لہٰذا حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ موسیٰ علیہ السلام کی امت بنی اسرائیل ہے تو جب بنی اسرائیل ثابت ہوئے تو اس موقع پر بالاولیٰ موسیٰ علیہ السلام کا بھی ہونا ثابت ہوا اور ان کا دجال سے اپنی امت کو ڈرانا بھی ثابت ہوا، لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت کا اشارہ ملتا ہے۔
(الحمد للہ یہ توفیق صرف اللہ کی طرف سے ہے۔)
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 31   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.