الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
75. باب فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ
75. باب: آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ FRom [Food Which Had Been Cooked] Over Fire.
حدیث نمبر: 188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن سليمان الانباري المعنى، قالا: حدثنا وكيع، عن مسعر، عن ابي صخرة جامع بن شداد، عن المغيرة بن عبد الله، عن المغيرة بن شعبة، قال:" ضفت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فامر بجنب فشوي، واخذ الشفرة فجعل يحز لي بها منه، قال: فجاء بلال فآذنه بالصلاة، قال: فالقى الشفرة، وقال: ما له تربت يداه؟ وقام يصل"، زاد الانباري: وكان شاربي وفى فقصه لي على سواك، او قال: اقصه لك على سواك.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ضِفْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ، وَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ، قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ: مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟ وَقَامَ يُصَلِّ"، زَادَ الْأَنْبَارِيُّ: وَكَانَ شَارِبِي وَفَى فَقَصَّهُ لِي عَلَى سِوَاكٍ، أَوْ قَالَ: أَقُصُّهُ لَكَ عَلَى سِوَاكٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہوا تو آپ نے بکری کی ران بھوننے کا حکم دیا، وہ بھونی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، اور میرے لیے اس میں سے گوشت کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی، تو آپ نے چھری رکھ دی، اور فرمایا: اسے کیا ہو گیا؟ اس کے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں؟، اور اٹھ کر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے۔ انباری کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: میری موچھیں بڑھ گئی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کے تلے ایک مسواک رکھ کر ان کو کتر دیا، یا فرمایا: میں ایک مسواک رکھ کر تمہارے یہ بال کتر دوں گا۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:تفرد بہ أبو داود، سنن الترمذی/الشمائل (165)، (تحفة الأشراف: 11530)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے ثابت ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم نہیں آتا بلکہ یہ حکم منسوخ ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے جو کلمہ استعمال فرمایا وہ عام سا جملہ تھا، بددعا مقصود نہ تھی۔ یعنی اسے اتنی جلدی پڑی تھی کہ میرے کھانے سے فارغ ہو جانے کا انتظار تک نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا اس سے استدلال یہ ہے کہ مقرر شدہ امام کو کھانے کی بنا پر تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ مونچھیں چھوٹی ہونی چاہییں اور بڑے کو حق حاصل ہے کہ اپنے عزیز کی بڑھی ہوئی مونچھیں کتر دے۔

Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: One night I became the guest of the Prophet ﷺ. He ordered that a piece of mutton be roasted, and it was roasted. He then took a knife and began to cut the meat with it for me. In the meantime Bilal came and called him for prayer. He threw the knife and said: What happened! may his hands be smeared with earth! He then stood for offering prayer. Al-Anbari added: My moustaches became lengthy. He trimmed them by placing a took-stick; or he said: I shall trim your moustaches by placing the tooth-stick there. Al-Anbari said: My moustaches became lengthy. He trimmed them by placing a tooth-stick ; or he said: I shall trim your moustaches by placing the tooth-stick there.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 188


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4236)
شمائل ترمذي: ح 165 ص 195
   سنن أبي داود188مغيرة بن شعبةأمر بجنب فشوي وأخذ الشفرة فجعل يحز لي بها منه قال فجاء بلال فآذنه بالصلاة قال فألقى الشفرة وقال ما له تربت يداه وقام يصل
   شمائل ترمذي165مغيرة بن شعبةاقصه لك على سواك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 188  
´آگ پر پکی چیز استعمال کرنے سے وضو `
«. . . عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ضِفْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ، وَأَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ، قَالَ: فَجَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ، وَقَالَ: مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟ وَقَامَ يُصَلِّ . . .»
. . . مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہوا تو آپ نے بکری کی ران بھوننے کا حکم دیا، وہ بھونی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، اور میرے لیے اس میں سے گوشت کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی، تو آپ نے چھری رکھ دی، اور فرمایا: اسے کیا ہو گیا؟ اس کے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں؟، اور اٹھ کر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 188]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو لازم نہیں آتا بلکہ یہ حکم منسوخ ہے۔
➋ اس واقعہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے الفت کا بیان ہے۔
➌ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے لیے آپ نے جو کلمہ استعمال فرمایا وہ عام سا جملہ تھا، بددعا مقصود نہ تھی۔
➍ امام بخاری رحمہ اللہ کا اس سے استدلال یہ ہے کہ مقرر شدہ امام کو کھانے کی بنا پر تاخیر نہیں کرنی چائیے۔
➎ مونچھیں چھوٹی ہونی چائییں اور بڑے کو حق حاصل ہے کہ اپنے عزیز کی بڑھی ہوئی مونچھیں کتر دے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 188   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.