الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قران مجيد كي تفسير كا بيان
The Book of Commentary on the Qur'an
2. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}:
2. باب: اللہ تعالیٰ کے قول «ُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ» ”لے لو اپنی آرائش نماز کے وقت“ کے بارے میں۔
Chapter: Allah's Saying: "O Children Of Adam! Take Your Adornment While Praying"
حدیث نمبر: 7551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر . ح وحدثني ابو بكر بن نافع واللفظ له، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " كانت المراة تطوف بالبيت وهي عريانة، فتقول: من يعيرني تطوافا تجعله على فرجها، وتقول:. اليوم يبدو بعضه او كله فما بدا منه فلا احله " " فنزلت هذه الآية خذوا زينتكم عند كل مسجد سورة الاعراف آية 31.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَهِيَ عُرْيَانَةٌ، فَتَقُولُ: مَنْ يُعِيرُنِي تِطْوَافًا تَجْعَلُهُ عَلَى فَرْجِهَا، وَتَقُولُ:. الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ كُلُّهُ فَمَا بَدَا مِنْهُ فَلَا أُحِلُّهُ " " فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ سورة الأعراف آية 31.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: (جاہلی دور میں) ایک عورت برہنہ ہوکر بیت اللہ کاطواف کرتی تھی اور کہتی تھی: کون مجھے طواف کرنے والا ایک کپڑا دے گا؟کہ وہ اس کو اپنی شرمگاہ پر ڈالے، اور (یہ شعر) کہتی: آج (بدن کا) کچھ حصہ یا پورے کا پورا کھل جائےگا اور اس میں سے جو بھی کھل گیا میں اسے (دیکھنا کسی کے لئے) حلال نہیں کررہی۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی: "ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک عورت برہنہ ہوکر بیت اللہ کاطواف کرتی تھی اور کہتی تھی:کون مجھے طواف کرنے والا ایک کپڑا دے گا؟کہ وہ اس کو اپنی شرمگاہ پر ڈالے،اور(یہ شعر) کہتی:آج(بدن کا) کچھ حصہ یا پورے کا پورا کھل جائےگا اور اس میں سے جو بھی کھل گیا میں اسے(دیکھنا کسی کے لئے) حلال نہیں کررہی۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی:"ہرمسجد میں اپنی زینت کویعنی لباس کو زیب تن کرو،"(اعراف۔آیت نمبر۔31)
ترقیم فوادعبدالباقی: 3028

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7551  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تطواف:
وہ لباس جس میں وہ طواف کرسکے۔
(2)
اليوم يبدو بعضة اوكله:
آج اگر لباس پورا نہ ملا،
تو شرم گاہ کا کچھ حصہ کھل جائے گا اور لباس بالکل نہ ملا تو شرم گاہ مکمل ہی کھل جائے گی۔
فما بدا منه فلا احله،
شرم گاہ کابعض یا کل جو بھی کھلے،
میں کسی کے لیے اس کی طرف دیکھنا یا نظر بازی کرنا جائز قرار نہیں دیتی۔
فوائد ومسائل:
حمس کے سوا باقی قبائل کا یہ نظریہ تھا کہ جن کپڑوں میں ہم نے گناہ کیے ہیں،
ان میں حج یا عمرہ کا طواف کرنا جائز نہیں ہے،
اس لیے اگر انہیں قریش یا ان کے حلیف لباس دے دیتے،
تو وہ لباس پہن کر طواف کرلیتے،
وگرنہ اپنے کپڑے اتار دیتے اور ننگے طواف کرتے یا پھر اپنے ان کپڑوں کو وہیں پڑے رہنے دیتے اور بقول بعض اگر اپنے کپڑوں میں طواف کرلیتے،
تو پھر طواف کے بعدان کپڑوں کو استعمال نہیں کرسکتے تھے،
اگر ننگے طواف کر لیتے،
پھر پہن سکتے تھے،
اس لیے اگر عورتوں کو حمس سے کپڑے نہ ملتے،
تو وہ ننگے طواف کرتی تھیں اور اپنی شرم گاہ پر ہاتھ رکھ لیتیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7551   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.